حدیثِ رمضان المبارک (دسواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
افطار میں افضل چیزیں: عَنْ سَلْمَانَ بن عاَمرقَالَ قاَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اِذا اَفْطرَ اَحَدُکُم فَلْیُفْطِر علیٰ تَمرٍ فَاِنَّہ بَرَکُۃٌ ، فَاِنْ لَّمْ یَجِدْ فَلْیُفْطِرْ عَلیٰ مَاءٍ فَاِنَّہ طُہُورٌ۔ (ترمذی ،ابوداؤد،ابن ماجہ)
حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص افطار کرے تو اُسے چاہئے کہ کھجور سے افطار کرے کیوں کہ اس میں برکت ہے، اور اگر کھجور نہ پائے تو اُسے چاہئے کہ پانی سے افطار کرے کیوں کہ وہ پاک ہے۔
جہاں تک افطاری سے متعلقہ اشیاء کا مسئلہ ہے تو روزہ کسی بھی پاک وحلال چیز سے افطار کیا جاسکتا ہے اس میں کوئی پابندی یا سختی نہیں ہے، البتہ روزہ افطار کرنے کے لئے افضل اشیاء کی تر تیب یہ ہے کہ کھجور یا چھوارے سے افطار کریں۔ اگر یہ میسر نہ آسکیں تو پھر پانی سے افطار کر لیں یا اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز کھالیں۔
افطار کرانے والے کا اجر : عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالدٍ قاَلَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ فَطَّرَ صَائماً اَوْ جَہَّزَ غاَزِیاً فَلَہُ مِثْلُ اَجْرِہ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کروائے یا کسی غازی کے لئے سامانِ (جہاد)فراہم کرکے دے تو اس کو ویسا ہی اَجر ملے گا جیسا کہ اس روزہ دار کو روزہ رکھنے کا اور غازی کو جہاد کرنے کا ۔
دوھری فرحت ومسرت اور دیدار الٰہی:لِلصَّاءِمِ فَرْحَتَانِ یَفْرَ حُھُمَا، اِذَا اَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِہٖ وَاِذَالَقِیَ رَبَّہٗ فَرِحَ بِصَوْمِہٖ) (وفی روایۃ لمسلم)(وفرحۃ عندلقاء ربہ)
’’روزہ دار کو دوخوشیاں نصیب ہوتی ہیں، جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو ایک خوشی اسے افطار کی ہوتی ہے۔صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے: اور ایک فرحت اسے اپنے پر وردِگار سے ملا قات کے موقع پر ملتی ہے۔‘‘
دیکھئے ! آج دس رمضان المبارک ہے۔ پہلا عشرہ کس طرح گزر گیا اس کا کچھ بھی پتہ نہیں چلا۔ کتنے بھائی ابھی بھی غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں۔رحمت کا عشرہ ہم سے رخصت ہوگیا اس میں جو بھی کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کے تدارک کے لئے ابھی ہمارے پاس جو ایام ہیں اسے ہمیں اچھی طرح کام میں لاکر اپنی نیکیوں میں اضافہ کرنے کا سنہرا موقع ہے۔ اب ہم مغفرت و بخشش کے عشرہ میں داخل ہورہے ہیں ، اس میں ہمیں خوب خوب اللہ تعالیٰ سے اپنی مغفرت وبخشش کی دعا کرناہے۔ اور اپنے وقت کا صحیح استعمال کرکے اللہ تعالی کے حضور مغفرت کا پروانہ حاصل کرناہے۔(ملت ٹائمز)

SHARE