حدیثِ رمضان المبارک (بارھواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی

مریض اور مسافر کے بارے میں ارشاد: فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضاً اَوْعَلیٰ سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَر۔پھر تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرے۔ (البقرہ)
عَنْ عَاءِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : اِنَّ حَمْزَۃَ بْن عَمَرٍو الاَسْلَمِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ لِلنَّبِیِّ ﷺ أَ أَصُوْمُ فِی السَّفَرِ ؟ وَکَانَ کَثِیْرَ الصِّیَامِ، فَقاَلَ : 249249 اِنْ شِءْتَ فَصُمْ وَاِنْ شِءْتَ اَفْطِرْ ۔ (متفق علیہ)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو اسلمیؓ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : کیا میں سفر میں روزہ رکھو؟ اور وہ کثرت سے روزے رکھنے والے تھے۔ حضور اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر چاہے تو رکھ چاہے نہ رکھ۔
عَنْ اَنَسِ بْنِ ماَلِکٍ الْکَعْبِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ رَسوُ لُ اللّٰہِ ﷺ قَالَ : اِنَّ اللّٰہَ وَضَعَ عَنِ الْمُساَفِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاۃِ وَعَنِ الْحُبْلیٰ وَالْمُرْضِعَ الصَّومَ۔ (احمد،ابوداؤد، ترمذی ،نسائی)
حضرت انس بن مالک الکعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے مسافر کو روزہ مؤخر کرنے اور نصف نماز کی رخصت دی ہے، جب کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو روزہ مؤخر کرنے کی رخصت دی۔
حاملہ عورت، دودھ پلانے والی عورت، بیمار اور مسافر کو روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے مگر بعد میں قضا کرنا فرض ہے، جس شخص میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو، اور آئندہ قضاکی امید بھی نہ ہو تو ایسے شخص کے لئے روزہ کا فدیہ دینا ہے، فدیہ یہ ہے کہ ایک صدقہء فطر کے برابر اناج یا اس کی قیمت دینا یا صبح و شام اس کو پیٹ بھر کھانا کھلادیا کرے، لیکن اگر بعد میں روزہ رکھنے کی قدرت حاصل ہوجائے تو چھوٹے ہوئے روزے رکھنا فرض ہے۔
قضا رکھنے کا طریقہ : کسی عذر سے روزہ قضا ہوگیا ہو تو جب عذر جاتا رہے تو روزہ جلدی ادا کرلینا چاہئے۔ زندگی اور طاقت کا بھروسہ نہیں، قضاروزوں میں اختیار ہے کہ لگاتار رکھے یا ایک ایک دو دو کرکے رکھے۔قضاروزوں کا مسلسل رکھنا ضروری نہیں ہے۔خواہ رمضان کے روزوں کی قضا ہو یا کسی اور قسم کے روزوں کی۔
ترک روزہ پر وعید: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
مَنْ اَفْطَرَ یُوْماص مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ رُخْصَۃِ وَلاَ مَرَضٍ لَمْ یَقْضِ عَنْہُ صَوْمَ الدَّہْرِ کُلِّہ وَ اِنْ صَامَہ۔
جس نے رمضان کے ایک بھی دن کا روزہ کسی مرض یا عذر کے بغیر ہی ترک کردیا۔ وہ اگر ساری عمر بھی روزہ رکھتا رہے ، تب بھی اس کی کمی پوری نہیں کرسکے گا۔
اس حدیث کی روشنی میں ہمیں چاہئے کہ اپنے روزے کی حفاظت کریں، ہر اس عمل سے بچیں جس سے روزہ خراب ہونے کا امکان ہو۔ (ملت ٹائمز)

SHARE