سونیا گاندھی نے کہا کہ عوام نے مرکزی حکومت کے ذریعہ دیئے گئے ہر مشورے، ہدایات اور فیصلے پر عمل کیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت بھی لوگوں کے اعتماد و یقین پر کھری اترے۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پی ایم نریندر مودی کو کووڈ-19 وبا سے لڑنے کے لیے اب تک کئی خطوط لکھے ہیں جس میں انتہائی اہم مشورے دیئے۔ ایک بار پھر انھوں نے پی ایم مودی کو خط لکھ کر کورونا کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کرنے کے لیے 5 ترکیبیں بتائی ہیں۔ ان ترکیبوں میں اہم طور پر خرچ میں کمی کر کے کورونا سے نمٹنے کا راستہ دکھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی سونیا گاندھی نے مرکزی حکومت کو یقین دلایا ہے کہ کووڈ-19 سے نمٹنے میں کانگریس کا بھرپور تعاون رہے گا۔ کانگریس صدر نے اپنے خط میں پی ایم مودی کو جو 5 اہم مشورے دیئے ہیں وہ اس طرح ہیں …
Congress President and CPP Chairperson Smt. Sonia Gandhi writes to PM Modi suggesting various measures to fight the COVID-19 pandemic. pic.twitter.com/77MzCYiokl
— Congress (@INCIndia) April 7, 2020
پہلا مشورہ:
حکومت اور سرکاری اداروں کے ذریعہ میڈیا اشتہارات- ٹیلی ویژن، پرنٹ اور آن لائن اشتہارات پر دو سال کے لیے روک لگا دینی چاہیے اور یہ پیسہ کورونا بحران سے باہر نکلنے میں لگایا جانا چاہیے۔ صرف کووڈ-19 کے بارے میں ایڈوائزری یا صحت سے متعلق اشتہار ہی اس بندش سے باہر رکھے جائیں۔ مرکزی حکومت میڈیا اشتہارات پر ہر سال تقریباً 1250 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں کے ذریعہ اشتہارات پر خرچ سالانہ رقم اس سے بھی زیادہ ہے۔ اس کوشش سے کورونا وائرس کے ذریعہ معیشت و سماج کو ہوئے نقصان کے ازالے میں مدد ملے گی۔
دوسرا مشورہ:
سونیا گاندھی نے کہا کہ 20 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے جا رہے سنٹرل وسٹا بیوٹیفکیشن اور کنسٹرکشن پروجیکٹ کو ملتوی کیا جائے۔ موجودہ حالات میں ان چیزوں پر کیا جانے والا خرچ بے معنی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ موجودہ ہاؤس سے ہی اپنا پورا کام کر سکتی ہے۔ ایسے بحران کے وقت میں اس خرچ کو ٹالا جا سکتا ہے۔ اس سے بچائے گئے پیسے کا استعمال نئے اسپتالوں اور ڈائگنوسٹک سہولیات کی تعمیر اور اگلی صف میں رہ کر کام کر رہے صحت اہلکاروں کو پی پی ای اور بہتر سہولیات مہیا کرانے کے لیے کیا جائے۔
تیسرا مشورہ:
سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت ہند کے خرچ کے بجٹ (تنخواہ، پنشن اور سنٹرل سیکٹر کے پروجیکٹ کو چھوڑ کر) میں بھی اسی تناسب میں 30 فیصد کی کٹوتی کی جائے۔ یہ رقم تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے سالانہ مہاجر مزدوروں، کسانوں، ایم ایس ایم ای اور غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والوں کو الاٹ کی جائے۔
چوتھا مشورہ:
سونیا گاندھی نے خط میں لکھا کہ صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، مرکزی وزراء، وزرائے اعلیٰ، ریاست کے وزراء اور نوکرشاہوں کے ذریعہ کیے جانے والے سبھی بیرون ملکی اسفار کو ملتوی کیا جائے۔ صرف ملک کے مفاد کے لیے کیے جانے والے ایمرجنسی اور انتہائی ضروری بیرون ملکی اسفار کو ہی وزیر اعظم کے ذریعہ اجازت دی جائے۔ بیرون ملکی اسفار پر خرچ کی جانے والی یہ رقم (جو گزشتہ پانچ سالوں میں صرف وزیر اعظم اور مرکزی وزراء کے غیر ملکی سفر کے لیے 393 کروڑ روپے ہے) کورونا وائرس سے لڑائی میں بامعنی طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔
پانچواں مشورہ:
اس کے علاوہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا مکمل پیسہ ‘پی ایم قومی راحت فنڈ’ (پی ایم-این آر ایف) میں منتقل کیا جائے۔ اس سے اس رقم کے الاٹ کرنے اور خرچ میں سہولت، شفافیت، ذمہ داری اور آڈٹ یقینی ہو پائے گی۔ عوامی خدمات کے فنڈ کی تقسیم کے لیے دو الگ الگ مد بنانا محنت اور وسائل کی بربادی ہے۔ پی ایم این آر ایف میں تقریباً 3800 کروڑ کی رقم بغیر استعمال کے پڑی ہوئی ہے۔ یہ فنڈ اور ‘پی ایم کیئرس’ کی رقم کو ملا کر سماج میں حاشیے پر رہنے والے لوگوں کو فوری فوڈ سیکورٹی سائیکل مہیا کی جائے۔
خط کے آخر میں کانگریس صدر نے پی ایم مودی سے کہا کہ کورونا کے حملے سے لڑنے میں ہر ہندوستانی نے نجی طور پر قربانی دی ہے۔ انھوں نے آپ کے دفتر اور مرکزی حکومت کے ذریعہ دیئے گئے ہر مشورے، ہدایات اور فیصلے پر عمل کیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت بھی لوگوں کے اعتماد و یقین پر کھری اترے۔