عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
روزے کی فضیلت وعظمت کا بیان : سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ روزہ ( عذاب الٰہی کے لیے )ڈھال ہے پس روزہ دار کو چاہیے کہ فحش بات نہ کہے اور جہالت کی باتیں ( مثلاً مذاق ، جھوٹ ، چیخنا چلانا اور شور وغل مچانا وغیرہ) بھی نہ کرے اور اگر کوئی شخص ا س سے لڑے یا اسے گالی دے تو اسے چاہیے کہ دو مرتبہ کہہ دے کہ میں روازہ دارہوں ۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ہے ( اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ) روزہ دار اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہش وشہوت میرے لیے چھوڑدیتا ہے ۔ ( تو ) روزہ میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور ہر نیکی کا ثواب دس گناہ ملتا ہے ( لیکن روزہ کا ثواب ا س سے کہیں زیادہ ملے گا ) ۔‘‘
روزہ داروں کے لیے ( جنت کا دروازہ )‘‘ ریان‘‘ ہے : سیدنا سہلؓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ’’ریان ‘‘ کہتے ہیں ، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دارداخل ہوں گے ، ان کے سوا کوئی ( بھی اس دروازے سے ) داخل نہ ہوگا ۔ کہا جائے گا روزہ دارکہاں ہیں ؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے ، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض ا س دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا ۔ ‘‘
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی راہ میں دو جوڑے ( کپڑے یا کوئی سی بھی دو چیزیں ) تقسیم کرے وہ جنت کے دروازوں سے بلایا جا ئے گا ( فرشتے کہیں گے کہ ) اے اللہ کے بندے ! یہ دروازہ اچھا ہے ( اس میں سے آجا ) پھر جوکوئی نماز قائم کرنیو الوں میں سے ہو گا تو وہ نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا اور جو کوئی جہاد کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا اور جوکوئی روزہ داروں میں سے ہو گا تو وہ ’’ باب الریان ‘‘ سے پکارا جائے گا اور جو کوئی صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ کے دروازے سے پکارا جائے گا تو سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلمپر فداہوں جو شخص ان تمام دروازوں سے پکارا جائے تو ا س کو پھر کوئی حاجت ہی نہ رہے گی تو کیا کوئی شخص ان تمام دروازوں سے بھی پکارا جا ئے گا ؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ ہاں ! میں امید رکھتاہوں کہ تم انھیں میں سے ہو گے ۔‘‘
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جب رمضا ن آتا ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں ۔‘‘
جس نے روزے میں جھوٹ بولنا اور لغو کام کرنانہ چھوڑا : سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کچھ پرواہ نہیں کہ وہ ( روزہ کا نام کرکے ) اپنا کھانا پینا چھوڑ دے ۔‘‘(ملت ٹائمز)