سعودی مخالف امریکی بل اور اس کے عالمی مضمرات

پس آئینہ :شمس تبریز قاسمی
آج سے 16 سال گذشتہ یعنی 9 ستمبر 2001 میں چند نامعلوم لوگوں نے امریکہ کے چار جہاز کا اغوا کیا ،ایک طیارہ نیوریارک میں واقع امریکی سرمایہ دارانہ برتری کی علامت سمجھے جانے والے ورلڈٹریڈ سینٹر پر صبح کے تقریبا آٹھ بجے آکر ٹکرایا اوریہ ایک سودس منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی ،اس کے اٹھارہ منٹ بعد ہی دوسرا طیارہ بھی دوسرے ٹاور سے ٹکرا گیا ،اس کے ٹھیک ایک گھنٹے بعد ایک اور اغوا شدہ مسافر طیارہ امریکی محکہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹا گون پر گرایا گیا جس سے پینٹا گون جزوی طور پر تباہ ہو گیا، آدھے گھنٹے بعد ایک اور جہاز کے متعلق خبر آئی کہ اسے اغوا کر کے وائٹ ہاؤس کی طرف لے جایا جا رہا تھا لیکن پنسلوانیا کے مقام پر لڑاکا طیاروں کے ذریعے اسے مار گرایا گیا ، اس سانحہ سے پوراامریکہ سوگ میں ڈوب گیا ، تین ہزار امریکیوں کی جانیں تلف ہوئیں،کڑورں ڈالر برباد ہوئے ،امریکی معیشت کو شدید نقصان پہونچا، عرب ممالک سمیت پوری دنیا نے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے امریکہ کی پزور حمایت کی ۔
اس سانحہ کو 9/11 اٹیک کا عنوان دیا گیا ،حملہ کے کچھ ہی دیر بعداس وقت کے امریکی صدر جارج بش جونیئر نے القاعدہ کو اس کیلئے ذمہ ٹھہرایا اور افغانستان میں قائم طالبان حکومت کے دوران وہاں قیام پذیر اسامہ بن لادن کی حوالگی کامطالبہ کیا ،طالبان رہنما ملاعمر نے امریکہ سے اسامہ بن لادن کے خلاف ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیااور کہاکہ وہ ہمارے مہمان ہیں جب تک ثبوت پیش نہیں کیاجائے گا ہم آپ کے حوالے نہیں کرسکتے ہیں ،جس کے بعد امریکہ نے کوئی ثبوت فراہم کئے بغیر اسامہ بن لادن کی تلاش میں پوری مسلم دنیا کے خلاف ایک لامتناہی جنگ کی شروعات کردی ،پہلے افغانستان پر تین طرف سے حملہ کرکے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی ، جس پاکستان نے اپنی زمین طالبان کو ختم کرنے کیلئے تشتری میں سجاکر پیش تھی امریکہ نے اسے بھی اس آگ میں جھونک دیا اور ڈرون حملہ کے نام پر لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا ،اس کے بعد امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرنے والے عراق کے صدرصدام حسین پر ایٹمی ہتھیار رکھنے کا الزام لگایاگیا اور انہیں تختہ دار پر لٹکانے کے ساتھ مملکت عراق کو خاک وخون میں تبدیل کردیا گیا،پھر امریکہ نے اپنا رخ مشرق وسطی کے دیگر ملکوں کی جانب کیا اور ایک ایک کرکے ان تمام مسلم کو شدید بدامنی سے دوچار کیا جنہوں نے امریکہ سے ٹکرانے کی کوشش کی ، ،لیبیا کے بہادر حکمراں کرنل قذافی کو شہید کردیا گیا ،شام ،تیونس ،یمن اور مصر میں جمہوریت کی بحالی کے نام پر ایک نئی جنگ چھیڑ دی گئی جس سے مسلم دنیا تباہی وبربادی کے دہانے پر آگئی ،عالم اسلام پر دہشت گردی کا لیبل چسپا ں کردیا گیا اور پوری دنیا میں مسلمانوں کی شناخت ایک دہشت گردقوم کے طور پر بنادی گئی جس میں آئے دن مسلسل اضافہ ہوتاجارہاہے۔
نائن الیون حملہ کے سولہ سال گزرجانے کے باوجود اس پر تحقیق جاری ہے ،متعدد ایسے ثبوت وشواہد مل چکے ہیں جو یہ باورکراتے ہیں کہ مسلم دنیا کے خلاف جنگ چھیڑنے کی یہ سوچی سمجھی سازش تھی ، طالبان کو ختم کرنے کیلئے یہ ساری منصوبہ بندی کی گئی تھی ،دنیا بھر کے صحافیوں ،تجزیہ نگاروں اور سائنس دانوں کے علاوہ خود بہت سے امریکی انصا ف پسند وں نے بھی اس سانحہ پر سوال قائم کیا ، عالمی تجزیہ نگاروں نے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ چھیڑنے کیلئے اسے ایک فرضی ڈرامہ قراردیا ،اس سانحہ سے متعلق ہزاروں سولات کئے گئے اور کئے جارہیں جن کے جوابات آج تک تشنہ ہیں ۔
معروف برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے ایک آرٹیکل لکھاجو 25اگست 2007 کو برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ (THE INDEPENDENT) میں شائع ہوا ۔ آرٹیکل کا عنوان ہے، EVEN I QUESTION THE TRUTH ABOUT 9/11 (مجھے بھی نائن الیون کی حقیقت پر شک ہے) انہوں نے لکھاہے کہ میں واقعی مسلسل تبدیل ہوتے سرکاری موقف سے پریشان ہوں۔ میں ان عمومی سوالوں کا ذکر نہیں کر رہا کہ پینٹاگون پر حملہ کرنیوالے طیارے کے اجزاء ، جیسے انجن وغیرہ کہاں غائب ہو گئے؟ پینسلوانیا کی فلائٹ 93 کی تحقیقات میں شامل سرکاری افسران کے منہ کیوں سی دیئے گئے ہیں؟ جب یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ طیارہ (فلائٹ 93) پورے کا پورا ایک کھیت میں آگرا تو پھر اس کا ملبہ میلوں دور تک کیوں پھیلا ہوا تھا؟ میں تو ٹوئن ٹاورز کے بارے میں صرف سائنسی نقطہ نظر سے سوالات رکھتا ہوں۔ مثلاً یہ درست ہے کہ تیل زیادہ سے زیادہ 820 ڈگری سینٹی گریڈ کی حرارت پیدا کرتا ہے تو پھر ٹوئن ٹاورز کے وہ فولادی بیم کیسے پگھل کر ٹوٹ گرے جنہیں پگھلنے کیلئے 1480 سینٹی گریڈ کی حرارت چاہیے؟ اور یہ سب کچھ صرف آٹھ سے دس سیکنڈ کے دوران ہو گیا اور تیسرے ٹاور، ورلڈ ٹریڈ سینٹر بلڈنگ 7 یا سالمن برادرز بلڈنگ کی کہانی کیا ہے جو پانچ بجکر بیس منٹ پر، صرف 6.6 سیکنڈ کے اندر خود اپنے ہی قدموں پر ڈھیر ہوگئی؟ یہ اتنی عمدگی کے ساتھ کیونکر زمیں بوس ہوگئی جبکہ اسے کسی طیارے نے چھوا بھی نہیں؟ امریکن نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی سے کہا گیا تھا کہ وہ تینوں عمارتوں کی تباہی کے اسباب کا تجزیہ کرے۔ انہوں نے آج تک ورلڈ ٹریڈ سینٹر 7 کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ مکینیکل انجینئرنگ کے دو ممتاز امریکی پروفیسر جو بہرحال ہذیانی اور جنونی نہیں، اس بنیاد پر قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں کہ یہ رپورٹ فراڈ اور دھوکے پر مبنی ہو سکتی ہے۔
بہرحال افغانستان ،عراق ،لیبیا ،یمن ،شام ،مصر ،تیونس اور پاکستان کو تباہ وبرباد کرنے کے بعد امریکہ نے اب مشرق وسطی کے پرامن ملک سعودی عرب کو اپنا نشانہ بنایا ہے اور 9/11کی آڑ میں اس ملک کے خلاف بھی منصوبہ بندی شروع ہوگئی ہے جس کا آغاز امریکی کانگرس میں جاسٹاکی منظوری سے کیا گیا ہے ،امریکہ کا الزام ہے کہ نائن الیون کے حملہ میں سعودی عرب ملوث ہے ،19 اغواکاروں میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب سے تھا چناں چہ اس پس منظر میں سب سے پہلے دسمبر 2009 میں امریکی کانگریس نے انسداددہشت گردی بل) Justice Against Sponsors of Terrorism Act ( متعارف کیا ، ستمبر 2015 میں امریکی سینٹ میں اسے دوبارہ پیش کیا گیا اور مئی 2016 میں اسے صوتی ووٹ کے ذریعہ پا س کیا گیا ،12 ستمبر 2016 میں ایوان نمائندگان سے بھی یہ بل پاس ہوگیا ،جس کے بعد سعودی عرب نے امریکہ کو انتبا ہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم امریکہ میں سات سو کڑور ڈالر کی سرمایہ کاری واپس لے لیں گے ،اس دوران سعودی حکومت نے امریکہ میں اپنے کئی اثاثے بھی بیچ ڈالے ،امریکی صدر باراک اوبامہ نے سعودی عرب کے ان اقدامات سے مجبور ہوکر23 ستمبر کو ویٹو کا استعمال کرتے ہوئے یہ بل مسترد کردیا،لیکن پانچ دنوں بعد 28 ستمبر کو امریکہ کے دونوں ایوان نے اوبامہ کے ویٹو کو مستردکرتے ہوئے یہ بل پاس کردیا اور پہلی مرتبہ استعمال کیا گیا اوبامہ کا ویٹو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ۔
امریکی کانگریس میں منظور کردہ اس جاسٹا قانون کے تحت نائن الیون کے طیارہ حملوں میں ہلاک شدگان تین ہزار افراد کے لواحقین اور زخمی افراد کے خاندان سعودی عرب کی حکومت کے خلاف مالی ہرجانے کے حصول کے لیے قانونی چارہ جوئی کرسکیں گے ،اس قانون کی روشنی میں امریکہ میں سعودی عرب کا اثاثہ منجمد ہوسکتاہے ،مقدمہ قائم کرنے والوں کو وہاں کی عدلیہ سعودی حکومت کے اثاثہ میں ہرجانہ اداکرنے کا فرمان سناسکتی ہے ۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیرنے بھی یہ کہا ہے اگر جاسٹا قانون بن جاتا ہے تو پھر ہر کوئی ایک ایسی جگہ میں سرمایہ کاری سے قبل دومرتبہ سوچے گا جہاں اس کے اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہوں اگر یہ فی الواقع حقیقت بن جاتا ہے تو اس سے اب ان بڑے معاملات کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی کیونکہ وہ سب داؤ پر لگ گئے ہیں۔
سوڈان کے صدرعمر البشیر نے بھی سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس سے امریکہ ہی کا شدید نقصان ہوگا اور کسی بھی ملک کی خودمختاری متاثر ہوگی ،ترکی کے صدر طیب اردگان نے بھی امریکی کانگریس سے اس بل پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مسلم دنیا سے متحدہ طور پر سعودی عرب کا ساتھ دینے کی درخواست کی ہے ،پاکستان نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیاہے،امریکہ کے سابق اٹارنی جنرل مائیکل مکیسی نے بھی جاسٹاکی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نائن الیون متاثرین کے خاندان کو راحت ملنے سے کہیں زیادہ امریکہ کو نقصان پہونچے گا،فوکس ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنے تبصرہ میں کہاہے کہ امریکہ نے افغان میں ڈرون حملے کئے ہیں ،افغان کا دعوی ہے ڈرون حملہ کے نام پر ہمارے عام شہریوں کو مارا گیا ہے اور یہ دہشت گردانہ معاملہ ہے لہذاامریکی حکومت کے خلاف انہیں بھی مقدمہ کرنے کا جوا ز ہوگا ۔
اس مشکوک نائن الیون حملہ میں انسداد دہشت گردی بل سے بلاوجہ سعودی عرب کا نام جوڑا گیا ہے کیوں کہ سعودی عرب کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ،عرب نیوز میں شائع مائیکل کے انٹرویوکے مطابق امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں ،کانگریس اور نائن الیون کمیشن کو سعودی عرب کے خلاف ثبوت نہیں مل سکے ہیں،آج تک کسی بھی سعودی آفیسر کا لنک بھی ثابت نہیں ہوسکاہے ،2002 میں نائن الیون حملہ سے متعلق 28 صفحات پر پیش کی گئی تفصیلی رپوٹ میں بھی کوئی ایساتذکرہ نہیں ہے جس سے کہاجاسکے کہ حملہ آوروں کو سعودی عرب کی پشت پناہی حاصل تھی ،اس لئے اس بل کا کوئی مطلب نہیں بنتاہے اور یہ امریکہ کیلئے خود ایک دردسر اور باعث اذیت ہے ۔
امریکی کانگریس نے جاسٹا یعنی انسداد دہشت گردی بل پا س کرکے اپنے شہریوں کو دوسرے ملک کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا راستہ دکھادیاہے، اب جس طرح نائن الیون متاثرین کے خاندان امریکی عدالت میں سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کرکے اس کے اثاثہ سے ہرجانہ وصول کرنے کے حقدار ہوچکے ہیں ،اسی طرح افغانستان ،عراق ،پاکستان اور لیبیا کی حکومت بھی ایکٹ آف ٹیریر کے تحت جاسٹابل پاس کرکے اپنے شہریوں کو امریکہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے اور اس کے اثاثہ سے ہرجانہ وصول کرنے کا حق دے سکتی ہے کیوں کہ ان ملکوں میں امریکہ نے ڈرون حملہ اور جنگ کے نام پر لاکھوں بے گناہ شہریوں کا قتل کیا ہے ، امریکہ نے یہ بل پاس کرکے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ اب دنیا کا کوئی بھی ملک خود مختار نہیں رہ گیا ہے ،جاسٹا جیسے قانون کے ذریعہ کسی بھی ملک پر مقدمہ دائر کیا جاسکتاہے اور اس کے اثاثہ کو منجمدکرکے ہرجانہ دیاجائے گا ،اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی کانگریس اگر یہ بل واپس نہیں لیتی ہے تو دنیا کے دوسرے ممالک اپنی خود مختاری کی بقا کیلئے کیا اقدامات کرتے ہیں،آیاامریکہ کو یہ بل واپس لینے پر مجبو کیا جائے گا یا پھر ایک ملک میں دوسرے ملک کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا نیا سلسلہ شروع ہوگا۔(ملت ٹائمز)
stqasmi@gmail.com
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ہیں