پاکستان نے ترک ڈرامے ” ارطغرل غازی “ کی مقبولیت میں ترکی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

پہلی رمضان سے روزانہ  نشر کیے جانے والے ڈرامے “ارطغرل غازی” نے ریکارڈ توڑ کامیابی  حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور روزانہ ہی نیا  ریکارڈ بن کر سامنے آتا ہے

ترک ڈرامہ “ارطغرل غازی”  پاکستان میں اس قدر مقبول ہوا کہ اس نے کامیابی میں ترکی  جہاں یہ ڈرامہ تیار کیا گیا تھا  کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

“ارطغرل غازی” کے یوٹیوب چینل پر صرف 15 روز میں 10 لاکھ سسکرائبرز ہو گئے جب کہ ڈرامے نے پاکستان میں تمام تر ریکارڈز توڑ دیے اور اس کی پہلی قسط کو یوٹیوب پر ایک کروڑ 41 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔ یوٹیوب پر 10 لاکھ سسکرائبرز کے علاوہ ارطغرل غازی تقریباً روزانہ ہی مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کے ٹرینڈنگ پینل پر سر فہرست نظر آتا ہے۔

سوشل میڈیا پر مداح ترک  ڈرامہ سیریل ارطغرل کے یوٹیوب چینل پر کم دنوں میں سب سے زیادہ سسکرائبرز  کے ریکارڈ کو بنانے کے لیے پرجوش دکھائی دے رہے ہیں۔

ارطغرل غازی کے ترکی  ریڈیو اور ٹیلی ویژن    ٹی آر ٹی  پر  ڈرامے کی پہلی قسط کو 5 سالوں میں 1 کروڑ 20 لاکھ بار دیکھا گیا جب کہ اگر پاکستان کی بات کی جائے تو ارطغرل غازی کے پاکستانی یوٹیوب چینل پر ڈرامے کی پہلی قسط کو صرف دو ہفتوں میں ہی ایک کروڑ 13 لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ سال ایک تقریب سے خطاب کے دوران اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ تاریخی ترک ڈرامہ ” دیریلیش  ارتغرل”  کو  اردو زبان میں ڈب کرکے پاکستان میں نشر کیاجائے تاکہ ہمارے لوگوں کو مسلمانوں کی تاریخ کا پتہ چلے۔

وزیر اعظم کی خواہش کو مدّ نظر رکھتے ہوئے اسلامی تاریخ پر مبنی شہرہ آفاق ترک سیریز “دیرلیش ار طغرل” کو اردو زبان میں ڈب کر کے “ارطغرل غازی”کے نام سے رمضان میں سرکاری ٹی پر نشرکیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ارطغرل غازی   کی زندگی پر مختصر سی نظر :

سلطنتِ عثمانیہ کے بانی اور اس کے پہلے حکمران سلطان عثمان غازی کے والد کا نام’ ارطغرل غازی‘ تھا۔ ارطغرل غازی بہادر، نڈر، جنگجو شخص تھے۔ جو اپنے قبیلے کا دفاع کرنا خوب جانتے تھے، ان ہی کی فتوحات کے باعث سلطنتِ عثمانیہ کا قیام ممکن ہوا تھا۔

ترک سیریز ’ارطغرل غازی‘ ان ہی کی کہانی ہے۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اسی تاریخ کا دوسرا حصہ بھی ریلیز کیا جا چکا ہے، جس میں عثمان (ارطغرل کے بیٹے) کی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق  Soğat

 کے علاقے (جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ارطغرل کو سلجوق سلطان سے ملا تھا) میں ارطغرل کے نام کی ایک چھوٹی سی مسجد اور ایک مزار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا کہ وہ ارطغرل کے بیٹے نے ان کے لیے بنائی اور پھر جس میں عثمان کے بیٹے اورحان  نے اضافہ کیا۔اس مسجد اور مزار پر اتنی بار کام ہوا ہے کہ اس کی پہلی تعمیر سے کوئی نشانی نہیں بچی ، اسلیت وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ یہ مسجد  سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں  ار طغرل کے نام پر تعمیر کی  گئی تھی۔