نم آنکھوں کے ساتھ فقیہ ملت مولانا زبیر احمد قاسمی سپرد خاک ۔پورا ملک سوگوار۔نمایاں ملی وقومی شخصیات کا اظہار تعزیت

70 سالوں تک انہوں نے علم دین کی نشر واشاعت کا فریضہ انجام دیا ۔فقہ اور علم حدیث میں انہوں نے خصوصی مقام حاصل تھا
مدھوبنی (ملت ٹائمز)
ہندوستان کے معروف عالم دین فقیہ ملت مولانا زبیر احمدقاسمی کی تدفین لاکھوں سوگواران کی موجودگی میں آج شام پانچ بجے چند رسین گاﺅں کے آبائی قبرستان میں عمل میں آئی ۔نمازہ جنازہ مولانا کے بڑے بیٹے مولانا اویس قاسمی نے پڑھائی ۔آج 13جنوری 2019 کو صبح سات بجے 83 سال کی عمر میں مولانا زبیر احمد قاسمی کا ان کے آبائی وطن ضلع مدھوبنی کے چندر سین پور گاﺅں میں انتقال ہوگیاتھا گذشتہ چند سالوں سے آپ بیمار تھے ۔
مولانا زبیر احمد قاسمی ہند وستان کے معروف فقیہ اور مشہور عالم دین تھے ۔بہار کی مشہور درس گاہ جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں میں مہتمم کی حیثیت سے طویل عرصہ تک انہوں نے اپنے فرائض انجام دیئے ۔اس کے علاوہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے رکن تاسیسی تھے ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبور ڈ کے قیام میں بھی وہ شامل رہے اور کافی عرصے تک رکن تاسیسی کی حیثیت سے اس کے اجلاس میں شرکت بھی کرتے رہے ۔ دارالعلوم سبیل السلام حیدر آباد میں بھی آپ شیخ الحدیث رہ چکے تھے۔امیر شریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانی کے زمانے میں آپ نے خانقاہ رحمانی مونگیر میں درس وتدریس کا فریضہ انجام دیا ۔کچھ سالوں قبل مدھوبنی کے ایک مدرسہ بشارت العلوم میں بھی مدرسہ کے کچھ ناگزیر حالات کی وجہ سے مہتمم کی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی تھی ۔تقریبا 70 سالوں تک آپ نے علمی ودینی خدمات انجام دی ۔متعدد کتابیں تصنیف کی ۔آپ کے فیض یافتہ اور شادگر دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں ۔
مولانا زبیر احمد قاسمی کی ولادت 1936 میں صوبہار کے چندر سین پور گاﺅں میں ہوئی تھی ۔ علاقہ کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیکر بقیہ تعلیم کی تکمیل کی۔شیخ الحدیث مولانا فخر الدین مرداآبادی آپ کے قریبی اساتذہ میں شامل تھے ۔آپ باکمال استاذاور محدث ہونے کے ساتھ فقہ پر گہری نظر رکھتے تھے ۔قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمة اللہ علیہ کے ساتھ آپ کے گہرے روابط تھے اور فقہی مسائل کے بارے میں قاضی صاحب مولانا زبیر مرحوم کی رائے کو خصوصی اہمیت دیتے تھے اس لئے انہیں فقیہ ملت کا لقب بھی دیاگیا۔اشرف العلوم کنہواں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور اس کی تعمیر وترقی میں مولانا زبیر احمد قاسمی کا کردار ناقابل فراموش ہے۔تقریبا 70 سالوں تک انہوں نے دینی وملی خدمات انجام دی اور تدریس کے میدان میں نمایاں شناخت قائم کی ۔فقہی مسائل پر مولانا کی چند تصانیف بھی اہم او ر معتبر ہیں ۔ خاص طور پر اشرف العلوم کنہواں کا معیار بلند کرنے کیلئے انہیں بہار سمیت ملک بھر میں جاناجاتاہے ۔
مولانا زبیر احمد قاسمی کے پسماندگان میں اہلیہ، پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں ۔جن میں مولانااویس صدیقی اور مولانا ظفر صدیقی قاسمی سرفہرست ہیں ۔
اتوار کو شام چار بجے مولانا کے آبائی وطن چندر سین پور میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور وہیں قبرستان میں نم آنکھوں کے ساتھ آپ کو سپرد خاک کیا گیا ۔نماز جنازہ میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد فرزندان توحید نے شرکت کی ۔آپ کے بڑے صاحبزادے مولانا اویس قاسمی نے نماز جنازہ کی نماز پڑھائی ۔جنازہ سے قبل اشرف العلوم کنہواں کے ناظم مولانا محمد اظہار الحق مظاہری نے مختصر خطاب کیا ۔نمازہ جنازہ میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی ۔اشرف العلوم کنہواں ،امارت شرعیہ پٹنہ سمیت متعدد اداروں کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے ۔
مولانا زبیر احمد قاسمی کی و فات امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا ۔ ڈاکٹر محمد منظور عالم جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل ۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا ۔مولانا انیس الرحمن قاسمی ناظم امارت شرعیہ پٹنہ ۔ مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی ومہتمم جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار ۔مولانا محمد اظہار الحق مظاہری ناظم جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں سیتامڑھی ۔ سراج الدین قریشی صدر انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر ۔مولانا مفتی ثناءالہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پٹنہ ۔مولانا نسیم اختر قاسمی صدر جامعہ عائشہ للبنات نور چک مدھوبنی ۔مفتی شمس تبریز قاسمی بانی ایڈیٹر ملت ٹائمز ۔ڈاکٹر مفتی اعجاز ارشدقاسمی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ۔مولانا بدرالحسن قاسمی کویت سمیت متعدد اہم شخصیات نے اپنے شدید رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک عظیم خسارہ بتایا ہے اور مولانا کی ہمہ جہت علمی خدمات کو آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ بتایاہے ۔

SHARE