خاشقجی قتل معاملے میں ترکی کا نیا انکشاف، قونصل خانے میں داخل ہوتے ہی قتل کر دیا گیا تھا

استنبول کے مستغیث اعلیٰ عرفان فیدان کے دفتر کی جانب سے آج بدھ کو بتایا گیا، ’’پہلے سے تیار کیے گئے منصوبے کے عین مطابق جمال خاشقجی کو اسی وقت گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس لمحے وہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے۔‘‘ اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ قتل کے بعد مقتول کی لاش کے ٹکڑے کر دیے گئے تھے اور پھر انہیں ٹھکانے لگا دیا گیا تھا۔

فیدان کے دفتر نے مزید بتایا کہ سچ سامنے لانے کے اچھے اور سنجیدہ ترک ارادوں کے باوجود سعودی مستغیث اعلیٰ سعود الموجب کے ساتھ اس موضوع پر ہونے والی بات چیت کا فی الحال کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ سعود الموجب ایک ہفتے تک استنبول میں قیام کے بعد آج بدھ کو واپس سعودی عرب روانہ ہو گئے۔

دو اکتوبر کو جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے بعد سے ترک حکام کی جانب سے دو صفحوں پر مبنی یہ پہلا سرکاری بیان ہے، جس میں اس سعودی صحافی کے گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

انقرہ حکومت چاہتی ہے کہ خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ان اٹھارہ افراد کو ترکی کے حوالے کیا جائے، جو سعودی حکام کی حراست میں ہیں۔ ساتھ ہی یہ واضح کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اس قتل اور لاش کو ٹھکانے لگانے کے احکامات کس نے دیے تھے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا بھی یہ مطالبہ ہے کہ ریاض میں حکام ان مقامی افراد کے نام بھی بتائیں، جنہوں نے استنبول میں خاشقجی کی لاش کو غائب کرنے میں تعاون کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق سعودی مستغیث اعلیٰ نے عرفان فیدان اور دیگر ترک حکام کو سعودی عرب کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ دوران تفتیش جمع کردہ شواہد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

SHARE