جالے: ( پریس ریلیز ) اس وقت پوری دنیا کرونا نامی جس وبائی مرض کی زد میں ہے اس کی سنگینی اور حساسیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ دنیا بھر میں پھیلی ایک ایسی خطرناک بیماری ہے جس کا نہ تو ابھی تک کوئی قابل اطمینان علاج تلاش کیا جا سکا اور نہ ہی عالمی برادری اس بھیانک صورت حال سے نمٹنے کا تسلی بخش حل ڈھونڈنے میں کامیاب ہو سکی ہے مگر ان سب کے باوجود میں کہونگا کہ اگر ہم اس مہلک مرض کو پوری قوت کے ساتھ مات دینا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ہمیں شرعی اصولوں سے بغاوت کئے بغیر حکومت اور ماہرڈاکٹروں کی جانب سے دی جارہی ہدایات کو اپنانے پر غور کرنا ہوگا یہ باتیں سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر شکیل احمد نے صحافی ارشد فیضی قاسمی اور سینئر سیاسی لیڈر محمد صادق آرزو سے فون پر تبادلہ خیال کے دوران کہیں انہوں نے واضح کیا کہ کرونا ایک ایسی بیماری ہے جو بخار کے ساتھ معمولی سردی کھانسی اور جوڑوں کے درد سے شروع ہوتی ہے مگر اس کا انجام موت ہے اس لئے اس بیماری کو ہلکے میں لینے کی بجائے اس سے بچاو کے ہر موثر طریقے اپنائے جانے چاہئے تاکہ اس عام وبا کو پھیلنے سے روک کر بہت سی قیمتی جانوں کو ہلاکت سے بچایا جا سکے،ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ کرونا بلاشبہ ایک مہلک بیماری ہے جو دھیرے دھیرے پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے اور اس کی وجہ سے ہر طرف ہاہا کار مچا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود ہم یہ کہیں گے کہ اس معاملے میں زیادہ خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے البتہ ڈر اس بات کا ہے کہ اگر ہماری بے احتیاطی سے یہ مرض عام ملکوں کی طرح ہندوستان میں پھیل گیاتو اس پر نہ صرف قابو پانا مشکل ہو جائے گا بلکہ اس سے بے شمار قیمتی جانیں ہلاکت کی دہلیز تک پہنچ جائیں گی اس لئے کہ ابھی تک ہماری حکومت کے پاس اس سے نمٹنے کے لئے کوئی قابل ذکر انتظام نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ایسے حساس موقع پر میں عوام سے یہ کہنا چاہوں گا کہ زندگی نہایت قیمتی ہے اس لئے اسے بچانے کے لئے ہمیں ہر تدبیر کو اختیار کرنے کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ کرونا کو شکست دے کر عام زندگی کو پر سکون بنایا جا سکے،ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی غفلت اور اس کی اندیکھی نے ہی ملک کو اس موڑ پر لا کھڑا کردیا ہے ورنہ اگر حکومت چند ماہ قبل راہل گاندھی جی کے اشاروں کو حساس طریقے سے لے کر اس مرض کا علاج ڈھونڈنے میں لگ جاتی اور اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے فوری انتظامات کئے جاتےتو آج ہم اس بحرانی دور سے نہیں گزر رہے ہوتے ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا جس وبائی مرض کی زد میں ہے اس میں ہمیں ڈاکٹروں کی جانب سے بتائی جارہی احتیاطی تدابیر کو اپنانے کے ساتھ اپنے اندر سماج کے غریب طبقہ کی خدمت کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا کیونکہ اسی کے ذریعہ ہم سماج میں خوشگوار تبدیلی کی بنیاد ڈال سکتے ہیں ورنہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اگر ہم تکلیف کے اس دور میں بھی آپس کی دوریوں کے ساتھ جینے کے عادی بنتے رہے اور بھوک وپیاس کی شدت سے تڑپتے لوگوں کے درد کا احساس نہ کیا تو سماج اپنی حیثیت کھوکر افراد میں گم ہوجائے گا اور ہم چاہ کر بھی قیمتی جانوں کو موت کے منہ میں جانے سے نہیں بچا سکیں گے،انہوں نے کہا کہ مصیبت کی گھڑی میں سماج کے غریب لوگوں کی خدمت کرنے کے ساتھ ان کی سہولت کا خیال رکھنا شریعت کا حکم بھی ہے اور ہماری بنیادی ذمہ داری کا حصہ بھی اسی لئے ہمیں بلا تفریق مذہب وملت ہر ضروت مند تک پہونچنے کی فکر کرنی ہوگی تاکہ سماج میں کوئی بھوکا سونے پر مجبور نہ ہو،انہوں نے کہا کہ کرونا پر قابو پانے کے لئے سرکار کی جانب سے لاک ڈاون کا اعلان ایک بہتر قدم تھا لیکن اس کی تیاری کے بغیر عمل میں لانے سے عام لوگوں کو جس طرح کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے لئے حکومت کو ذمہ داری لیتے ہوئے مزدوروں کو اس بحرانی کیفیت سے نکالنے کے فوری اقدامات کرنے چاہئے اگر ایسا نہیں ہوتا تو لاک ڈاون بے مقصد ہوکر رہ جائے گاانہوں نے یہ بھی کہا کہ کرونا سے نمٹنے کے لئےحکومت کے لاک ڈاون کا احترام کرتے ہوئے ہمیں انسانی جذبے کے تحت اپنے گھروں میں قید دو وقت کی روٹی کے لئے ترسنے والے لوگوں کی روز مرہ ضروریات کی تکمیل کا خیال رکھنے کی خاطر اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی تاکہ قیمتی جانوں کو ہلاکت سے بچانے کی سمت میں قدم بڑھایا جاسکے انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھ رہے کہ یہ پورے ملک کی عوام کے لئے ایک مشکل گھڑی ہے مگر ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ بڑے مقاصد کے لئے چھوٹی تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں اس لئے ہمیں ہر قدم حکومت کے ساتھ کھڑا رہنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اس وقت لاک ڈاون کی وجہ سے جس طرح کی افرا تفری کا ماحول ہے اس میں ایسےلوگوں پر نظر رکھنا ہماری بنیادی فکر مندی کا حصہ ہونا چاہئے جو معاشی بحران کا شکار ہونے کے سبب بھوک پیاس کی چادر اوڑھ کر اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں اور ان کی خود داری نے انہیں ہاتھ پھیلانے سے روک رکھا ہے اس لئے کہ اگر ہم پیٹ بھر کر کھاتے رہے اور ہمارا پڑوسی بھوکا سوگیا تو ہمارا رب ہمیں اس کوتاہی کے لئے معاف نہیں کرے گا۔