ملک کے تمام6لاکھ گاوں کو چاہئے ڈاکٹر بز می

ساجد اشرف
نام ڈاکٹر زیڈرحمن، لیکن علاقے میں ڈاکٹر بذمی کے نام سے مشہور، ایک ایسا نام جسے آج ہر کوئی یاد رکھنا چاہتا ہے۔ گاو¿ں کے لوگوں کے لیے گاو¿ں میں ہی کسی بھی قسم کے بلڈ ٹیسٹ، ایکس رے، ای سی جی، آکسیجن سلنڈر سے لیس ہسپتال کا بیڈ کسی خواب سے کم نہیں ہوتا۔ لیکن پٹنہ میں پی ایم سی ایچ سے ایم بی بی ایس کرنے اور بیرون ملک میں بڑے اسپتالوں کی نوکری چھوڑ گاو¿ں کی طرف رخ کر، ڈاکٹر بذمی نے اپنے حوصلے سے وہ سب کر دکھایا ہے جس کے لئے ملک کے 6 لاکھ سے زیادہ گاو¿ں ترس رہے ہیں۔
بہار کے کھگڑیا ضلع سے مغرب 10 کلومیٹر دور جلکوڑا گاو¿ں۔ گاو¿ں کے چوک سے 200 میٹر اندر گاو¿ں میں داخل ہوتے ہی نیشنل مےڈی کیئر ہوم کا بورڈ نظر آ جائے گا۔ جہاں مریضوں کی تعداد دیکھ کر ہی انداز ہو جائے گا کی جلکوڑا اور اس کے ارد گرد رہنے والے 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ڈاکٹر بذمی کے اس نیشنل مےڈی کیئر ہوم کی کتنی ضرورت رہی ہوگی۔ 50 ہزار کی آبادی میں کئی ایسے لوگ آپ کو بتاتے مل جائیں گے کہ کس طرح ڈاکٹر بذمی کی کوشش نے انہیں دوبارہ زندگی دی، سیریس ہرٹ اٹیک سے لے کر سانپ کے کاٹنے کے بعد تقریبا موت کے منہ تک پہنچ چکے لوگوں کو کس طرح ڈاکٹر بذمی موت کے منہ سے کھینچ لائے۔
ملک کے زیادہ تر دیہی علاقوں کے لیے یہ چیزیں اب بھی کہانی جیسی ہی ہےں، کیونکہ گاو¿ں میں رہتے ہرٹ اٹیک یا زہریلے سانپ کے کاٹنے کا مطلب ہی موت ہے، ایسا ہونے پر، گاو¿ں سے شہر کے بڑے اور مہنگے ڈاکٹر اور ہسپتال تک پہنچنے سے پہلے ہی مریض فوری علاج کی غیر موجودگی میں دم توڑ چکا ہوتا ہے۔ جلکوڑا گاو¿ں اس معاملے میں خوش قسمت ہےکیونکہ گاو¿ں کے بیٹے ڈاکٹر بذمی نے لاکھوں روپے کمانے لکزری زندگی جینے کے بجائے گاو¿ں میں ہی رہ کر لوگوں کو سستا اور آسان علاج مہیا کرانے کا فیصلہ کیا ۔
لیکن ملک کے 6 لاکھ سے زیادہ گاو¿ں جہاں 70 کروڑ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں، جلکوڑا گاو¿ں کی طرح خوش قسمت نہیں ہیں۔ کیونکہ گاو¿ں کا کوئی ڈاکٹر بن بھی جائے تو وہ گاو¿ں میں رہ کر لوگوں کی خدمت کرنے کے بجائے بڑے شہروں یا بیرون ملک میں رہ کر بہتر زندگی اور زیادہ کمائی کو ہی ترجیح دیتا ہے۔ جن گاو¿ں میں سرکاری کلینک ہیں بھی وہاں، ڈاکٹر جانے سے بچتے ہیں۔
ملک میں صحت سے متعلق اعداد و شمار انتہائی چونکانے والے ہیں کیونکہ، ہندوستانمیں فی 61101 لوگوں پر ایک سرکاری ہسپتال ہے جبکہ 1 ہزار 833 لوگوں کے لئے ایک ہی بستر کا انتظامہے۔ بہار میں فی 70701 لوگوں پر ایک سرکاری ہسپتال ہے جبکہ، 8789 لوگوں پر ایک بستر ہے۔ ملک میں ڈاکٹرو کی کتنی کمی ہے، اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کی، پارلیمنٹری اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانمیں ہر 2000 لوگوں پر ایک ڈاکٹر ہی دستیاب ہے، جبکہ WHO کے مطابق 1000 لوگوں پر ایک ڈاکٹر دستیاب ہونا چاہئے
اےم سی آئی کی 2014 کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں کل 9 لاکھ 38 ہزار 861 ڈاکٹر ہے، بہار میں ڈاکٹروں کی کل تعداد 38260 ہے۔ بہار میں 2007 میں 35،081 ڈاکٹر تھے یعنی 7 سالوں میں 3179 ڈاکٹر ہی بڑھے، جن میں کئی زیادہ پیسہ کمانے کے لالچ میں بیرون ملک جا چکے ہیں۔
مرکزی بیورو آف ہیلتھ انٹیلی جنس 2015 کی رپورٹ کے مطابق 1 جنوری 2015 تک بہار کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کل تعداد 3576 تھی، ان اعداد و شمار میں اب بھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ بہار میں کل 13 میڈیکل کالج ہیں جن میں 1310 نشستوں پر ہر سال داخلہ ہوتا ہے، ان میڈیکل کالجوں میں کل 7167 بیڈ ہیں، اس کے علاوہ ریاست میں کل 11 ہزار 682 سب سینٹر، پی ایچ سی اور سی ایچ سی بھی موجود ہیں۔
آبادی کے حساب سے ہسپتالوں کی تعداد بھی بہت کم ہے، بہار میں دیہی علاقوں میں کل 1325 سرکاری ہسپتال، سب سےنٹر، پی ایچ سی اور سی ایچ سی ہے جن میں 5250 بیڈ ہی موجود ہیں جبکہ شہری علاقوں میں کل 11 ہسپتال ہیں جن میں 6302 بیڈ موجود ہیں یعنی بہار کے کل 1436 اسپتالوں میں 11 ہزار 552 بستر موجود ہیں یہ تمام اعداد و شمار 1 جنوری 2014 کے ہیں، ان اعداد و شمار میں بھی زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے، ایسے میں ڈاکٹر بذمی جیسے ڈاکٹروں کی اہمیت اور ضرورت، اور زیادہ ہو جاتی ہے، کیونکہ بدحال سرکاری ہیلتھ سسٹم کے درمیان ایسے ڈاکٹروں سے ہی دیہی، غریب، بے سہارا لوگوں کی امیدیں زندہ رہتی ہیں۔