اقوام متحدہ (ایم این این )اقوام متحدہ کی ایک خصوصی کمیٹی نے روہنگیا اقلیت کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اس مناسبت سے ایک مذمتی قرارداد کو جمعہ سولہ نومبر کو بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔
جس کمیٹی نے روہنگیا اقلیت کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمتی قراردار منظوری کی ہے، وہ جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کی کمیٹی ہے۔ مذمتی قرارداد کے حق میں ایک سو بیالیس ووٹ ڈالے گئے جب کہ اس کے خلاف صرف دس ووٹ پڑے۔ اقوام متحدہ کے چھبیس رکن ملکوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کی کمیٹی میں قرارداد کی منظوری کی رائے شماری میں مخالفت میں ووٹ ڈالنے والوں میں چین بھی شامل ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ چین میانمار کا ایک اہم اتحادی اور حلیف ملک ہے۔ مخالفت میں ووٹ ڈالنے والوں میں میانمار کے ہمسایہ ممالک کمبوڈیا اور لاؤس کے ساتھ روس بھی شامل ہے۔ میانمار اور روس کے دوطرفہ تعلقات میں بھی مسلسل بہتری کے آثار ہیں۔
اس رائے شماری میں میانمار کے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا کیونکہ اُسے دس لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کے بوجھ کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ صرف سات لاکھ سے زائد مہاجرین اگست سن 2017 میں میانمار سے فوجی آپریشن کے دوران اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے۔ ان مہاجرین کی وجہ سے بنگلہ دیشی معاشرت اور معیشت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
اس قرارداد میں واضح کیا گیا کہ میانمار کی روہنگیا مسلم اقلیت کو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے ساتھ انہیں مختلف قسم کے استحصال کا بھی سامنا ہے۔ اس اقلیت کو اگست سن 2017 میں میانمار کی فوج نے مقامی بدھ آبادی کے تعاون سے ایک بڑے آپریشن کے دوران جہاں بے شمار افراد کو قتل کیا گیا وہاں اس اقلیت کی خواتین کو اجتماعی ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
جنرل اسمبلی کی قرارداد میں میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ امتیازی سلوک کی پالیسی کو فوری طور پر ختم کرتے ہوئے روہنگیا مسلم اقلیت کو شہریت دینے کے راستے کا انتخاب کرے۔ میانمار میں حکومت اور عوام روہنگیا مسلم اقلیت کو کوئی مقامی نسلی گروپ تسلیم نہیں کرتے اور انہیں بنگالی قرار دیا جاتا ہے اور ان کا تعلق بنگلہ دیش سے جوڑا جاتا ہے۔