ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر مفتی شمس تبریز قاسمی نے 19جولائی تا 22 جولائی 2016 میں متحدہ عرب امارت کا ایک مختصر سفر کیا تھا،اس سفر میں ان کے علاوہ ہندوستان کے نامور علماء کرام شامل تھے ،احباب کے اصرار پر انہوں نے مختصر سفرنامہ تحریر کیا ہے ، سفر نامہ کل 10 ہزارسے زائد الفاظ پر مشتمل ہے ،ملت ٹائمز میں قسط وار اسے شائع کیا جارہاہے ،ہر چار روز بعد تقریبا 15 سو الفاظ پر مشتمل ایک قسط شائع کی جائے گی ، دیگر اخبارات کو بھی یہاں سے شائع کرنے کی اجازت ہے ۔ آج سفرنامہ کی چھٹی قسط ملاحظہ فرمائیں ۔
ایف آئی فیضی
منیجنگ ایڈیٹر
شمس تبریز قاسمی
گذشتہ سے پیوستہ
بر ج الخلیفہ کی زیارت
دبئی مال کا نظارہ کرتے ہوئے، مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے، دنیا کی مختلف انواع کو دیکھتے ہوئے ہم بر ج الخلیفہ کی جانب تیزتیز قدموں سے جارہے تھے جو ہماری اصل منزل تھی ،کئی راستوں پر چلنے اور سیڑھیوں پڑچڑھنے کے بعد بر ج الخلیفہ کے راستے پر پہونچ گئے جہاں طویل لائن لگی تھی ،راستے میں جگہ بہ جگہ برج الخلیفہ کے نقشے بنے تھے، طویل عمارت شیشے میں سجار کر رکھی ہوئی تھی،زائرین خوب سیلفیاں لے رہے تھے ،سخت سیکوریٹی کا انتظام تھا ،ہر ایک کی مکمل جانچ کی جارہی تھی ، کئی مرحلوں میں چیکنگ ہورہی تھی ،سیکوریٹی احاطہ سے گزنے کے بعد ایک جگہ پر ہر ایک کی فوٹوگرافی بھی کی جارہی تھی، انتہائی سرعت کے ساتھ ایک کرکے ہر ایک کا فوٹو کھینچا جارہاتھا اور اس کے بعد ایک پرچی دی جاتی تھی جس میں سیریل نمبر لکھاہواہوتاتھا ، یہاں پر فوٹوگرافی دومقصد سے کی جارہی تھی ایک سیکوریٹی کے پیش نظر اور دوسرے بر ج خلیفہ کی تصویر اگر چاہتے ہیں کاؤنٹر سے پرچہ کے ذریعہ حاصل کرسکتے ہیں ،پرچہ پر فوٹوکا سیریل نمبر لکھاہوا ہوتاہے۔
طویل راستہ طے کرنے کے بعد ہم برج الخلیفہ کے اس حصے پر پہونچ گئے جہاں سے بذریعہ لفٹ 125ویں منزل پر پہونچایاجاتاہے ،لفٹ میں تمام زائرین کو سوارکرنے کے بعد گارڈ نے لفٹ کا دروازہ بند کرنے سے قبل لفٹ کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہاکہ یہ لفٹ دنیا کی سب سے تیز ترین ہے ، 125 منزل کا فاصلہ صرف 60 سیکنڈ میں طے ہوگا ،یعنی18 میٹر فی سیکنڈ65کلومیٹر فی گھنٹہ،( 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے یہ لفٹ سفر طے کرے گی ۔اس کے بعد انہوں نے دروازہ بند کردیا،سنساتی ہوئی تیز آواز کے ساتھ لفٹ چلنا شروع ہوگئی ،شیشے میں میٹر ڈسپلے ہونے لگا کہ اب کتنے میٹر کا فاصلہ ہواہے ،ڈسپلے ہورہے اس میٹر کو ہم دیکھ رہے تھے اور دوسری جانب 125 ویں منزل پر لفٹ پہونچ چکی تھی ،یہ لفٹ برق رفتا ر ہونے کے ساتھ انتہائی بڑی بھی تھی ،تقریبا ساٹھ سے زائد لوگ ایک مرتبہ میں لفٹ میں رہے ہوں گے۔لفٹ سے نکلنے کے بعدیوں لگ رہاتھاجیسے ہم آسمان کی بلندی پرہیں جہاں سے پور ی دنیا نظر آرہی ہے۔
برج الخلیفہ کی خصوصیات
برج خلیفہ دنیا کی سب سے بلندترین عمارت ہے جو متحدہ عرب امارات کے تجارتی شہر دبئی میں واقع ہے ،828 میٹر کی طوالت کے ساتھ 165 منزلوں پر یہ مشتمل ہے ،بالائی اور نچلی منزلوں کے درمیان افطاروسحر اور نماز کے اوقات میں تین منٹ کا فاصلہ ہوتاہے ،بالائی منزلوں پر رہنے والے پہلے افطاروسحر کرتے ہیں،نچلی منزلوں پر رہنے والوں کا وقت تین منٹ بعد شروع ہوتاہے ،دنیا کی سب سے تیز ترین لفٹ یہاں نصب ہے۔پوری عمارت میں 30ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات،19 رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر کے رقبے پر پھیلا گیا، ٹاور کا کل وزن ایک لاکھ ہاتھی کے وزن کے مساوی ہے ،علاوہ ازیں برج خلیفہ ٹاور میں دنیا کی سب سے بلند ترین مسجد واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔جنوری 2004 میں اس کی تعمیر کا آغاز ہوا،ستمبر 2009میں تعمیر مکمل ہوئی اور جنوری 2010 میں اس کا افتتاح عمل میں لایا گیا ،شروع میں اس کانام بر ج دبئی رکھاگیا تھا جسے افتتاح کے موقع پر تبدیل کرکے خلیفہ بن زائدآل نہیان کی طرح منسوب کیا گیا جس بناپر یہ آج بر ج الخلیفہ کے نام سے مشہور ہے،کہاجاتاہے کہ اس کی تعمیر کرتے وقت حکومت مقروض ہوگئی تھی پھر دیگرعرب ممالک کے تعاون کے بعد اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔
برج الخلیفہ سے دبئی کا نظارہ
برج خلیفہ دنیا کے سیاحتی مقامات میں سرفہرست ہے ،یہاں زائرین کو 125 ویں اور 124 ویں منزل کی زیارت کرائی جاتی ہے ،اس کے علاوہ پر جانے کی اجازت نہیں ہے،پوری عمارت شیشے میں پیک ہے ،125ویں منزل سے پورا دبئی نظر آتاہے، یہ منظرانتہائی پرکشش اور دیدہ زیب ہوتاہے ،پورا دبئی یہاں سے ایک گاؤں کی طرح دکھتاہے ،پچاس منزلہ عمارتیں زمین بوس نظر آتی ہے ،بڑے بڑے بلند ٹاور اس کے سامنے ہیچ لگتے ہیں، سڑکوں پر چلتی ہوئی گاڑیاں یوں لگتی ہے جیسی چیونٹیاں سسر رہی ہیں،125 منزل سے 124 ویں منزل پر زینہ کے ذریعہ آنا پڑٹاہے ،یہاں پر ایک طرف صحن نما جگہ بنی ہوئی ہے،اوپر کوئی چھپر نہیں ہے، ٹاور کا بقیہ حصہ یہاں سے نظر آتاہے،زائرین زیادہ تریہاں پر تصویر کشی کرتے ہیں،سیلفیاں بناتے ہیں،اسی124 ویں منزل پر دوسری جانب میں ایک چھوٹی سے مارکیٹ بھی ہے جہاں صرف برج الخلیفہ مختلف انداز کے بنے ہوئے فروخت کئے جاتے ہیں،اسی منزل پر مارکیٹ والے حصے میں واپس جانے کیلئے لفٹ نصب ہے ۔برج الخلیفہ سے دبئی کو دیکھنے کا منظر رات میں سب سے زیادہ خوبصورت اور حسین ہوتاہے ،زیادہ ترلوگ دن کے بجائے رات میں آنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ہمیں وہاں سے ابوظہبی کیلئے نکلناتھا اس لئے یہ ممکن نہیں ہوسکا، برج خلیفہ پر جانے کیلئے ٹکٹ کی قیمت 300درہم ہے یعنی قریب ساڑھے پانچ ہزار ہندوستانی روپیہ۔
برج الخلیفہ پر بھی فوٹوگرافی کا نظام تھا ،لفٹ سے اترنے کے فورا بعد انتہائی برق رفتاری کے ساتھ تصویریں اتاری جارہی تھی ، سیکنڈوں میں دوسری طرف وہ تصویر تیار ہوکر زائرین کو دیکھائی جارہی تھی ،لفٹ سے نکلنے کے بعد باہر کے حصے میں جانے کیلئے جو دروازہ تھا اس پر کیمرہ مین کھڑے تھے ،وہ ہر ایک کی تصویر یں لیکر اسے ایک پرچی دے رہے تھے جس پر فوٹو نمبر لکھاہواتھا ،دوسری طرف کمپیوٹر پر فورا وہ تصویر تیار کرکے صاحب تصویر کو دیکھائی جارہی تھی ،تصویر کے ساتھ پورے ٹاوکو جوڑ کر انتہائی خوبصورت اور دیدہ زیب بنا دیا جاتاتھا ،تصویر دیکھ کر یوں لگتاتھاکہ ہم اسی برج کے پاس کھڑے ہیں،لیکن وہ تصویر بنانے او ردکھانے کے بعد فری کا سلسلہ ختم کرکے پیسہ کی باتیں کرتے ہیں،229 درہم دیجئے اور فوٹو لیجئے نہیں تو کوئی بات نہیں ۔ہندوستان کی طرح تاج محل ،قطب مینار سمیت تاریخی مقامات پر کیمرہ مینوں کی بہتات نہیں تھی جو زائرین کو تصویر یں بنوانے کیلئے پریشان کردیتے ہیں نہ ہی کوئی اس طرح کانعرہ تھاکہ پانچ منٹ میں پانچ تصویر یں ،دنیا بھر میں کہیں بھی ایسا منظر نہیں ملے گا،مجھے یہ نہیں معلوم کہ وہ سرکاری ہوتاہے یہ پھر کسی کمپنی کا معاہدہ ہوتاہے ،تاہم ایک کیمرہ گروپ کانظام ہوتاہے،وہ ہر ایک کی تصویریں کھینچ کر اور پرچی تھماکر آزاد چھوڑدیتاہے آگے آپ کی مرضی چاہیں تو قیمت اداکرکے تصویر بطور یادگا محفوظ کرلیں یا پھر چھوڑ دیں وہ آپ سے کچھ نہیں کہیں گے ۔(جاری)