حیدرآباد: (ملت ٹائمز) بحمد اللہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہو چکا ہے، جس سے کئی عبادتیں متعلق ہیں؛ اس لئے اسلامی تعلیمات ، حکومت کی ہدایات اور کورونا کی وجہ سے موجودہ حالات کے پس منظر میں کچھ قابل توجہ امور تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی خدمت میں پیش ہیں:
۱۔ اس عشرہ میں تلاوت اور دعاء کا خصوصی اہتمام کریں اور بالخصوص کثرت سے یہ دعاء کریں کہ اللہ تعالیٰ پوری انسانیت کو کورونا کی مصیبت سے نجات عطا فرمائے۔
۲۔ اس عشرہ کا ایک عمل اعتکاف ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مدنی زندگی میں ہر سال اعتکاف کرنے کا اہتمام فرمایااور ایک سال رمضان المبارک میں اعتکاف نہیں کر پائے تو عید کے بعد اعتکاف فرمایا، اعتکاف کا مقصد عبادت میں مشغول رہنے کے ساتھ شبِ قدر کی تلاش ہے، مردوں کے لئے مسجدمیں ہی اعتکاف کرنے کا حکم ہے، خود قرآن مجید میں اس کا اشارہ موجود ہے، (بقرہ: ۱۸۷، حج: ۲۶) اور اس بات پر اہل علم کا اجماع ہے کہ مردوں کا اعتکاف مسجد ہی میں ہو سکتا ہے :
أجمع العلماء علی أن الاعتکاف لا یکون الا فی المسجد (التفسیر المنیر للزحیلی: ۲؍۱۶۱)
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بھی مسجد ہی میں اعتکاف کرنے کو لازم قرار دیا ہے :ولا اعتکاف الا فی مسجد جامع (عن عائشۃؓ ، سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: ۲۴۷۳)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدعت سب سے مبغوض عمل ہے، اور گھروں کی مسجد یعنی گھر میں نماز کے لئے جو جگہ متعین کی گئی ہو، اس میں اعتکاف کرنا بدعت ہے: وان من البدع الاعتکاف فی المساجد التی فی الدور (السنن الکبری للبیہقی: ۸۵۷۳)
اس لئے مردوں کا گھر میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھنا درست نہیں ہے، ہاں عورتیں گھر میں اعتکاف کریں گی؛ البتہ محلہ کی مسجد میں ایک یا دو صحت مند افراد اعتکاف کر لیں ، یہ پورے محلہ کی طرف سے کافی ہو جائے گا، بقیہ حضرات اپنے گھروں میں زیادہ سے زیادہ تلاوت، ذکر اور دعاء کا اہتمام کریں؛ اگرچہ یہ اعتکاف نہیں ہوگا؛لیکن اعتکاف کا اصل مقصد عبادت کے ساتھ شب قدر کا استقبال حاصل ہو جائے گا۔
۳۔ جن لوگوں پر جمعہ کی نماز واجب ہے، ان پر عید کی نماز بھی واجب ہے، اور جو شرطیں جمعہ کی ہیں، تقریباََ وہی شرطیں عید کی بھی ہیں، عید کی جماعت کے لئے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک امام کے علاوہ تین افراد کا ہونا ضروری ہے (مجمع الانھر: ۱؍۱۶۸)
موجودہ حالات میں عید گاہوں اور میدانوں میں نماز عید ادا کرنا مناسب نہیں ہے؛ کیوں کہ اس سے کورونا کے پھیلاؤ کا اندیشہ ہے اور زندگی اور صحت کی حفاظت بھی شریعت میں مطلوب ہے، ایسی صورت میں عام لوگ جو مسجدوں میں عید کی نماز ادا نہیں کر سکیں گے، ان کو چاہئے کہ اپنے گھروں میں انفرادی طور پر نماز چاشت کی طرح چار رکعت پڑھ لیں؛ چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جس کی نماز عید فوت ہو جائے، اس کو چاہئے کہ چار رکعت نماز ادا کر لے، اور مشہور فقیہ علامہ کاسانیؒ فرماتے ہیں کہ اگرچہ یہ نماز عید نہیں ہوگی؛ لیکن اس سے ان شاء اللہ نماز عید کا ثواب حاصل ہو جائے گا: فلو صلیّٰ مثل صلاۃ الضحیٰ لنیال الثواب (بدائع الصنائع: ۱؍۲۷۹)
۴۔ موجودہ حالات میں طبی ہدایات کا لحاظ کرتے ہوئے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے بھی اجتناب کرنا چاہئے۔