حدیثِ رمضان المبارک (انیسواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی

اعتکاف : وَلاَ تُبَاشِرُوْا ہُنَّ وَ اَنْتُمْ عاَ کِفُوْنَ فِی الْمَسَاجِدِط تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَقْرَبُوْہَاط کَذٰلِکَ یُبَیُّنُ اللّٰہُ اٰیٰتِہ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ۔ (بقرہ)
اور بیبیوں سے اس حال میں صحبت نہ کرو، جب تم اعتکاف کئے ہو مسجدوں میںیہ اللہ کے ضابطے ہیں سو اُن (سے نکلنے) کے قریب بھی نہ جانا، اللہ اسی طرح اپنے احکام لوگوں کے لئے کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ پرہیز گار بن جائیں۔
عَنْ عَاءِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَعْتَکِفُ العَشْرَ الاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتّٰی تَوَفَّاہُ اللّٰہُ ثُمَّ اِعْتَکِفَ اَزْوَاجَہ مِنْ بَعْدہ (بخاری)
زوجہء رسول حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پیغمبر علیہ السلام رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کواس دنیا سے اٹھایا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔
آج ہمارے معاشرے میں مردوں میں تو کچھ حد تک اس سنت پر عمل ہو رہا ہے مگر افسوس کہ عورتیں بہت ہی کم اعتکاف کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو بھی ازواجِ مطہرات کی اقتدا کرنے والی بنائے ۔ آمین۔
اعتکاف کے لغوی معنیٰ کسی جگہ ٹھہرنے اور کسی مکان میں بند رہنے کے ہیں اور اصطلاح شریعت میں اعتکاف کا مفہو م اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لئے اعتکاف کی نیت سے کسی جماعت والی مسجد میں ٹھہرنا ہے۔
اعتکاف اکثر مذاہب فقہ میں سنت ہے اور اس پر سب کا اجماع ہے کہ واجب نہیں ہے، البتہ احناف کے نزدیک آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے۔
اعتکاف کا مقصداور فائدہ: اعتکاف رمضان المبارک کے فوائدو مقاصد کی تکمیل کے لئے ہے،اگر روزہ دار کو پہلے حصہ میں وہ سکون قلب، جمعیت باطنی، فکرو خیال کی مرکزیت، انقطاع الی اللہ کی دولت ، رجوع الی اللہ کی حقیقت اور اس کے درِ رحمت پر پڑ ے رہنے کی سعادت حاصل نہیں ہوسکی تو اس اعتکاف کے ذریعے وہ اس کا تدارک کرسکتا ہے۔
اس سلسلے میں علامہ ابن قیم ؒ لکھتے ہیں:249 اعتکاف کی روح اور اس سے مقصود یہ ہے کہ قلب اللہ تعالیٰ کے ساتھ وابستہ ہوجائے اس کے ساتھ جمعیت باطنی حاصل ہو، اشتغال بالخلق سے رہائی نصیب ہو اور اشتغال بالحق کی نعمت میسر آئے، اور یہ حال ہوجائے کہ تمام افکار و ترددات اور ہموم دو ساوس کی جگہ اللہ کا ذکر و فکر، ا س کی رضا و قرب کے حصول کی کوشش کے ساتھ ہم آہنگ ہوجائے، مخلوق سے انس کے بجائے اللہ سے انس پیدا ہواور قبر کی وحشت میں جب کوئی اس کا غم خوار نہ ہوگا یہ انس اس کا زادِسفر بنے، یہ ہے اعتکاف کا مقصد جو رمضان کے افضل ترین دنوں یعنی آخری عشرہ کے ساتھ مخصوص ہے، (ارکانِ اربعہ/زادالمعاد)
حضرت شاہ ولی اللہ صاحب لکھتے ہیں: 249 چوں کہ مسجد میں اعتکاف جمعیت خاطر، صفائی قلب، ملائکہ سے تشبّہ اور شب قدر کے حصول کا ذریعہ ، نیز طاعت و عبادت کا بہترین و پرسکون موقع ہے، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عشرۂ اواخر میں رکھا ہے، اور اپنی امت کے محسنین و صالحین کے لئے اس کو سنت قرار دیا ہے ، (حجۃ اللہ البالغہ ج۲ص ۴۲)(ملت ٹائمز)

SHARE