اختلافات نے معاشرہ و سماج، مذاہب، درسگاہوں، خانقاہوں، مساجد و مدارس اور گھر آنگن کو جکڑ لیا ہے۔ بااثر افراد صلح و خیر سگالی کی فضا پیداکریں: مولانا کبیر الدین فاران مظاہری

 مسر والا ہماچل پردیش: (پریس ریلیز) جنگ و جدال آپسی ناچاقی اور اختلاف اسلام میں غیر پسندیدہ عمل ہے بشر ی تقاضوں اور انسانی فطرت کے تحت جب ایسا کچھ ہوجائے تو معاشرہ کے سنجیدہ اور دیندار لوگوں پر فرض ہوجاتاہے کہ وہ باہمی صلح کےلئے نہایت مؤثر اقدام کریں اس وقت فرائض میں یہ اہم فریضہ ہوجاتاہے ۔
اس فکر کا اظہار آل انڈیا سماج سدھار سمیتی کے صدر حضرت مولانا کبیر الدین فاران مظاہری ناظم مدرسہ قادریہ مسروالا ہماچل پردیش نے مدرسہ قادریہ میں ایک خصوصی مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
سمیتی کے صدر مولانا فاران نے کہا کہ صلح کرانا اور ثالثی کا کردار نبھانا اہم عبادت اور قابل قدر عمل ہے جو اللہ کو بیحد پسند ہے ۔
مولانا فاران نے بخاری شریف کی حدیث کے حوالہ سے مجمع کو بتایا کہ جب کبھی سرور کونین ﷺ کو کسی منازعات اور آپسی اختلافات کا علم ہوتا تو آپ صلح و اصلاح کو تمام مذہبی فرائض پر مقدم رکھتے چنانچہ ایک بار قبیلہ بنو عمرو بن عوف کے چند اشخاص کے درمیان اختلاف ہوا آپ ﷺ کو معلوم ہو ا تو چند صحابہ ؓ کےساتھ ان میں مصالحت کرانے کےلئے تشریف لے گئے آپ ﷺ کو اس معاملہ میں دیر ہوئی اور نماز کا وقت آگیا حضرت بلال ؓ نے اذان دی اذان کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہیں لائے انتظار کے بعد انہوں نے حضرت ابوبکر ؓ کو امام بنا کر نما ز شروع کردی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی حالت میں تشریف لائے اور صفوں کو چیرتے ہوئے اگلی صف میں جا کھڑے ہوئے حضرت ابو بکر صدیق ؓ اگر چہ نما ز میں ادھر ادھر نہیں دیکھتے تھے لیکن جب لوگوں نے زور زور سے تالیاں بجانی شروع کیں تو انہوں نے پےچھے مڑ کر دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر چہ ہاتھوں سے اشارہ کیا کہ کھڑے رہیں لےکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجود گی میں انہوں نے امامت کرنا سوءِ ادب خیال کیا اس لئے پیچھے ہٹ آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ کر ان کی جگہ کھڑے ہوگئے (بخاری شریف جلد ۱ کتاب العلم )
طریقۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں آج جبکہ اختلافات نے معاشرہ و سماج، مذاہب، درسگاہوں، خانقاہوں، مساجد و مدارس اور گھر آنگن کو جکڑ لیا ہے ۔ایسے وقت میں سماجی ،سیاسی سنجیدہ اور مذہبی لوگوں پر ذمہ دار ی عائد ہوتی ہے کہ میدان میں آئیں اور صلح اور خیر سگالی کی فضا پیدا کرنے میں اپنی قابلیت اور اثر و رسوخ کا بھر پور استعمال فرمائیں۔