مونگیر: عید کی نماز، اعتکاف پر لوگوں کا اضطراب بڑھتا جارہا ہے اور ہرطرف سے سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایسے میں جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا محمد ولی رحمانی امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ نے کہا واضح پیغام جاری کیاہے۔اپنے پیغام میں انھوں نے کہاہے کہ اندازہ ہے کہ لاک ڈاؤن لمبا کھنچے گا، اور ہم لوگوں کو ان ہی حالات کے اندر رمضان کا آخری عشرہ گزارنا ہے اور عید کی نماز پڑھنی ہے۔ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ اعتکاف کے لیے کیا کیا جائے اورعید کی نماز کے سلسلے میں شرعی حکم کیا ہوگا؟ جہاں تک تعلق اعتکاف کا ہے، ان شاء اللہ لوگ اپنی اپنی مسجدوں میں اعتکاف کریں گے لیکن ان کی تعداد ایک یا زیادہ سے زیادہ دو فرد کی ہوگی اور وہ اعتکاف کا اہتمام کریں گے۔ ایک مسجد میں اگر ایک آدمی نے بھی اعتکاف کرلیا تو پورے محلے اور پورے گاؤں کی طرف سے وہ اعتکاف اللہ کے دربار میں قبول ہوگا اور کسی پر ذمہ داری عائدنہیں ہوگی۔ لیکن یہ خیال رہے کہ رمضان کے اخیر عشرے میں ہی مسجد کے اندر زیادہ مجمع نہ کیا جائے عام طور پر جس طرح تین چار آدمی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں نماز پڑھیں گے بقیہ لوگ تراویح کی نماز گھروں پر ادا کریں گے چاہے کسی حافظ قرآن کے پیچھے مکمل قرآن پڑھیں یا سورہ تراویح پڑھنے کا اہتمام کریں۔ امیرشریعت نے عیدکی نمازکے تعلق سے کہاکہ اندازہ ہے کہ عید کا موقع بھی لاک ڈاؤن کے اندر ہی آئے گا۔ عید کی نماز جس طرح پڑھی جاتی رہی ہے اس سال اس طرح پڑھنے کاموقع نہیں ملے گا۔ مسجدوں میں عید کی نماز جس طرح جمعہ کی نماز ابھی پڑھی جارہی ہے تین چار افراد کے ساتھ اسی طرح مسجدوں میں عید کی نماز پڑھی جائے گی اور بقیہ لوگ عید کی نماز اپنے گھروں میں ادا کریں گے۔ یہ خیال رہے کہ عید کی نماز کی ادائیگی واجب ہے اور اس میں عید کی نماز کے بعد جو خطبہ دیا جاتا ہے وہ سنت ہے۔ اس کا بھی خیال رکھاجائے کہ عید کی نماز میں جو کم سے کم تعداد ہے وہ امام کو چھوڑ کر تین آدمیوں کا رہنا ضروری ہے ۔اس لیے عید کی نماز میں ایک امام او رتین مقتدی ہوں اور نماز ادا کی جائے۔ گھروں میں جو لوگ عید کی نماز ادا کریں گے وہ دو رکعت عید کی نماز پڑھیں گے اور دو رکعتوں کے بعد امام صاحب خطبہ دیں گے چاہے وہ کسی کتاب کو دیکھ کر خطبہ دیں یا کسی کاغذ پر خطبہ لکھا ہوا اسے دیکھ کر دیں یا زبانی خطبہ دیں۔ ان شاء اللہ وہ خطبہ معتبر ہے۔ لیکن اگر کسی گھر میں ایسا کوئی آدمی نہیں ہے جو خطبہ دے سکے یا خطبہ پڑھ سکے تو پھر دو رکعت عید کی نماز تکبیرات زائدہ کے ساتھ گھر میں پڑھی جائے گی اور کیوں کہ کوئی خطبہ جاننے والا، پڑھنے والا موجود نہیں ہے اس لیے بغیر خطبے کے نماز ادا کی جائے گی۔ اور اگر عید کی نماز کی امامت کرنے والا بھی گھر میں کوئی نہیں ہے تو ایسی شکل میں گھر کا ہر آدمی چار رکعت نفل نماز ادا کرے۔ جس طرح چاشت کی نماز پڑھی جاتی ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ یہ عید کی قضا نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کے دربار میں سرجھکانا ہے جس میں فائدہ ہی فائدہ ہے اور اس کا پڑھنا مستحب ہے۔ہم لوگ اور تراویح بھی گھر میں پڑھیں اور اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوکر یہ دعاکریں کہ جو مصیبتیں پوری دنیا میں آرہی ہے ہمارے ملک میں آئی ہے اللہ تعالیٰ اس کو دور فرمائے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دعا کریں کہ این پی آر، این آر سی کے جو خطرات ہیں، اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو ان سے بھی دور رکھے اور ظالموں کو ظلم کرنے کا موقع نہ ملے۔ ہمیں اس کی بھی دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ مسجدوں کے دروازے ہم لوگوں کے اوپر کھول دے۔ بڑے اہتمام سے اپنے لیے اور اپنے گھر کے لوگوں کےلیے دعا کرنی چاہئے اور مسجدوں کے کھلنے کی دعا کرنی چاہیے۔ امیرشریعت نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہاہے کہ آنے والے لاک ڈاؤن میں اندازہ ہے کہ بازاروں اور دکانوں کے کھلنے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کچھ ہدایات دے گی اور کچھ آسانیاں ملیں گی لیکن میں آپ سے عرض کرتا ہو ںکہ ابھی آپ گھروں میں رہیں۔ تفصیل سے پہلے یہ بات عرض کی ہے کہ آپ حضرات اور خاص طریقے پر ہماری بہنیں او رہماری بیٹیاں بازاروں میں نہ جائیں، دکانیں میں نہ جائیں گھروں میں اپنے اللہ کو یاد کریں اور اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں۔ اور پرانے کپڑوں میں عید منالیں۔ یہ بہت اہم بات ہے اورمیں نے پہلے بھی آپ کی توجہ اس جانب دلائی ہے۔ کوئی ایسی کارروائی نہیں کرنی ہے جس کے نتیجے میں ہماری آپ کی وجہ سے بازاروں میں بھیڑ بھاڑ ہو یا مسجدوں میں عید کے شوق میں پہنچ جائیں یا ہمارے نوجوان گھروں سے باہر ٹہلنا شروع کردیں ، بازاروں میں خریداری کے نام پر یہاں وہاں مجلسیں جمانے لگیں۔ اس میں پوری احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سبھوں کو اس آزمائش میں کامیابی دے۔