کورونا بحران کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعے مدد مانگنے والوں پر کارروائی نہ کی جائے: سپریم کورٹ 

 سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کووڈ کے متعلق نیشنل پلان طلب کیا ہے، ساتھ ہی تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو لوگ اپنی پریشانی ظاہر کر رہے ہیں، ان کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا جانا چاہئے۔

ملک بھر میں کورونا وائرس کی نئی لہر نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اس پریشانی کے متعلق جمعہ کو سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کووڈ کے متعلق نیشنل پلان طلب کیا ہے، ساتھ ہی تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو لوگ اپنی پریشانی ظاہر کر رہے ہیں، ان کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا جانا چاہئے۔

عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس چندر چور نے کہا کہ میں یہاں پر ایک سنگین معاملہ اٹھانا چاہتا ہوں۔ اگر کوئی بھی باشندہ سوشل میڈیا یا کسی دیگر پلیٹ فارم پر اپنے مسائل بتاتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ غلط ہی ہے۔ کسی بھی طرح کی جانکاری کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہم اس وقت بحران کی حالت سے گزر رہے ہیں۔ ایسے میں عام لوگوں کی بات سننا بہت ضروری ہے۔واضح ہو کہ سپریم کورٹ کا یہ سخت تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں اتر پردیش کے امیٹھی میں ایک شخص پر افواہ پھیلانے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ نوجوان نے سوشل میڈیا پر آکسیجن کی مدد طلب کی تھی جبکہ مریض کووڈ مثبت نہیں تھا۔ اس کے بعد امیٹھی میں اس پر کیس درج کر لیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ ضروری دواؤں کا پروڈکشن اور ڈسٹریبیوشن صحیح سے کیوں نہیں ہو پارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ ہر ماہ 1.03 کروڑ ریمڈیسیویر کے پروڈکشن کو یقینی بنایا جارہا ہے حالانکہ اس دوران مرکز نے سپلائی کی تفصیل نہیں دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ مرکز کو ڈاکٹروں کو کہنا چاہئے کہ وہ ان دواؤں کے علاوہ جو دیگر ضروری دوائیں ہیں، ان کے متعلق بھی مریضوں کو جانکاری دیں۔