عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
غلاموں پر شفقت کرنا: قال رسول اللہ ﷺ :من حفف عن مملوکہٖ فی رمضان غفراللّٰہ لہ و اعتق من النار (مشکوٰۃ ج ۱،ص ۱۷۴)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص رمضان میں اپنے غلام(خادم) کے بوجھ کو ہلکا کردے حق تعالیٰ شانہ ا س کی مغفرت فرماتے ہیں اورآ گ سے اس کو آزادی عطا فرماتے ہیں۔
حدیث مذکورہ میں حکم دیا گیا ہے کہ رمضان میں اپنے ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک، نرمی اور شفقت و محبت کا معاملہ کیا جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک اور شفقت کی بار بار تاکید فرمائی ہے۔ اور رمضان المبارک میں سہولت دینے والوں کے لئے گناہوں کی مغفرت اور جہنم سے خلاصی کی بشارت ہے۔
اس لئے ہمیں اور آپ کو چاہئے کہ اپنے خادموں ، نوکروں اور جو بھی ہمارے ماتحت ہیں ان کے ساتھ رمضان المبارک میں خصوصی طور پر رعایت کرناچاہئے ۔ اور ان کی مدد بھی کرنی چاہئے۔ اس سے ہماری نیکیوں میں اللہ تعالیٰ اضافہ فرمائیں گے۔ چوں کہ اس ماہِ مقدس میں ایک نیکی کادوہرا ثواب ملتا ہے۔
صحیح بخاری و مسلم،ابو داؤد وتر مذی اور نسائی شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ارشاد ہے:(اَلصَّوْمُ جُنَّۃٌ) ’’روزہ ڈھال ہے۔
نسائی، ابن ماجہ،ابن حبان، ابن خذیمہ، مسند احمد اور معجم طبرانی کبیر میں نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ارشاد ہے:اَلصَّوْمُ جُنَّۃٌ،یَسْتَجِنُّ بِھَا الْعَبْدُ مِنَ النَّارِ۔
’’روزہ ڈھال ہے۔ اللہ کا بندہ ان کے ذریعے نارِ جہنم سے اپنا بچاؤ کرتا ہے۔‘‘
ان ہر دواحادیث کا مفہوم یہ ہوا کہ اس دنیا کی عملی زندگی میں تو روزہ مسلمانوں کواپنے ازلی دشمن ابلیس لعین سے بچاؤ کے لئے ڈھال کا کام دیتا ہے اور گناہوں سے بچاتا ہے جب کہ اُخروی زندگی میں روزہ آگ کے سامنے ڈھال کا کام دیگا اور روزہ دار کو جہنم سے بچائے گا۔
منھ کی بو:بخاری ومسلم،ابو داؤد وترمذی اور نسائی والی حدیث ابی ہریرہؓ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی ہے: وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَخَلُوْفُ فَمِ الصَّاءِمِ اَطْیَبُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ۔’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، روزے دار کے منہ کی بُو (وہ ناگوارسی ہوا جو معدہ کے خالی رہنے اور منہ بند ہو نے کی وجہ سے پیدا ہو جاتی ہے) اللہ تعالیٰ کو کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ محبوب ہے۔‘‘
بتائیے! اس سے بڑھ کر اور اعزاز کیا ہوگا کہ وہ ناگوارسی ہوا بلکہ بدبو جو خودروزہ دار کو بھی پسند نہیں ہوتی، اسے اللہ رب العزت اِس شرف سے نواز دیتا ہے کہ کستوری بھی اس کے سامنے کیا چیز ہے؟ اور یہ اس ہوا کا کوئی کمال نہیں بلکہ اس ہوا کی پسندیدگی تو دراصل اس بندے کی ادا کی پسندیدگی ہے کہ وہ میرے حکم کی تعمیل میں اپنے معدے اور پیٹ کو خالی رکھے ہوئے ہے اور دہن بندی کا یہ عالم ہے کہ مرغوب سے مرغوب چیز اور مشروب کو بھی وہ کام ودہن کے قریب نہیں آنے دے رہا، اس اعزاز وشرف کی وجہ دراصل یہی تعمیلِ ارشاد کی محبوب ادا ہے۔(ملت ٹائمز)