شمس تبریز قاسمی
ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر مفتی شمس تبریز قاسمی نے 19جولائی تا 22 جولائی 2016 میں متحدہ عرب امارت کا ایک مختصر سفر کیا تھا،اس سفر میں ان کے علاوہ ہندوستان کے نامور علماء کرام شامل تھے ،احباب کے اصرار پر انہوں نے مختصر سفرنامہ تحریر کیا ہے ، سفر نامہ کل 10 ہزارسے زائد الفاظ پر مشتمل ہے ،ملت ٹائمز میں قسط وار اسے شائع کیا جارہاہے ، آج سفرنامہ کی ساتویں قسط ملاحظہ فرمائیں جس میں دنیا کی ایک اہم مسجد شیخ زائد النہیان کا تذکرہ کیا گیاہے۔
ایف آئی فیضی
منیجنگ ایڈیٹر
گذشتہ سے پیوستہ
جامع شیخ زاید النہیان کی زیارت
برج الخلیفہ کی زیارت سے فراغت حاصل کرنے کے بعد ہمیں ابوظہبی پہونچنا تھا ،ہماری ٹیم کے سارے احباب پہلے ہی پہونچ چکے تھے ،اس لئے ہم لوگ بھی تیز ی سے کام لیتے ہوئے شام کے ساڑھے چھ بجے ابوظہبی کیلئے روانہ ہوگئے ،دبئی سے تقریباً 165 کیلومیٹر کے فاصلے پر ابوظہبی آباد ہے ، اس شہر کے حکمراں شیخ زائد بن سلطان النہیان المختوم نے ابوظہبی کو آباد کرنے اور خوبصورت شہر بنانے میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے یہ طویل راستہبلند ترین عمارتوں ، خوبصورت اورکشادہ سڑکوں کو عبورکرتے ہوئے تقریبا ڈیرھ گھنٹہ میں طے ہوگیا ،ابوظہبی کی مسجد شیخ الزاید النہیان بہت دور سے ہی نظر آنے لگی ،میناروں اور گنبدوں سے نکلنے والی روشنی جگمگ جگمگ کررہی تھی،مسجد پہونچنے کے شوق میں کئی راستے بھٹک گئے، بڑی کوششوں کے بعد جامع الزاید النہیان پہونچے ،جب ہماری گاڑی مسجد پہونچ رہی تھی ،مسجد کا پوراسراپا نگاہوں کے سامنے تھا، عالم اسلام کے ایک جلا ل اور شوکت کامظاہرہ ہورہاتھا ،مسلمانوں کی رفعت وبلندی اور عظمت ورفعت کا مشاہد ہ ہورہاتھادوسری طرف مولانا سعید الرحمن اعظمی صاحب جامع زاید نہیان سے نکل رہے تھے ،گھڑی رات کے آٹھ بجا چکی تھی ،ایک مختصر سا پروگرام ابوظہبی میں ہی حاجی رضوان صاحب کے گھر پر تھا اس کے بعد عشائیہ دبئی واپس جاکر کرنا تھابہرحال ہم نے ایک مسافر شوق کی طرح اپنے قدم جامع زائید النہیان کی جانب بڑھائے اور سیکوریٹی حلقہ سے گزرتے ہوئے سراپا احترام بن کر مسجد میں داخل ہوگئے۔
جامع زائد النہیان کی تاریخ
دبئی کی طرح ابوظہبی میں بھی خوبصورت اور اونچی اونچی عمارتیں موجود ہیں،لیکن یہاں کی سب سے زیادہ پرکشش عمارت مسجد شیخ زاید ہے ،یہ مسجد متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر شیخ زاید بن سلطان النہیان کے حکم کی تکمیل ہے اور یہاں کی سب بڑی مسجد ہے، اس مسجد کا فن تعمیر ، خوبصورتی اور نقش و نگار ہر مشاہدہ کرنے والے کو متحیر کردیتاہے ، مسجد کی طویل و عریض عمارت کے اطراف ہرا بھرا ماحول ، تراشے ہوئے پودوں کی قطاریں ، شفاف پانی سے بھرے حوض اور فوارے موجود ہیں ،مسجد کا فن تعمیر ، رنگ و روغن اور سجاوٹ کی تعریف کیلئے موزوں الفاظ کی کمی محسوس ہورہی ہے ، سفید دودھیا رنگ میں چمکتی ہوئی مسجد کی چھوٹی بڑی گنبدیں ، اونچے اونچے پرکشش مینار دور ہی سے سیاحوں اور شائقین کی نگاہوں کو تجسس اور تحیر میں مبتلا کردیتے ہیں، مغربی سمت بہت بڑے احاطہ پر مسجد کی عمارت جس پر ایک بڑی سفید خوبصورت اور تین چار چھوٹی گنبدیں ، چاروں کناروں پر چار اونچے مینار ، اس عمارت سے متصل مشرقی سمت بڑا صحن ۔ صحن کے تینوں طرف خوبصورت سائبان ، جس پر رنگارنگ نقش و نگار ، مشرقی کنارے پر داہنی جانب مردوں اور بائیں جانب خواتین کے لئے وضوخانے ۔ ان وضو خانوں کی دیواروں پر رنگین بیل بوٹوں سے نقش و نگاری کی گئی ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔چاروں کونوں پر کھڑے چار منار 351فٹ اونچے ہیں اور اس کے 84ماربل کے گنبد ہیں۔ اس مسجد کے صحن کا رقبہ 180000 مربع فٹ ہے۔ جس میں سنگ مرمر اور پچی کاری کا کام نہایت خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے، اس مسجدمیں 40 ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں، مرکزی ہال میں 7ہزار نمازیوں کے لیے گنجائش موجود ہے، جبکہ اطراف میں دو چھوٹے ہال ہیں اور ہر ہال میں پندرہ سو خواتین بھی نماز ادا کر سکتی ہیں، ہال کے اوپر مرکزی گنبد کا قطر 106فٹ ہے جو کہ صحن سے 279 فٹ بلند ہے،، دنیا کی سب سے بڑی قالین اسی مسجد میں بچھائی گئی ہے، دنیا بھر کے زائرین اس مسجد کی کمال تعمیراتی فن کاری اور ماہرانہ کام کو سرہاتے ہیں،کہاجاتاہے کہ اس کام کیلئے ایران کے خصوصی کاریگروں اور سنگ تراشوں کی خدمات حاصل کی گئیں ۔
مسجد شیخ زائد النہیان میں نریندر مودی کی حاضری
مسجد میں داخلے کیلئے بڑے بڑے نقش و نگار والے ستونوں کے درمیان آہٹ پہ کھلنے والے شیشے کے دروازے ۔ اندر نظر ڈالو تو خوبصورت ، قیمتی اور جاذب نظر قالین بچھی ہوئی، ستون اور دیواریں منقش ، چھت سے لٹکتے ہوئے رنگین اور بے انتہا خوبصورت بڑے بڑے جھومر ، مسجد کے بالائی حصے میں بھی قیمتی اور خوبصورت جھومر نظر آئیں گے ۔ صحن میں گرینٹ سے بھی زیادہ قیمتی پتھر سے تراشے ہوئے رنگین بیل بوٹے ہیں۔ مسجد کی زیارت کے دوران ہم نے یہ بھی محسوس کیا کہ اس کے دو برآمد ے کا نقشہ دہلی کی شاہی جامع مسجد سے لیاگیا ہے اور جامع النیہان میں دہلی کی جامع مسجد کا بھی نقشہ موجود ہے ،دبئی میں ایک صاحب نے مجھے بتایاکہ شیخ الزائد نے کا منصوبہ اس مسجد کو دنیا کی سب سے بڑی مسجد یعنی مسجد نبوی سے بھی بڑا بنانے کا منصوبہ تھالیکن سعودی حکومت نے اجازت نہیں دی اور کہاکہ مسجد نبوی سے بڑی کوئی بھی مسجد نہیں بنے گی ورنہ لوگ تماشا بنالیں گے آج تم بڑی مسجد بناؤں گے کل ہوکر کوئی اور ملک سب سے بڑی مسجد بنانے کا دعوی کرے گا اس لئے مسجد نبوی کا جو تقدس ہے اسے برقرار رہنے دو،سال 2015 میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ابوظہبی وزٹ کے دوران اس مسجد کی زیارت کی تھی،اس موقع پر ابوظہبی کی یہ مسجد مسلسل سرخیوں میں تھی ، مجھے اسی وقت مسجد کے بارے میں مکمل تفصیل کا علم ہوا۔
اس مسجد کے شمالی بیرونی احاطہ میں شیخ زاید المختوم (بانی مسجد) کا مزار بھی ہے ۔ مزار کے احاطہ سے متصل ہال بھی ہے جس میں ہمہ وقت اسپیکروں کے ذریعہ تلاوت قرآن ہوتی رہتی ہے ، اس مسجد کی نگہداشت اور صفائی کیلئے سینکڑوں افراد متعین ہیں ، کئی سیکورٹی ملازم ہیں جو مسجد کا مشاہدہ کرنے والوں پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔(جاری)
اس سفرنامہ کی چھٹی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں