حدیثِ رمضان المبارک (نواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
احکامِ افطار : ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیامَ اِلیَ اللّیلِ۔ پھر روزہ کو رات ہونے تک پورا کرو۔ (البقرہ )
افطار اولِ وقت میں کرنا سنت ہے ۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم نے فرمایا : لاَ یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُواالْفِطْر۔ میری امت کے لوگ خیر پر رہیں گے جب تک کہ روزہ افطار کرنے میں جلدی کریں گے۔ (متفق علیہ)
حِلیۃ الاولیاء ابو نعیم اور مصنف ابن ابی شیبہ میں اس حدیث کے الفاظ ہیں:(لاَ تَزَالُ امَّتِیْ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُواالْفِطْرَ) ’’میری امت کے لوگ اس وقت تک خیرو بھلائی پر رہیں گے جب تک کہ وہ افطاری میں جلدی کرتے رہیں گے۔‘‘ ایک حدیث میں ہے کہ جب تک مسلمان روزہ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے دین کا غلبہ رہے گا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندوں میں زیادہ محبوب بندہ وہ ہے جو افطار میں جلدی کرے۔
تین چیزیں خدائے پاک کو پسند ہیں: حدیث: حضرت یعنلی مرہؓ سے روایت ہے کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ثلا ثۃ یحبھا اللّٰہ تعجیل الافطار وتاخیر السحور وضرب الیدین احدھا علی الاخرٰی فی الصلوٰۃ (رواہ الطبرانی)
اللہ پاک کو تین چیزیں پسند ہیں۔(۱) غروب آفتاب ہوتے ہی فوراً افطار کرنا(۲) اخیر وقت تک سحری مؤخر کرنا۔(۳) نماز میں(بحالت قیام) ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر رکھنا۔
افطارمیں جلدی کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آفتاب غروب ہونے سے پہلے ہی روزہ کھول لیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب سورج کا غروب ہونا متحقق ہوجائے تو پھر افطار میں محض شک و شبہ اور وہم کی بنا پر دیر نہیں کرنی چاہئے۔
غرض اس بات پر پوری امت کے ائمہ اہل سنت کا اتفاق ہے کہ روزے کا وقت غروب آفتاب کے ساتھ ہی ختم ہو جاتاہے لہذاغروب شمس کا یقین ہوتے ہی روزہ افطار کر لینا چاہئے۔
بخاری ومسلم، ابو داؤد وترمذی، نسائی اور مسند احمد میں ارشاد نبویصلی اللہ علیہ وسلم ہے: (اِذَا اَقبَلَ اللَّیْلَ مِنْ ھٰھُنَا وَاَدْبَرَ النَّھَارُ مِنْ ھٰھُنَا وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّاءِمُ)
’’جب اُدھر سے رات آجائے اور ادھر سے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کو روزہ کھول لینا چاہئے۔‘‘
روزہ افطار کرنے میں جب وقت کا صحیح اندازہ ہوجائے تو بلاوجہ تاخیر کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس میں اذان کا انتظار نہ کرے بلکہ وقت کا اعتبار ہے اس لئے جب وقت ہوجائے تو افطار کرلینا چاہئے۔
روزہ صحت کے لئے تریاق :صرف کھانے پینے سے پرہیزی روزہ کی معنویت کو اجاگر نہیں کرتا ،اس کی روح تک پہنچنے کے لیے اسرار و رموز کو جاننا بھی ضروری ہے جو قدرت نے رمضان کے روزوں میں پنہا رکھی ہیں، اگرہم روزے کے نظام پر غائرانہ نظر ڈالیں تو یہ حقیقت کھل کر ہمارے سامنے عیاں ہوجاتی ہے کہ قدرت کے بنے ہوئے اس نظام میں انسان کے لیے بے پناہ حکمتیں پوشیدہ ہیں جو اسے صحت مند رکھنے میں معاون ہیں ۔(ملت ٹائمز)

SHARE