سیتاپور لوجہاد معاملہ: جمعیۃ علماء کی کوششوں سے مزید چار ملزمین کی ضمانت منظور

ملزمین پر سے مقدمہ ختم کرنے کی عرضداشت لکھنؤ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے: گلزار اعظمی
نئی دہلی: اتر پردیش کے ضلع سیتاپور کے قصبہ تمبور کے لو جہاد معاملے میں گذشتہ چار ماہ سے جیل میں مقید مزید 4 مسلم ملزمین کی نچلی عدالت نے ضمانت منظور کرلی ہے، ابتک اس معاملے میں جمعیۃ علما ء کی کوششوں سے دس ملزمین کی ضمانت منظورہوچکی ہے جس میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
سیتا پور ٹرائل عدالت کے جج بھگوان داس گپتا نے ملزمین اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، نداف اور پپو عرف صدام کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے پرایڈوکیٹ امریندر سنگھ، ایڈوکیٹ رضوان اور ایڈوکیٹ فرقان خان نے ملزمین کی ضمانت عرضداشت پر بحث کی تھی جس کے بعد عدالت نے چاروں ملزمین کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کئے ۔
اس سے قبل عدالت نے جنتن ابراہیم، افسر جہاں اسرائیل، شمشاد، رفیق اسماعیل، جاوید شاکر علی اور محمد عاقب منصوری کی ضمانت منظو ر کی تھی۔
دوران بحث ایڈوکیٹ امریندر سنگھ، ایڈوکیٹ رضوان اور ایڈوکیٹ فرقان خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولس نے عرض گذار ملزمین کو حراست میں لیکر آئین ہند کے ذریعہ دی گئی ان کی شخصی آزادی ختم کردی ہے اور اس معاملے میں پولس نے چارج شیٹ بھی داخل کردی ہے لہذا ملزمین کو فوراً ضمانت پر رہا کیا جائے۔
وکلا نے عدالت کو بتایاکہ ملزمین کے خلاف 26 نومبر کو مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ 28 نومبر 2020 کو اتر پردیش کے گورنر آنندی بین پٹیل نے ”غیر قانونی تبدیلی مذہب مانع آرڈیننس 2020“ Uttar Pradesh Prohibition of Unlawful Conversion of Religion Ordinance, 2020 پر دستخط کیئے یعنی کے اس مقدمہ پر غیر قانونی طور پر اس قانون کا اطلاق کیا گیا ہے جو غیر قانونی ہے جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ لڑکی واپس آگئی ہے اور انے پولس کو دیئے گئے اپنے بیان میں اس نے کہا کہ ہیکہ اسے جبراً مذہب تبدیل کرنے کے لیئے اکسایا نہیں گیا ہے اور نہ ہی اسے اغوا کیا گیا تھا لہذا لڑکی کے بیان کی روشنی میں ملزمین کو فو راً جیل سے رہا کیا جانا چائے جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے چاروں ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔ اس معاملے میں ایک ہفتہ قبل ہی بحث ہوچکی تھی لیکن فیصلہ گذشتہ کل ظاہر کیا گیا۔
چاروں ملزمین ضمانت منظور ہونے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر لکھنوء ہائی کورٹ میں ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ ختم کرنے کی پٹیشن داخل کی گئی ہے لیکن سنوائی میں تاخیر ہونے کی وجہ سے ملزمین کی ضمانت پرر ہائی کی درخواست عدالت میں داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے انہیں راحت دی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ یو پی حکومت لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور آئین ہند کے ذریعہ حاصل بنیاد ی حقوق کو اقتدار کے بل بوتے پر پامال کررہی ہے نیز مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کے درمیان ہونے والی شادی کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے جس کی ایک مثال یہ مقدمہ ہے جس میں ہندو لڑکی نے اپنے بیان میں خود اس بات کا اعتراف کیا کہ جبراً مذہب تبدیل کرنے کے لیئے اس پر دباؤ نہیں ڈالا گیا نیز وہ اپنی مرضی سے لڑکے کے ساتھ چلی گئی تھی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں ملزمین بنائے گئے تمام ملزمین پر سے مقدمہ ختم کرنے کے لیئے لکھنؤ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی گئی ہے جو زیر سماعت ہے۔
واضح رہے کہ تمبور تھانہ میں سرویش کمار شکلا نے اپنی 19 سالہ بیٹی کے کسی کے ساتھ بھاگ جانے کی ایف آئی آر 26 نومبر2020کو درج کرائی تھی، پولس تفتیش کے دوران پتہ چلاکہ جبریل نامی نوجوان سے اس کی دوستی تھی اور دونوں ساتھ میں بھاگے ہیں۔مقامی تھانیندار نے جبریل کے پورے خاندان کو ایف آئی آر میں نامزد کردیا اورباری باری کنبہ کے تمام افراد بشمول تین خواتین کو گرفتار کرلیا اور مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں پہلے پولس تحویل پھر بعد میں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔