عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ پیغمبر علیہ السلام نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا کہ وہ گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے لئے نیکیوں کا سلسلہ تمام نیکی کرنے والوں کے مانند جاری رہتا ہے۔
اس ارشاد نبوی میں اعتکاف کے دو فائدے بیان فرمائے ۔ ایک یہ کہ اعتکاف کی وجہ سے بہت سے گناہوں سے بچ جاتاہے۔ دوسرے یہ کہ بہت سے نیک اعمال جن کو اعتکاف کی وجہ سے نہیں کرسکتا جیسے مریض کی عیادت اور جنازہ کی شرکت وغیرہ ان تمام امور کا بغیر کئے اجر و ثواب ملتا ہے۔
ان کے علاوہ بھی اعتکاف کے بہت سے فوائد ہیں جیسے :۱۔ اعتکاف کرنے والا اپنے اعضا اور اوقات کو خدا تعالیٰ کی عبادت کے لئے وقف کردیتا ہے۔ اور اپنے کو بالکل اپنے مولیٰ کے سپرد کردیتا ہے۔ ۲۔چوں کہ نماز سے مقصود یہی ہے کہ ہمہ تن مولیٰ کی طرف متوجہ ہوجائے اس لئے گویا معتکف ہر وقت نماز میں ہے۔۳۔ اعتکاف کی وجہ سے دنیوی جھگڑوں اور بیکار باتوں اور فضول کاموں سے محفوظ رہتاہے۔۴۔ اعتکاف کی حالت میں ہر وقت سوتے جاگتے عبادت کا ثواب ملتا ہے اور سارا وقت عبادت میں شمار ہوتا ہے۔۵۔ فرشتوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے۔ جیسا کہ ان تمام وقت عبادت میں گزرتا ہے۔ معتکف کا بھی سارا وقت عبادت میں بسر ہوتا ہے۔
۶۔ معتکف چوں کہ خدا کے گھر (مسجد) میں رہتا ہے۔ اس لئے گویا حق تعالیٰ کا مہمان ہوتا ہے۔ اور مہمان کا ہر طرح اکرام و اعزاز کیا جاتاہے۔
اعتکاف کی جگہ: اعتکاف کے لئے سب سے افضل جگہ مسجدِ مکہ ( بیت اللہ) ہے۔ پھر مسجد نبوی پھر مسجد بیت المقدس پھر مسجدِجامع پھر اپنے محلہ کی مسجد۔ بہر حال مسجد کا ہونا ضروری ہے۔ البتہ امام اعظم ؒ کے نزدیک یہ بھی ضروری ہے کہ اس مسجد میں پانچوں وقت جماعت ہوتی ہو، ویران اور غیر آباد نہ ہو۔
عورت کو اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے اگر گھر میں کوئی جگہ نماز کے لئے مخصوص نہ ہو تو پھر اعتکاف کے لئے کسی جگہ کو خاص کرلے۔(ارکانِ اسلام)
اعتکاف کے شرائط: اعتکاف کے لئے( ۱)عاقل وبالغ ہونا(۲) حدثِ اکبر اور (عورت ہوتو) حیض و نفاس سے پا ک و صاف ہونا (۳)نیت کرنا( ۴)مسجد میں ہونا، شرط ہے۔
مکروہاتِ اعتکاف:بالکل خاموشی اختیار کرنا۔ اور اس کو عبادت سمجھنا۔ سامان مسجد میں لاکر بیچنا یا خریدنا۔ لڑائی جھگڑا یا بیہودہ باتیں کرنا۔
مفسداتِ اعتکاف: (۱)بلاعذر قصداً یا سہواً مسجد سے باہر نکلنا۔(۲) حالتِ اعتکاف میں صحبت کرنا یا صحبت کے لوازمات اختیار کرنا۔ (۳)کسی عذر سے باہر نکل کر ضرورت سے زیادہ ٹھہرنا۔ (۴) بیماری یا خوف کی وجہ سے مسجد سے نکلنا۔ ان سب صورتوں میں اعتکاف فاسد ہوجاتاہے۔
اگر اعتکاف واجب ہے تو اس کی قضا واجب ہے اور نفل اعتکاف کی قضا واجب نہیں ہے۔
وہ امور جو معتکف کے لئے جائز ہیں: پیشاب یا پاخانے کے لئے نکلنا۔ غسل فرض کے لئے نکلنا۔ نمازِ جمعہ کے لئے زوال کے وقت یا اتنی دیر پہلے نکلنا کہ جامع مسجد پہنچ کر خطبہ سے پہلے چار سنت پڑھ سکے۔ مؤذن کا اذان کہنے کے لئے اذان کی جگہ پر خارج مسجد جانا۔ مسجد میں کھانا،پینا، سونا اورضرورت کی چیزوں کی خرید و فروخت بشرطیکہ وہ چیز مسجد میں نہ ہو۔نکاح کرنا۔(ملت ٹائمز)