ملت اسلامیہ ایک بلند پایہ قائد سے محروم، امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی کے انتقال پر ڈاکٹر محمد منظور عالم کا اظہار تعزیت

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کے اچانک سانحۂ ارتحال پر آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ آج اس خبر نے ذہن ودماغ کو شدید متاثر کیا کہ ہمارے رفیق دیرینہ اور ملت اسلامیہ کے بلند مرتبہ قائد امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ مولانا کی علالت کی خبریں کئی دن سے موصول ہو رہی تھیں۔ البتہ کل طبیعت میں افاقے کی خبر سے کچھ اطمینان ہوا تھا، لیکن آج اس خبر نے شدید رنج والم میں مبتلا کر دیا کہ وہ اب اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔
مولانا سید محمد ولی رحمانی کو اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبیاں عطا فرمائی تھیں۔ و ہ ایک طرف معتبر عالم دین تھے تو دوسری طرف انتظام وانصرام کی بہترین صلاحیت رکھتے تھے۔ ایک طرف اپنے اجداد کی خانقاہ کے ذمے دار تھے تو دوسری طرف رحمانی ۰۳ جیسے اہم منصوبوں کے ذریعے اعلیٰ مقابلہ جاتی اور پروفیشنل کورسیز کی تیاری کی بڑی خدمت انجام دے رہے تھے۔ ایک طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے ملت کی قیادت کا فریضہ انجام دے رہے تھے تو دوسری طرف امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ کے امیر کی حیثیت سے تینوں صوبوں کے مسلمانوں کی رہنمائی فرمارہے تھے۔ مسائل کو حل کرنا اور کسی بھی حال میں پست ہمتی کا مظاہرہ نہ کرناان کا امتیازی وصف تھا۔ ہمت اور بے باکی، دینی غیرت وحمیت اور ملت کے لیے مخلصانہ جدوجہد ان کی زندگی کے روشن عناوین ہیں۔ اپنی متنوع خدمات کی بنا پر انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مجھے ذاتی طور پر بھی کئی دہائیوں سے مولانا کی رفاقت حاصل تھی۔ متعدد ملی وقومی مسائل میں باہمی مشورے کا سلسلہ رہتا تھا۔ آل انڈیا ملی کونسل کو بھی ان کے گراں قدر مشورے حاصل رہے۔ اس لحاظ سے ان کی رحلت میرے ایک محترم اور دیرینہ رفیق کی رحلت ہے۔ میں اسے اپنا ذاتی حادثہ سمجھتا ہوں۔
دنیا کا نظام کسی انسان کے چلے جانے سے نہیں ر±کتا۔ اسلام باقی رہنے کے لیے آیا ہے اور ہمیشہ باقی رہے گا۔ قیادتیں اور ذمے داریاں تبدیل ہوتی رہیں گی۔ یہ وہ پیغام ہے جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال پر صحابہ کرام کے شدید اضطراب کو دور کرنے کے لیے آپ کے جانشین حضرت ابوبکر صدیق نے امت کو دیا تھا۔ یقین ہے کہ جن اداروں میں مولانا اہم خدمات انجام دے رہے تھے، ان اداروں کے ذمے داران اور کارکنان اسی جذبے کے ساتھ ان کی وفات سے پیدا ہونے والے خلا کو پ±ر کرنے کی کوشش کریں گے۔ چند روز پہلے انھوں نے نائب امیر شریعت کی حیثیت سے ایک نوجوان عالم دین کو مقرر کیا تھا، یہ بھی اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ ہم لوگوں کو صالح اور تربیت یافتہ نوجوانوں کو تیار کرنا چاہیے۔
میں اس افسوس ناک حادثے پر اپنی جانب سے اور آل انڈیا ملی کونسل کے ذمے داران وکارکنان کی جانب سے شدید رنج وغم کا اظہار کرتا ہوں اور اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کی خدمات کو قبول فرمائے، ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، پس ماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے اور ان سے وابستہ افراد کو ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
]