دہلی ہائی کورٹ: صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت ’انسانی بنیادوں‘ پر منظور

جامعہ کی طالبہ اور سماجی کارکن صفورہ زرگر کو مرکزی حکومت کی طرف سے انسانی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیے جانے پر رضامندی ظاہر کیے جانے کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ان کی درخواست ضمانت منظور کرلی

نئی دہلی: دہلی فسادات کو بھڑکانے کی سازش کرنے کے الزامات جھیل رہی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی 27 سالہ طالبہ صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز منظور کرلی ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے انسانی بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت نہ کیے جانے کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔

کورونا وائرس کی وبا کے اس دور میں صفورہ زرگر تہاڑ جیل میں بند ہیں اور فی الحال 23 ہفتوں کی حاملہ ہیں۔ 10 اپریل کو ان کی گرفتاری کے بعد سے ہی ذی شعور طبقہ کی طرف سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی ان کو جیل میں بند کیے جانے پر تشویش کا اظاہر کیا جا رہا تھا۔ ادھر، انتہا پسندوں کی جانب سے صفورہ زرگر کے حمل کو لے کر ان کی کردار کشی کی کوششیں لگاتار کی جا رہی تھیں۔

دہلی ہائی کورٹ میں منگل کے روز صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ درخواست کے حقائق کو الگ رکھتے ہوئے اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاست کو ان کی ضمانت منظور کیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا رہا ہونے کے بعد صفورہ کو ان سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکا جائے جن کے لئے تفتیش چل رہی ہے۔ اس پر صفورہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نتیہ راما کرشنن نے کہا کہ صفورہ کو اپنی صحت کے لئے فرید آباد میں ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے گا۔

مرکزی حکومت کی سفارش کے بعد جسٹس راجیو سکدر کی بنچ نے صفورہ کی درخواست ضمانت 10 ہزار کے ذاتی بانڈ پر منظور کرلی۔ تاہم عدالت نے کچھ شرائط بھی عائد کیں۔ عدالت نے کہا کہ صفورہ ان سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گی جن کے لئے جانچ چل رہی ہے۔ نیز، وہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کریں گی جس سے تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہو۔ ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا کہ رہا ہونے کے بعد صفورہ کو ہر 15 دن میں ایک مرتبہ فون کے ذریعے تفتیشی افسر سے رابطہ میں ضرور رہنا ہوگا۔

عدالت نے وضاحت پیش کی کہ ضمانت کی اس منظوری کے حکم کو کسی دوسرے معاملہ میں مثال کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس سکدر نے مزید کہا کہ انہیں حکومت کی طرف سے متعدد دستاویزات موصول ہوئے ہیں جو مہر بند ہیں، ابھی تک انہوں نے کھول کر نہیں دیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام دستاویزات سالیسٹر جنرل کو واپس بھیج دیئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ صفورہ زرگر نے دہلی ہائی کورٹ میں 4 جون کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے ذریعہ ان کی درخواست ضمانت کو خارج کیے جانے کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔