سویٹزرلینڈ میں نقاب پر پابندی سے قبل اتوار کو ریفرینڈم ہوا، جس میں 51 فیصد لوگوں نے اس پر پابندی کی حمایت میں ووٹ کیا۔ فرانس نے سال 2011 میں چہرے کو پوری طرح ڈھکنے والے کپڑے پر پابندی لگائی تھی۔ اس کے علاوہ ڈینمارک، آسٹریہ، نیدرلینڈ اور بلگیریا میں بھی عوامی مقام پر نقاب پر پابندی عائد ہے۔
سویٹزرلینڈ میں نقاب پر پابندی پر اتوار کو رائے شماری یعنی ریفرینڈم کرایا گیا۔ ریفرینڈم میں عوامی مقام پر نقاب پر پابندی کے لئے لوگوں نے ووٹنگ کیا۔ نیوز رپورٹ کے مطابق ابھی تک کے نتیجے میں 50 فیصد سے زائد لوگوں نے پابندی کی حمایت میں ووٹ ڈالا ہے۔
سویٹزلیند کے باشندوں نے مکانوں، ریستراں اور سڑکوں پر اپنے چہرے کو پوری طرح ڈھکنے پر پابندی کی حمایت میں زیادہ ووٹ ڈالے حالانکہ سویٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ اور ملک میں حکومت کو تشکیل دینے والی سات رکنی وکنگ کونسل نے اس رائے شماری کی مخالفت کی ہے۔ اس دوران مذہبی مقامات پر نقاب پر پابندی نہیں ہوگی۔
واضح ہو کہ ملک میں عوامی مقام پر نقاب پہننے کی آزادی ہونی چاہئے یا نہیں اس کے متعلق رائے شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا، جس پر سویٹزرلینڈ کی عوام نے 7 مارچ کو ووٹ ڈالا۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے جمہوری نظام میں کچھ تبدیلی کے متعلق بھی رائے شماری کرائی گئی، ان تمام ایشوز پر ریفرنڈم کے دوران ووٹنگ ہوئی۔
اس معاملے میں سویٹزرلینڈ کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ کچھ پارٹیاں ووٹر کو لبھانے کے لئے مسلمانوں کو دشمن کی طرح پیش کر رہی ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی پابندی سے لوگوں میں تفریق بڑھے گی۔
واضح رہے کہ فرانس نے سال 2011 میں چہرے کو پوری طرح ڈھکنے والے کپڑے پر پابندی لگائی تھی۔ اس کے علاوہ ڈینمارک، آسٹریہ، نیدرلینڈ اور بلگیریا میں بھی عوامی مقام پر نقاب پر پابندی عائد ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سویٹزرلینڈ میں 30 فیصدی خاتون نقاب لگاتی ہیں، یہاں 5.2 فیصدی آبادی مسلمانوں کی ہے اور اس ملک میں مسلمانوں کی کل آبادی تقریباً 86 لاکھ ہے۔
واضح ہو کہ جن ممالک میں بھی نقاب پر پابندی لگائی گئی وہاں مسلمانوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے زبردست مظاہرہ کیا ہے کیونکہ اس قسم کی پابندی سے تفریق میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ پابندی تفریق پر مبنی ہے، اس لئے اس قسم کی پابندی عائد نہیں کی جانی چاہئے۔