حدیثِ رمضان المبارک (ساتواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
احکام سحری : سحری اس کھانے کو کہتے ہیں جو صبح سے کچھ پہلے کھایا جائے۔ سحری کھاناسنت ہے حدیث شریف میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَسَحَّرُوْا فَاِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃٌ۔ سحری کھاؤ کیوں کہ سحر ی کھانے میں برکت(ثواب ) ہے۔(متفق علیہ)
ہمارے اور اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے روزوں کے درمیان فرق کرنے والی چیز سحری کھاناہے۔(یعنی وہ سحری نہیں کھاتے اور ہم کھاتے ہیں)
جیسا کہ صحیح مسلم، ابو داؤد، ترمذی ونسائی، مسند احمد اور ابن خزیمہ میں ارشاد نبویصلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(فَصْلُ مَا بَیْنَ صِیَا مِنَا وَصِیَامِ اَھْلِ الْکِتَابِ اَکْلَۃُ السَّحَرِ)
’’ہمارے اور اہلِ کتاب (یہودونصاریٰ) کے روزوں کے مابین سحری کھانے کا ہی فرق ہے۔‘‘
سحری کھانا چاہئے کیوں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اگر بھوک نہ ہو اور کھانے کی خواہش بھی نہ ہو تو اس سنت پر عمل کرنے کے لئے دو ایک چھوہارے کھالے یا صرف پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لے تاکہ سنت پر عمل ہوجائے اور ثواب بھی مل جائے۔
سحری کھانے میں تاخیر کرنا مستحب ہے سحری کھانے میں تاخیر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک صبحِ صادق کا یقین نہ ہو اس وقت تک کھاتے پیتے رہنا چاہئے۔اور جب صبحِ صادق نمودار ہوجائے تو پھر کھانا پینا ترک کردینا چاہئے۔
روزے دار کو سحری کا اہتمام کرنا چاہئے ، اس میں اپنا ہی فائدہ اور مفت کا ثواب ہے۔ مگرہر چیز اعتدال سے کرنا چاہئے۔نہ اتنا کم کھائے کہ عبادت میں کمزوری محسوس ہونے لگے اور نہ اتنا زیادہ کھائے کہ دن بھر کھٹی ڈکاریں آتی رہیں۔اس لئے خیر الامور اوساطہا۔ ہر چیز میں درمیانہ روی اختیار کرے۔
لہٰذا بعض لوگ جو افطاری سے نصف شب تک کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے ہی رہتے ہیں اور سحری کے وقت کچھ کھائے پیئے بغیر ہی سو جاتے ہیں کیوں کہ اس وقت ان کے پاس کچھ کھاسکنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہو تی ان کا یہ طریقۂ کار قطعاً خلافِ سنت اور روزہ کے اجرو ثواب میں کمی کا باعث ہے اور ایسا کرنے سے روزے کا ایک مقصد بھی فوت ہو جاتا ہے کیوں کہ روزہ طبی نقطۂ نظر سے بھی بہت سے فوائد لاتا ہے بشرطیکہ معدے پر مہینہ بھر کے لئے کچھ تخفیف رہے۔ لیکن اگر دن کی کسررات کو اس حد تک نکال لی جائے کہ سحری کے وقت چند لقمے بھی نہ کھا سکے تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ آدھا دن کھٹی ڈکاریں لیتا پھرے گا اور حصولِ صحت تو کیا، بیزاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لہٰذا زیادہ نہیں تو چند لقمے ہی سہی سحری کے وقت کچھ نہ کچھ ضرور کھا نا چاہئے تاکہ سنت پر عمل ہو جائے ۔
سحری کھانے کی تاکید کا اندازہ اس سے ہی کیا جاسکتا ہے کہ سنن سعید بن منصور میں ہے: (تَسَحَّرُوْ اوَلَوْ بِلُقْمَۃِ)’’سحری کھاؤ چاہے صرف ایک لقمہ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
(ملت ٹائمز)

SHARE