وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف، فیس بک ملازمین کیلئے بنائے گئے گروپ میں بی جے پی کی انتخابی مہم میں اپنے رول کو بھی یہ کہہ کر واضح کیا کہ ’’ہم نے ان کی سوشل میڈیا مہم میں جوش بھردیا، باقی جو ہوا وہ سب تاریخ ہے۔‘‘
نئی دہلی: بی جے پی لیڈروں کی زہر افشانی کے خلاف کارروائی نہ ہونے دینے کے الزامات میں گھری فیس بک کی ایگزیکٹیو انکھی داس کے تعلق سے اپنی دوسری رپورٹ میں وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ ۲۰۱۴ء کے الیکشن میں انکھی داس نے نہ صرف مودی کی کھل کر حمایت کی تھی بلکہ فیس بک ملازمین کیلئے بنائے گئے گروپ میں اپنے پیغامات کے ذریعہ اس کو واضح بھی کیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی تازہ رپورٹ کے مطابق فیس بک کے اس وعدہ کے برخلاف کہ وہ دنیا بھر میں الیکشن کے دوران غیر جانبدار رہے گا، انکھی داس جو فیس بک انڈیا کی پبلک پالیسی سربراہ ہیں، ’’ کئی برسوں تک داخلی پیغامات ‘‘ میں بی جے پی کیلئے اپنی حمایت اور کانگریس کیلئے ناپسندیدگی کااظہار کرتی رہی ہیں۔ ان کا یہ رویہ بنیادی طور پر کمپنی کی اعلان شدہ پالیسی سے انحراف تھا۔
وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۴ء میں وزیراعظم نریندر مودی کی فتح کے اعلان سے ایک روز قبل انہوں نے بی جےپی کی انتخابی مہم میں فیس بک کے رول پر خود ستائی کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین کے داخلی گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں کہا تھا کہ’’ہم نے ان کی سوشل میڈیا مہم میں جوش بھردیا، اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ ‘‘ کانگریس کی شکست پر ایک دوسرے پوسٹ میں وہ مودی کی تعریف کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ ’’ زمینی سطح پر۳۰؍ سال تک کام کرنے کے بعد ہندوستان کو بالآخر ریاستی اشتراکیت سے آزاد کرایا جاسکا۔‘‘
وہ فیس بک کی گلوبل الیکشن آفیشیل کیٹی ہربتھ کو اس مہم میں اپنا ’’طویل ترین ہم سفر‘‘ قرار دیتی ہیں۔ ایک تصویر میں وہ مودی اور ہربتھ کے درمیان کھڑی مسکراتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق یہ تمام پیغامات ۲۰۱۲ء سے ۲۱۰۴ء کے درمیان فیس بک کے ان گروپس میں بھیجے گئے جو ہندوستان میں فیس بک کے ملازمین کیلئے بنائے گئے تھے۔ البتہ یہ گروپ پوری دنیا میں فیس بک کے ملازمین کیلئے کھلے تھے اور ان میں سے جو بھی چاہے وہ جوائن ہوسکتا تھا۔
بی جے پی کا جوابی حملہ، کانگریس پر الزام
فیس بک کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کے الزامات میں گھری بی جےپی نے پیر کو کانگریس پر جوابی حملہ کرتےہوئے اُلٹا اس پر فیس بک سے سانٹھ گانٹھ کا الزام عائد کیا۔ پارٹی کے آئی ٹی شعبے کے انچارج امیت مالویہ نے اس کیلئے وجئے مورتی نامی ایک شخص کاحوالہ دیا ہے۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اجے مورتی جو فیس بک کے حکومتوں سے رابطے کے شعبے کے انچارج ہیں، ایک دہائی تک راہل گاندھی کی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ انہوں نےاس بنیاد پر الزام لگایا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ کانگریس ہی فیس بک چلارہی ہے۔‘‘