کوچ بہار میں فائرنگ منصوبہ بند! گاؤں والوں کا دعویٰ پولنگ بوتھ کے باہر کوئی بھی بھیڑ جمع نہیں ہوئی تھی

کلکتہ: چوتھے مرحلے کی پولنگ کے دوران کوچ بہار میں ہوئی فائرنگ میں چار افراد کی موت کے معاملے میں الیکشن کمیشن اور سیکورٹی فورسیس اس پورے معاملے کےلئے سیتل کوچکی کے عوام کو ذمہ دار ٹھہرارہے ۔مگر الیکشن کمیشن کو ضلع انتظامیہ نے جورپورٹ پیش کی ہے اس میں کئی خامیاں ہیں ۔سنجوکت مورچہ کے وفد نے بھی الیکشن کمیشن سے ملاقات کرکے ان خامیوں کی طرف نشان دہی کی ہے کہ آخر اس پورے واقعے کی ویڈیو کیوں نہیں ہوئی ہے۔

گائوں کے باشندوں نے ضلع انتظامیہ کے اس دعوے کو خارج کردیا ہے کہ بوتھ کے باہر ہنگامہ آرائی ہورہی تھی۔گائوں نے والوں نے کہا کہ پولنگ پرامن ماحول میں ہورہی تھی مگر اچانک سیکورٹی فورسیس کا ایک جوان گائوں کے ایک لڑکے کی صرف اس لئے پٹائی کردی کہ وہ بچہ ویڈیو کررہا تھا۔جب گائوں والے بچے کو بچانے کےلئے پہنچے تو سیکورٹی فورسیس کے جوانوں نے فائرنگ کردی۔

دوسری جانب مغربی بنگال میں ، 1 اپریل کوچوتھے مرحلے کی پولنگ کے دوران کوچ بہار ضلع کے سیتالکوچی میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے ذریعہ مبینہ فائرنگ کےمعاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ایڈوکیٹ امین الدین خان نے عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے اس واقعے کی عدالتی جانچ کی درخواست کی ہے۔اس کے علاوہ عدالت سے اپیل کی ہے کہ سیکورٹی فورسیس کی فائرنگ میں بے قصور افراد کی موتیں ہوئی ہیں اس لئے انہیں معاوضہ دیا جائے ۔ اس معاملے میں منگل کوسماعت ہوگی۔

امین الدین نے کہا کہ یہ بات ظاہر ہے کہ سیکورٹی فورسیس کی فائرنگ میں ان چاروں افراد کی موت ہوئی ہے ۔خیال رہے کہ ممتا بنرجی نے اس واقعے کےلئے امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ امیت شاہ کی ہدایت اور وزیر اعظم کے علم میں لاکر یہ فائرنگ کی گئی ہے ۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہے کہ یہ ہنگامہ آرائی غلط فہمی کے نتیجے میں ہوا ہے ۔اور سیکورٹی فورسیس کے جوانوںنے اپنی جان بچانے کےلئے یہ فائرنگ کی ہے۔

تاہم مقامی لوگوں نے الیکشن کمیشن کے دعوے کے برعکس کہا ہے کہ بوتھ پر کسی بھی طرح کی ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی تھی بلکہ سیکورٹی فورسیس نے اچانک ایک بچے کی پٹائی کرنے لگے تھے ۔جب لوگوں کو خبر ملی تو وہاں پہنچے تاکہ بچے کو بچایا جاسکے۔اسی درمیان سیکورٹی فورسیس نے فائرنگ کردی جس میں چار افراد کی موت ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ اس واقعے میں مرنے والوں میں ایک شخص کے گھر 45دن قبل ہی بچے کی پیدا ہوئی تھی۔اس کے والدین نے دعویٰ کیاکہ ان کا بیٹا پولنگ کرنے کےلئےگیا تھا مگر تھوڑی دیر میں لاش آئی ہے۔

جماعت اسلامی مغربی بنگال کے امیر حلقہ جن کا تعلق کوچ بہار سے ہی ہے۔نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایک وفد اس گائوں کا دورہ کیا اور جنازے میں شرکت اور اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں سے بات چیت کرنے کے بعد جو حقائق سامنے آئے ہیں اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ پورا واقعہ سازش کے تحت انجام دیا گیا ہے اور اس کا مقصد ووٹروں کو خوف زدہ کرنا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ جس علاقے میں فائرنگ ہوئی ہے وہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور یہاں 80فیصد مسلم آبادی ہے ۔انہو ں نے سوال کیا کہ آخر مجمع کو منتشر کرنے کےلئے آنسو گیس کیوں نہیں چھوڑے گئے ۔ جب مجمع جمع ہونا شروع ہوئے تو اضافی فورسیس کیوں نہیں طلب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقامی لوگوں نے حملہ کیا تو اس میں سیکورٹی فورسیس کے جوان زخمی ہوئے یا نہیں ۔اگر زخمی ہوئے ہیں تو پھر میڈیکل کیوں نہیں کرایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ اگر مقامی لوگوں کے ہاتھ میں ہتھیار تھے تو پھر ان سے ہتھیار برآمد کیوں نہیں کئے گئے ۔

امیر حلقہ عبد الرقیب نے کہاکہ اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں اس معاملے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کی جائے۔ انہوں نے ترنمول کانگریس کے اس دعویٰ کو خارج کیا کہ مرنے والوں کا تعلق ترنمول کانگریس سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والے عام گائوں کے باشندے تھے ۔ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں تھا۔

بائیں بازو کی جماعتوں ، کانگریس اور آئی ایس ایف پر مشتمل یونائیٹڈ فرنٹ کے ایک وفد نے پیر کو ریاستی چیف انتخابی افسر عریز آفتاب سے ملاقات کرکے کوچ بہار فائرنگ معاملے میں الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہے۔ مورچہ نے کمیشن سے سوال کیا کہ اس واقعے کی کوئی ویڈیو کسی کے پاس کیوں نہیں ہے؟۔

پولیس کے مطابق ہفتہ کو کوچ بہار کے سیتل کوچی علاقے میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سنٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک کردیا۔ یہ واقعہ اس کے بعد پیش آیا جب مقامی لوگوں نے مبینہ طور پر سیکیورٹی اہلکاروں کی رائفل چھیننے کی کوشش کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے سی آئی ایس ایف کے جوانوں کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اپنے دفاع میں گولی چلانی پڑی۔ ریاستی پولیس کے اے ڈی جی جگ موہن نے کہا کہ جان کو خطرہ ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز کو فائرنگ کرنی پڑی۔

سی پی آئی (ایم) کے سینئر رہنما اور بائیں محاذ کے چیئرمین ، بمان بوس کی قیادت میں ایک وفد نےکہا کہ الیکشن کمیشن نے کو ضلع انتظامیہ اور کوچ بہار سپرنڈنٹ نے جو رپورٹ پیش کی ہے وہ خیالی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس پورے واقعے کا ویڈیو نہیں ہونا ہی مشکوک بناتا ہے۔ اتنا بڑا واقعہ ہونے کے باوجود کسی نے بھی اپنے اسمارٹ فون سے ویڈیو نہیں بنائی ۔انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس پی کی رپورٹ واضح نہیں ہے۔

بمان بوس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان کو بحال رکھتے ہوئے لوگوں کی جان کی حفاظت کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ وفد نے سی ای او سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تشدد اوربھڑکانے والی تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

بوس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بی جے پی رہنما دلیپ گھوش کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ، جنہوں نے اسمبلی انتخابات کے اگلے مرحلے میں سیتل کوچی جیسے مزید ہلاکتوں کی وارننگ دی تھی۔بنگال بی جے پی کے صدر گھوش نے اتوار کے روز یہ کہتے ہوئے ایک نیا تنازعہ کھڑا کیا تھا کہ “اگر کسی نے سیتلکوچی میں ہلاک ہونے والے شرارتی لوگوں کی طرح قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اسمبلی انتخابات کے اگلے مرحلے میں کوچ بہار جیسی ہلاکتیں مزیدہوسکتی ہیں۔

چیف الیکٹورل آفیسر سے ملاقات کے بعد وفد میں کانگریس کے ایک سینئر رہنما عبد المنان نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لوگوں کا اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے۔اس وفد میں آئی ایس ایف کے رہنما نوشاد صدیقی اور سی پی آئی (ایم) کے رہنما رابن دیب شامل تھے