یوم جمہوریہ پر ملت ٹائمز کی خاص پیشکش
یوم جمہوریہ ہندوستان کے قومی تعطیل میں شامل ہے جو ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ہندوستان میں عوامی تعطیلات کی اہم اور لازمی تین تعطیلات میں سے ایک یوم جموریہ ہے۔ دیگر دو تعطیلات یوم آزادی بھارت اور گاندھی جینتی ہیں۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی۔دستور ساز اسمبلی نے دستور ہند کو 26 نومبر 1949ء کوتیار کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ دستورِ ہند کی تنفیذ سے ہندوستان میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔ہندوستان 15 اگست 1947ء کو آزاد ہوا۔ اس کے پس منظر میں ہندوستان کی تحریک آزادی رہی، اور انڈین نیشنل کانگریس کا رول خاصا موثر رہا۔
26 جنوری 1950 کو ملک کے چونتیسویں اور آخری گورنر جنرل سی راجہ گوپالاچاری نے نئے آئین اور جمہوریہ ہند کے وجود میں آنے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد مک کے نئے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔اور اس کی تقریبات کے ساتھ ہی برطانیہ سے اس کا آخری رشتہ بھی ختم ہوگیا ، ہندوستان کے پہلے صدر کے حلف اٹھانے کے بعد اب برطانوی بادشاہ کی جگہ سربراہ مملکت کے فرائض انجام دینے لگے کیونکہ ہندوستان کے نئے آئین کی توثیق کر دی گئی تھی۔
تقریبات و اجلاس
اہم اور خاص یوم جمہوریہ تقریبات نئی دہلی میں منعقد کی جاتی ہیں۔ اس دن صدر جمہوریہ کی زیر صدارت اور موجودگی میں یہ تقریبات اور اجلاس بڑے ہی دھوم دھام سے منائے جاتے ہیں۔ ان تقریبات کا اہم مقصد ہندوستان کو خراج پیش کرنا ہوتا ہے۔
دہلی یوم جمہوریہ پریڈ
ہندوستان کے دار الحکومت نئی دہلی میں واقع رئسینا ہلز اور راشٹراپتی بھون کے قریب یہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ اسی علاقہ میں راج پتھ (شاہراہ) اور انڈیا گیٹ باب ہند بھی واقع ہے۔ اس تقریب کے شروع میں وزیر اعظم گلدستوں سے انڈیا گیٹ کے پاس، گمنام شہید فوجیوں کو خراج پیش کرتے ہیں اور فوجیوں کی شہادت کو یاد کیاجاتاہے اور خراج پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد صدر جمہوریہ اس تقریب میں شریک ہوتے ہیں۔
باجے اور ساز بازی
یہ تقریب اس وقت منعقد ہوتی ہے جب دفتری طور پر یوم جمہوریہ تقریبات کا اختتام ہو جاتا ہے۔ یہ تقریب 29جنوری کو منعقد کی جاتی ہے، جو یوم جمہوریہ کا تیسرا دن ہوتا ہے۔ اس تقریب میں ہندوستان کی فوجی طاقتیں ہندوستانی فوج، ہندوستانی بحریہ اور فضائیہ کے بینڈ (باجے اور ساز) پیش کیے جاتے ہیں۔ اس تقریب کا انعقاد رئیسینا ہلز اور اس کے نزدیک واقع وجے چوک پر ہوتا ہے۔ اس اجلاس کی صدارت ہندوستان کے صدر کرتے ہیں۔ جیسے ہی صدر صاحب اس مقام پر پہنچتے ہیں، قومی سلامی دی جاتی ہے اور جن گن من گایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملیٹری بینڈ بجائے جاتے ہیں، جن میں مختلف اقسام کے طاش، نقارے، ساز، باجے، ٹرمپیٹ شامل ہیں۔
اس ترانے کے علاوہ مہاتما گاندھی کا گیت گایاجاتا ہے اور آخر میں ہندی ترانہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا گایا جاتا ہے ۔
مہمانان خصوصی
1950ء سے ہندوستان اپنی ان تقریبات میں دنیا کے مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کو بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کرتا آرہا ہے۔ ان تقریبات کے اجلاسات مختلف مقامات پر منعقد ہوتے ہیں، خصوصاً یہ اجلاس دہلی کے راج پتھ پر منعقد ہوتا ہے۔مہمان ملک کی حیثیت سے اس ملک کو مدعو کیا جاتا ہے، جس کا تعلق ہندوستان کے ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی رجحانات پر مبنی ہے۔ بالخصوص، غیر جانبدار اور مشرقی بلاک کے ممالک۔ سرد جنگ کے دوران بھی مغربی ممالک کو مدعو کیا گیا۔ خاص طور پر پاکستانی وزیر برائے غذا و کاشتکاری 1965ء کے اجلاس میں شریک رہے۔ ایک سے زیادہ مرتبہ مدعو کئے جانے والے ممالک میں بھوٹان، سری لنکا، روس، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ غیر جانبدار ممالک جیسے نائجیریا، یوگوسلیویا، ماریشس بھی شامل ہیں۔
اسکول اور مدارس میں تقریبات کا انعقاد
ملک بھر میں ہر ریاست، ضلع اور یہاں تک کے اسکول اور مدارس میں بھی یہ تقریبات منائی جاتی ہیں۔ ملک کے باہر بھی، وہ ممالک اور مقامات جہاں ہندوستانی عوام رہتی ہیں، یہ تقریبات منائی جاتی ہیں۔اسکولوں، مذہبی مدارس اور تعلیم گاہوں کو خوب سجایا جاتا ہے، طلبا کے لیے یہ عید جیسا موقع ہے۔ ایک ہفتہ پہلے سے تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں، رنگ برنگے کاغذی ڈیزائن سے اسکولوں کو سجایا جاتا ہے، اسکول کے باغات اور میدانوں کو بھی سجایا جاتا ہے، مقابلے رکھے جاتے ہیں، خواہ وہ مقابلے کھیل کے میدان کے ہوں یا پھر ادبی اور سائنسی۔ جیتنے والے طلباء کو انعامات اور اسناد (میرٹ سرٹیفکیٹس) دئے جاتے ہیں۔ این۔سی۔سی۔ یا پھر کوئی ونگ اگر سکول میں ہو جیسے، ایئر ونگ، سکاؤٹس ایند گائڈس، نیشنل گرین کور، یا پھر کوئی ایسا خصوصی گروپ ہو تو ان کی پریڈز پیش کی جاتی ہیں۔ جھنڈا (پرچم) لہرایا جاتا ہے، اور اس کو سلامی دی جاتی ہے۔ مٹھائیاں تقسیم، تقاریر، انعامات، پھر ثقافتی پروگرام وغیرہ کا انعقاد۔
dailymillattimes@gmail.com
www.millattimes.com