ترکی کے بارے میں علامہ شبلی نعمانی کے تصورات پر آئی او ایس کے زیرا ہتمام محاضرہ کا انعقاد

نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام آج علامہ شبلی نعمانی کے ترکی کے بارے میں تصورات پر ایک لیکچر کا اہتمام کیا گیا جس معروف دانشور نور محمد خالد آئی آئی یو ایم ملشیا نے پیش کیا۔ اپنے لیکچر میں جناب نور محمد خالد نے بیسوی صدی کے معروف مفکر اور دانشور علامہ شبلی نعمانی کے ابتدائی حالات کو بیان کرتے ہوئے ان کے افکار و خیالات کو پیش کیا اور ترکی کے بارے میں بتایا کہ علامہ شبلی نعمانی ترکی اور خلافت عثمانیہ کے تئیں بہت فکر مند تھے اور عالم اسلام کا سفر کرنے کے بعد انہوں نے صحیح تصویر پیش کرنے اور درست تاریخ سے واقف کرانے کا منصوبہ بنایا۔ خلافت عثمانیہ کی پوری تاریخ پر ان کی گہری نظر تھی اور انہوں نے اس پر خصوصی توجہ دی تھی۔ انہوں نے کہاکہ بر صغیر میں خلافت عثمانیہ کی تاریخ کو عام کرنے اور اسے عوام کو واقف کرانے میں علامہ شبلی نعمانی کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
1892 میں علامہ شبلی نعمانی عالم اسلام کا سفر کیا اور اسی کے بعد انہوں نے سفرنامہ لکھنے کا فیصلہ کیا اور بتایا کہ ہندوستان کے باہر کے مسلمانوں کی تصاویر غلط طریقے سے پیش کی گئی ہے اور اس کی وجہ یورپین مصنفین ہیں۔ چناں چہ انہوں نے اپنے مشاہدات کی روشنی میں عالم اسلام کی تصویر پیش کی اور خاص طور پر انہوں نے ترکی کی تاریخ پر توجہ دی اور خلافت عثمانیہ کی تاریخ سے آگاہ کیا اور بتایاکہ خلافت عثمانیہ نے کس طرح ترکی اور پور ے عالم اسلام اور یورپ میں جہاں ان کی حکومت تھی بہتر نظام قائم کیا ۔ مذہبی تفریق کے بغیر سبھی کو انصاف، آزادی اور مساوات فراہم کیا ۔ بہترین سماج اور معاشرہ ان کے دور میں تشکیل پایا اور ایک ایسا نظام چلایا جو سبھی کیلئے یکساں اور شاندار تھا ۔
پروفیسر سید جمال الدین نے لیکچر تقریب کی صدارت کی اور بھی کئی اہم لوگ اس لیکچر میں موجود تھے۔ واضح رہے کہ یہ لیکچر آن لائن زوم پرمنعقد ہوا تھا ۔