غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری،سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ

فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منگل کی رات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق فلسطین کے حالیہ واقعات کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بیشتر اراکین نے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے حالیہ قتل عام کے بارے میں تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔اس سلسلے میں ایک قرارداد کا متن بھی بدھ کو پیش کیا جانے والا ہے۔ دریں اثنا مشرق وسطی کے امور میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نکولائی ملادینوف نے اس نشست میں اسرائیل اور مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ سے زخمی فلسطینیوں کو منتقل کئے جانے کی راہ ہموار کریں۔ اس نشست میں کویت کے نمائندے نے بھی صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل کی مذمت کی اور اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا۔اسرائیل کی حمایت میں امریکی پالیسیوں اور مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے نے بھی عالمی برادری سے مدد کی درخواست کی۔فلسطینی مندوب ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں علاقے میں بدامنی و بحران کی اصلی جڑ کے طور پر صیہونی حکومت کو نظرانداز کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم اور اس کی پالیسیوں کی شدید مذمت کر رہے ہیں اور وہ صیہونی حکومت کی فوجی جارحیت کو فوری طور پر بند کرائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیںانھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے عوام کے خلاف انتہائی وحشیانہ جارحیت
کا ارتکاب کر رہا ہے اور اس کے تمام اقدامات عام شہریوں کے سلسلے میں بین الاقوامی کنونشنوں اورانسان دوستانہ حقوق نیز بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں –

دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم، واپسی مارچ کا سلسلہ بدستور جاری رکھے گی اور اس کے
عزائم، اس سے کہیں زیادہ پختہ ہیں کہ جس کا تصور کیا جاتا ہے۔انھوں نے لبنان و فلسطین کی سرحدوں کے قریب واپسی ملین مارچ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی عظیم قوم کے عزم و ارادے کی آڑ میں شہید عزالدین قسام بریگیڈ کا امتحان نہ لیا جائے۔اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ غزہ میں بے گناہوں کے بہائے جانے والے خون نے فلسطینی قوم کی پائیدار استقامت کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے اور فلسطین کی محدود خودمختار انتظامیہ کو چاہئے کہ فلسطینی قوم کی جاری استقامت کے پیش نظر اسلو معاہدے کی منسوخی کا باضابطہ طور پر اعلان کرے۔ادھر غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے غرب اردن کے ایک علاقے پر حملہ کر کے کئی فلسطینیوں کو بلاسبب گرفتار کر لیا۔ رام اللہ کے قریب واقع المصائف کے علاقے میں ہونے والی اس کارروائی کے موقع پر فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزہ میں منگل کے روز کے مظاہرے پر بھی، جو یوم نکبہ اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے خلاف کیا گیا، صیہونی فوجیوں کی جارحیت مین دو اور فلسطینی شہید اور ڈھائی سو دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اس طرح گذشتہ دو روز کے دوران فلسطینیوں کے جاری مظاہروں پر صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ترسٹھ ہو گئی ہے جبکہ لگ بھگ تین ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

SHARE