محبوبہ مفتی ایک بار پھر نظر بند

ویڈیو میں موصوفہ کہتی ہیں کہ ’مجھے کیوں نہیں جانے دیا جا رہا ہے میں کیا کوئی قیدی ہوں، کوئی مجرم ہوں، مجھے وہ حکمنامہ دکھائیں جس کے تحت مجھے بند کر دیا گیا ہے۔

سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو ہفتے کے روز مبینہ طور ایک بار پھر خانہ نظر بند کر دیا گیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے اطہر مشتاق کے اہلخانہ سے ملنے سے روکنے کے لئے خانہ نظر بند کر دیا گیا۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’مجھے اطہر مشتاق جنہیں ایک مبینہ فرضی انکوائنٹر میں مارا گیا، کے اہلخانہ سے ملنے سے باز رکھنے کے لئے حسب معمول خانہ نظر بند رکھا گیا۔ اطہر کے والد پر اپنے بیٹے کی لاش مانگنے پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہی وہ نارملسی ہے جو حکومت ہند کشمیر کا دورہ کرنے والی یورپی یونین کے وفد کو دکھانا چاہتی ہے۔

محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کیا ہے جس میں انہیں انتطامیہ کے ایک افسر سے مخاطب ہو کر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے: کہ ’مجھے روز کیوں روکا جا تا ہے، مجھے جب بھی کہیں جانا ہوتا ہے تو جانے نہیں دیا جاتا ہے آج یہاں جانا تھا ایک تو اس بیچارے کے بچے کو مار دیا گیا اور اوپر سے اس کی لاش بھی نہیں دی جا رہی ہے اور اسی کے خلاف کیس درج کیا جاتا ہے‘۔
ویڈیو میں موصوفہ کہتی ہیں کہ ’مجھے کیوں نہیں جانے دیا جا رہا ہے میں کیا کوئی قیدی ہوں، کوئی مجرم ہوں، مجھے وہ حکمنامہ دکھائیں جس کے تحت مجھے بند کر دیا گیا ہے۔ آپ یورپی یونین کے وفد، جو یہاں آنے والا ہے، کی سیکورٹی کیسے ممکن بنا سکتے ہیں جب آپ یہاں کے رہنے والوں کو سیکورٹی نہیں دے سکتے ہیں‘۔
ویڈیو میں محبوبہ مفتی کے سوالوں کے جواب میں انتظامیہ کے افسر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں ضلع انتظامیہ سے آیا ہوں، میں تحصیلدار ہوں سیکورٹی پرابلم ہے جس کی وجہ سے آپ کو روکا جا رہا ہے‘۔ قابل ازیں وہ اپنے ایک ٹوئٹ میں کہتی ہیں کہ ’کشمیر میں ظلم کی حکومت یہ تلخ حقیقت ہے جس کو حکومت ہند ملک کے باقی حصوں سے چھپانا چاہتی ہے۔ ایک 16 سالہ لڑکے کو مارا جاتا ہے اور اس کوعجلت میں دفن کرکے اہلِ خانہ کو آخری رسومات انجام دینے کے حق سے محروم کیا جاتا ہے‘۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں