ویڈیو میں موصوفہ کہتی ہیں کہ ’مجھے کیوں نہیں جانے دیا جا رہا ہے میں کیا کوئی قیدی ہوں، کوئی مجرم ہوں، مجھے وہ حکمنامہ دکھائیں جس کے تحت مجھے بند کر دیا گیا ہے۔
سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو ہفتے کے روز مبینہ طور ایک بار پھر خانہ نظر بند کر دیا گیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے اطہر مشتاق کے اہلخانہ سے ملنے سے روکنے کے لئے خانہ نظر بند کر دیا گیا۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’مجھے اطہر مشتاق جنہیں ایک مبینہ فرضی انکوائنٹر میں مارا گیا، کے اہلخانہ سے ملنے سے باز رکھنے کے لئے حسب معمول خانہ نظر بند رکھا گیا۔ اطہر کے والد پر اپنے بیٹے کی لاش مانگنے پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہی وہ نارملسی ہے جو حکومت ہند کشمیر کا دورہ کرنے والی یورپی یونین کے وفد کو دکھانا چاہتی ہے۔
This reign of suppression & terror in Kashmir is the unvarnished & unpalatable truth that GOI wants to hide from the rest of the country. A 16 year old is killed & then hurriedly buried denying his family the right & chance to perform his last rites. pic.twitter.com/fLVzcqIiNb
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) February 13, 2021
محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کیا ہے جس میں انہیں انتطامیہ کے ایک افسر سے مخاطب ہو کر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے: کہ ’مجھے روز کیوں روکا جا تا ہے، مجھے جب بھی کہیں جانا ہوتا ہے تو جانے نہیں دیا جاتا ہے آج یہاں جانا تھا ایک تو اس بیچارے کے بچے کو مار دیا گیا اور اوپر سے اس کی لاش بھی نہیں دی جا رہی ہے اور اسی کے خلاف کیس درج کیا جاتا ہے‘۔
ویڈیو میں موصوفہ کہتی ہیں کہ ’مجھے کیوں نہیں جانے دیا جا رہا ہے میں کیا کوئی قیدی ہوں، کوئی مجرم ہوں، مجھے وہ حکمنامہ دکھائیں جس کے تحت مجھے بند کر دیا گیا ہے۔ آپ یورپی یونین کے وفد، جو یہاں آنے والا ہے، کی سیکورٹی کیسے ممکن بنا سکتے ہیں جب آپ یہاں کے رہنے والوں کو سیکورٹی نہیں دے سکتے ہیں‘۔
ویڈیو میں محبوبہ مفتی کے سوالوں کے جواب میں انتظامیہ کے افسر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں ضلع انتظامیہ سے آیا ہوں، میں تحصیلدار ہوں سیکورٹی پرابلم ہے جس کی وجہ سے آپ کو روکا جا رہا ہے‘۔ قابل ازیں وہ اپنے ایک ٹوئٹ میں کہتی ہیں کہ ’کشمیر میں ظلم کی حکومت یہ تلخ حقیقت ہے جس کو حکومت ہند ملک کے باقی حصوں سے چھپانا چاہتی ہے۔ ایک 16 سالہ لڑکے کو مارا جاتا ہے اور اس کوعجلت میں دفن کرکے اہلِ خانہ کو آخری رسومات انجام دینے کے حق سے محروم کیا جاتا ہے‘۔