ایک عہد کا خاتمہ: امیرشریعت مولانا محمدولی رحمانی خالق حقیقی سے جاملے اہم مذہبی، ملی اور سیاسی شخصیات کا اظہارِ تعزیت، فون پر وزیراعلیٰ کی اہل خانہ سے گفتگو، ملت اسلامیہ سوگوار

مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کا پیغام، مشکل وقت میں شعائر اسلام اور صبر کا دامن تھامنا اسلام کا مطالبہ
پٹنہ: ہندوستان کی معروف شخصیت مفکراسلام امیرشریعت سابع مولانا محمدولی رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ وسجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر،مولانا خالق حقیقی سے جاملے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔اس کے ساتھ ہی ایک اہم علمی،ادبی، سماجی، سیاسی اورتحریکی باب بندہوگیا۔آپ کے انتقال پرپورے ملک وبیرون ملک میں غم کی لہرہے۔ جنازہ کی نماز کل4اپریل کوخانقاہ رحمانی کے احاطہ میں گیارہ بجے دن میںاداکی جائے گی اور اپنے والد امیر شریعت مولانا منت اللہ رحمانیؒ اور اورقطب عالم حضرت مولانامحمدعلی مونگیریؒ کے ساتھ ابدی آرام فرمائیں گے۔ اس موقعہ پر متعدد مذہبی ، سیاسی اور سماجی شخصیات نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔صدرمسلم پرسنل لاءبورڈمولانارابع حسنی ندوی،صدر جمیعۃ مولاناارشدمدنی ،مولاناابوالقاسم بنارسی،مولاناعمرین محفوظ رحمانی،ڈاکٹرقاسم رسول الیاس،مولاناخالدرشیدفرنگی محلی،مولاناعبدالعلیم فاروقی سمیت اہم شخصیات کے تعزیتی پیغام جاری ہوئے۔وزیراعلیٰ بہارنتیش کمارنے ان کے فرزندسے فون پربات کرکے اظہارتعزیت کیا۔اپوزیشن لیڈرتیجسوی یادو،میسابھارتی،راجدسربراہ لالویادو،اسدالدین اویسی،بھاکپامالے ،اخترالایمان سمیت متعدداہم سیاسی شخصیات نے اپنے تعزیتی پیغام میں افسو س کااظہارکرتے ہوئے ناقابل تلافی نقصان بتایاہے۔آپؒ کے فرزندمولانااحمدولی فیصل رحمانی نے پیغام جاری کرتے ہوئے فرمایاہے کہ سخت وقت میں شعائراسلام پرکاربندہونااورصبرکادامن مضبوطی سے تھامے رہناہی ایمان کاتقاضہ ہے۔آپ متعدداداروں کے سربراہ رہے اورکئی پلیٹ فارم سے اہم خدمات انجام دیں،کئی تحریکوں کے روح رواں رہے،مسلم پرسنل لاءبورڈ،امارت شرعیہ،خانقاہ رحمانی کے پلیٹ فارم سے متعد خدمات انجام دیں۔رحمانی فاﺅنڈیشن اوررحمانی تھرٹی آپ کی سماجی اورعملی خدمات روشن مثال ہیں۔آپ کی جرات ضرب المثل تھی،جرات وعزیمت والدبزرگوارؒسے ورثہ میں ملی تھی۔ان کی اولوالعزمی سے ملت کونئی توانائی اورنیاحوصلہ ملتا۔ رحمانی تھرٹی کے ذریعے آپ نے نئی تعلیمی بیداری پیداکی اوراس کے نتائج ملک بھرمیں محسوس کیے جارہے ہیں۔متعددکتابوں کے مصنف ،صحافی ،سیاسی اورقانونی امورپردرک رکھنے والے تھے۔ساڑھے پندرہ لاکھ افرادآپ کے ہاتھ پربیعت ہوئے ۔ امیرشریعتؒ ایک ہفتہ پہلے بیمارہوئے۔سانس میں تکلیف کی وجہ سے پٹنہ کے پارس اسپتال میں داخل کرایاگیا جہاں وہ جانبرنہ ہوسکے۔پہلے آئی سی یومیں رہے۔آج صبح طبیعت زیادہ بگڑنے پروینٹیلیٹرپرلے جایاگیاہے۔ڈھائی بجے ملت اسلام نے یہ افسوس ناک سانحہ سناجس کے بعدپورے ملک میں انتہائی رنج کی لہردوڑگئی اورجوق درجوق لوگ مونگیراورپٹنہ کارخ کرنے لگے۔لاکھوں کی تعدادمونگیرکی طرف رواں دواںہے ۔اس سے پہلے آپ دوماہ سے مونگیرسے باہرمسلسل سرگرم عمل تھے۔دہلی ،پٹنہ اورجھارکھنڈمیں مسلسل آپ کے اسفارہوئے۔امارت شرعیہ کی تعلیمی بیداری مہم کامیابی سے جاری تھی۔اسی درمیان آپ بیمارہوئے اورپھرجانبرنہ ہوسکے۔امیرشریعت ؒکے دوفرزندہیں۔مولانااحمدولی فیصل رحمانی اور مولانا فہد رحمانی۔ آپ نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بڑے فرزندمولانااحمدولی رحمانی کی سجادہ نشینی کااعلان کردیاتھااوریہ بھی لکھ دیاتھاکہ چھوٹے فرزندرحمانی تھرٹی اوررحمانی فاﺅنڈیشن دیکھیں گے اوربڑے بھائی کی معاونت کریں گے۔علالت سے عین قبل آپ نے نائب امیرشریعت نوجوان عالم دین مولاناشمشادرحمانی استاذدارالعلوم وقف کو نامزدکردیا تھا۔