شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پر تشدد مظاہرے رکنے کا نام نہیں  تاریخ کے سب سے پر تشدد دور سے گزر رہا ہے آسام

شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر مظاہرے جاری ہیں اور یہ مظاہرے پرتشدد ہوتے جا رہے ہیں جس کا اثر زندگی کے ہر شعبہ پر پڑ رہا ہے

شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہرے رکنے کے بجائے بڑھ رہے ہیں ۔ شمال مشرقی ریاستوں میں حالات بد تر ہوتے جا رہے ہیں ۔آسام کی صورتحال سب سے خراب نظر آ رہی ہے اور آسام کے کئی علاقوں میں کرفیو لگادیا گیا ہے۔ آسام کے علاوہ دہلی، اتر پردیش، مغربی بنگال تمل ناڈو اور کیرل میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں ۔

آسام میں شہریت قانون بل کے خلاف پر تشدد مظاہروں کو روکنے کے لئے آسام کی راجدھانی گوہاٹی ، موری گاؤں، سونتپور اور ڈبرو گڑھ میں فوج اور آسام رائفلس کو تعینات کیا گیا ہے۔ان کی آٹھ ٹکڑیاں تعینات کی گئی ہیں ۔ واضح رہے ہر ٹکڑی میں ستر جوان ہوتے ہیں اور ۱۱ دسمبر کو یہاں فوج بلائی گئی تھی۔ آسام میں طلباء خاموش دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ آسام تاریخ کے سب سے پر تشدد دور سے گزر رہا ہے۔

ادھر گوہاٹی میں مظاہروں کے دوران مبینہ گولہ باری میں مارے جانے والا ۱۷ سالہ عیسائی لڑکے کو دفنانے کے دوران ماحول کافی کشیدہ ہو گیا تھا ۔ کچھ مقامی لوگوں نے اس کو شہید قرار دیا ۔واضح رہے ہاٹی گاؤں کے رہنے والے سیف اسٹے فورڈ لتاسل میدان سے لوٹ رہا تھا اسی دوران نامگڑھ کے پاس اسے گولی لگی اور اس کی موت ہو گئی ۔

مظاہروں نے مغربی بنگال میں بھی تشدد کی شکل اختیار کرلی اور مظاہرین نےریلوے اسٹیشنوں پر جم کر توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔مظاہرین نے ریل پٹری پر بیٹھ کر دھرنا دیا جس کی وجہ سے ریلوے خدمات متاثر ہوئیں۔ ادھر دہلی میں بھی جامعہ یونیورسٹی کے طلباء نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہرہ کیا اور مظاہرہ اس وقت پر تشدد ہو گیا جب پولیس نے طلباء کو پارلیمنٹ اسٹریٹ کی جانب مارچ کرنے سے روکنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج کیا اور اان کے خلاف ٓنسو گیس کا استعمال کیا ۔پولیس کے اس لاٹھی چارج میں کئی طلباء زخمی ہو گئے۔ ادھر کیرل اور تمل ناڈو میں اس بل کی مخا لفت میں ریلیاں نکالی گئیں۔