جمعیت اہلحدیث نے عید کی نماز گھر پر پڑھنے کی تلقین کی، رہنما ہدایات جاری

جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عیدالفطر کی نماز گھروں میں ادا کریں، اس میں مرد و خواتین اور بوڑھے، بچے سب شریک ہوں اور عیدالفطر کی جن جن سنتوں پر عمل کر سکتے ہوں اہتمام سے ان پر عمل کریں۔

نئی دہلی : (تنویر) ہندوستان میں کورونا کے بڑھتے قہر کے درمیان رمضان المبارک کا مہینہ ویسا چہل پہل والا نہیں رہا جیسا کہ پہلے ہوا کرتا تھا۔ کئی ریاستوں میں مسجدیں بھی خالی ہیں کیونکہ کووڈ پابندیاں نافذ ہونے کی وجہ سے نمازیوں کا مسجد میں داخلہ ممنوع ہے۔ اس درمیان مرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند) نے نمازِ عیدالفطر کے تعلق سے ایک پریس بیان جاری کیا ہے جس میں لوگوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ گھروں میں ہی عید کی نماز ادا کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ملک عزیز ہندوستان میں کووڈ-19 کی مہلک وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس کی تباہ کاری و ہلاکت خیزی کا دائرہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ہر روز اس سے متاثرین اور متوفین کی تعداد میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے آپ حضرات اپنا دیی و انسانی فریضہ ادا کر رہے ہیں جس کے لیے ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیں اور غلط پروپیگنڈوں پر دھیان نہ دیں۔‘‘
جاری بیان میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’عیدالفطر ہمارے سامنے ہے۔ جس میں ہم سب اکٹھا ہو کر دوگانہ نماز ادا کر کے اللہ رب العزت کی کبریائی کا اعلان کرتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ لیکن ملک کی موجودہ سنگین ترین صورت حال میں ہمارا یہ مبارک اجتماع اللہ نہ کرے طبی مضرات اور فتنوں کا پیش خیمہ بنایا جا سکتا ہے، اس لیے اس مبارک موقع پر درج ذیل اپیل و ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔‘‘ جمعیت اہلحدیث کی جانب سے جو ہدایات جاری کی گئی ہیں وہ اس طرح ہیں:
عیدالفطر کی نماز گھروں میں ادا کریں، اس میں مرد و خواتین اور بوڑھے، بچے سب شریک ہوں اور عیدالفطر کی جن جن سنتوں پر عمل کر سکتے ہوں اہتمام سے ان پر عمل کریں۔ مثلاً مسواک کرنا، نہانا دھونا، صاف ستھرے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا اور نماز سے پہلے طاق کھجوریں یا کوئی میٹھی چیز کھانا وغیرہ۔
صدقۃ الفطر (تقریباً ڈھائی کلو غلہ) اگر ادا نہ کیے ہوں تو اسے جلد از جلد عید سے پہلے پہلے ادا کر دیں۔
نمازِ عید کے لیے اذان یا اقامت نہیں ہے۔ اسی طرح نماز عید سے قبل یا بعد عید سے متعلق کوئی نفلی نماز نہیں ہے۔
پہلی رکعت میں ثناء کے بعد سات تکبیرات زوائد اور دوسری رکعت میں تلاوت سے پہلے پانچ تکبیرات زوائد پڑھیں۔ بقیہ تمام ارکان نماز فجر کی طرح ادا کریں۔
خطبہ عید کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ لیکن جس گھر میں بھی دو سے زائد لوگ نماز عید ادا کر رہے ہوں اور نماز بعد نماز عید پڑھانے والے خطبہ دے سکتے ہوں تو خطبہ مسنونہ دیں اور جو نہ دے سکتے ہوں وہ اس اختلافی مسئلہ میں نہ پڑیں اور نہ ہی اسے زیادہ موضوع بحث بنائیں۔
حکومت کی گائیڈ لائن اور ہدایات کا خیال رکھیں اور ہرگز ہرگز باہر نہ نکلیں، بھیڑ بھاڑ نہ لگائیں، زیارتوں کا سلسلہ بدستور بند رکھیں، معانقہ و مصافحہ سے دور رہیں۔
عید کی شاپنگ اگر از حد ناگزیر ہو تو سوشل ڈسٹنسنگ کا پورا لحاظ کریں، فضول خرچی نہ کریں، عید سادگی سے منائیں۔ پرانے، اچھے، صاف ستھرے کپڑے میں عید منا کر خوش ہوں۔
اس مبارک موقع پر کروڑوں مجبور و لاچار انسانوں کی بے بسی اور بے کسی کا خیال کرتے ہوئے اپنی بہت سی اہم ضرورتوں کو روک کر ان ضرورت مندوں کی دلجوئی کریں اور زرق برق لباس اور انواع و اقسام کے طعام کو چھوڑ کر ان وسائل کو پس انداز کر کے غریبوں، حاجت مندوں اور پڑوسیوں کی بھوک مٹا کر مسرور و مگن ہوں اور اس حوالے سے صرف صدقۃ الفطر جو کہ فرض ہے اسی پر اکتفا نہ کریں۔
شریعت، حکومت، اطباء اور جمعیتوں کی ہدایات کا خاص خیال رکھیں۔ وقت بہت قیمتی اور مبارک ہے، اسے فضول کاموں اور بحثوں میں ضائع نہ کریں۔
تکبیرات بکثرت پڑھیں اور رب کا شکر بجا لائیں۔ عید کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ کر پورے سال کے روزوں کے ثواب کے مستحق بنیں۔