حدیثِ رمضان المبارک (اکیسواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی

آج پہلی طاق رات ہے ۔ ہمیں آج ہی سے لیلۃ القدر کی تلاش میں لگ جاناچاہئے اور ہر طاق رات میں اپنی عبادتوں میں اضافہ کرناچاہئے ۔ اس طرح کرنے سے ہمیں ممکن ہے کہ طاق رات مل جائے۔قرآن کو حدیث میں اس کی فضیلت دیکھیں:
لیلۃ القدر: قرآن و احادیث میں شب قدر کی فضیلت متعدد جگہ بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ (۱) وَمَااَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُالْقَدْر (۲) لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِنْ اَلْفِ شَھْرِِ (۳) تَنَزَّلُ الْمَلٰءِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِذْنِ رَبِّھِمْ مِنْ کُلِّ اَمْرِِ (۴) سَلٰمٌ ھِیَ حَتّیٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ (۵)بے شک ہم نے اسے( قرآن) شب قدر میں اتارا ہے، اور آپ کومعلوم ہے کہ شب قدر ہے کیا؟ شب قدر ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے، اس رات فرشتے اور روح القدس اترتے ہیں اپنے پروردگار کے حکم سے ہر امرِ خیر کے لئے سلامتی(ہی سلامتی) ہے وہ رہتی ہے طلوعِ فجر تک۔
ایک اور جگہ فرمایا: اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِی لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ۔اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ فِیْھاَ یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْم۔ اَمْراً مِّنْ عِنْدِنَا اِنَّا کُنَّا مُرْسَلِیْنَ رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ اِنَّہ ہُوَ السَّمِیْعُ العَلِیْم۔ (الدخان ) بیشک ہم نے اس(قرآن) کو ایک برکت والی رات میں اتاراہے۔ تحقیق کہ ہم ڈرانے والے ہیں۔ اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں ۔ ہمارے یہاں سے حکم ہوکر، بیشک ہم ہی (پیغمبروں کو) بھیجتے ہیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ تو سننے والاجاننے والا ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صاَمَ رَمَضَانَ اِیْمَاناً وَ اِحْتِسَاباً غُفِرَ لَہ ماَ تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ وَ مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ اِیْمَاناً وَ اِحْتِسَاباً غُفِرَ لَہ ماَ تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ۔ (بخاری)
حضرت ابوہریرہؓ پیغمبر علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جس نے ایمان و امید ثواب کے ساتھ روزے رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور جو شب قدر میں ایمان و امید ثواب کے ساتھ قیام کرے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں پوشیدہ رکھا ہے تاکہ اللہ کے نیک بندے اس کی تلاش و جستجو میں زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔ اور اپنی مغفرت کا سر ٹیفکیٹ حاصل کرلیں۔جیساکہ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تھاتو پوری رات بیدار رہتے تھے اور اپنے گھروالوں کو بھی جگاتے تھے، اور کمر کس لیتے تھے۔ (متفق علیہ)
(ملت ٹائمز)

SHARE