حضرت مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی کا انتقال علمی دنیا کا بڑا حادثہ: حضرت نائب امیر شریعت

پٹنہ: دارالعلوم دیوبند کے مایۂ ناز استاذ حدیث اور مشہور محدث حضرت مولانا حبیب الرحمٰن صاحب اعظمیؒ  کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت حضر ت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب نے اسے علمی دنیا کا بڑا حادثہ قرار دیا ہے ، آپ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا مرحوم تقریباً چالیس سالوں سے دارالعلوم دیوبند میں علمی خدمات انجام دے رہے تھے ، مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی دارالعلوم دیوبند سے شائع ہونے والی ماہانہ میگزین ترجمان دارالعلوم دیوبند کے چیف ایڈیٹر اور استاذ حدیث تھے ۔ فن اسماء الرجال کے ماہر تھے ۔ آپ طلبہ کے درمیان مقبول ترین اساتذہ میں سے ایک تھے ۔ مولانا مرحوم تاریخ پر گہری نظر رکھتے تھے اور آپ کی کئی کتابیں تاریخ اور دیگر موضوعات پر عوام و خواص کے درمیان مقبول ہیں۔ دار العلوم میں آپ نے علیا کی کئی کتابیں پڑھائیں ، خاص طور پر دورۂ حدیث شریف میں آپ کا ابو داؤدشریف کا درس بہت مقبول تھا۔ حدیث شریف پڑھانے کا آپ کا منفرد اور نرالا انداز تھا ۔ فن حدیث کے ساتھ ساتھ اردو ادب پر بھی آپ کی اچھی گرفت تھی اور آپ ایک ماہر انشاء پرداز اور صاحب طرز ادیب بھی تھے۔ آپ کے انتقال سے دار العلوم دیوبند ہی نہیں بلکہ پوری علمی دنیا کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ۔آپ کئی دنوں سے علیل تھے اورحالیہ دنوں میں اپنے وطن (اعظم گڑھ) کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے ۔ لیکن  وقت موعود آچکا تھا اور آج 13؍مئی 2021ء بروز جمعرات مطابق 30؍رمضان المبارک 1442ھ کو تقریباً 77 سال کی عمر میں آپ نے اس دار فانی کو الوداع کہہ دیا اور دار بقاء کی طرف کوچ کر گئے ، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے ، انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام مرحمت فرمائے ، دار العلوم دیوبند کو ان کا نعم البدل عطا کرے اور ان کے پسماندگان کے علاوہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ان کے ہزاروں شاگردوں کو صبر و ثبات کی توفیق دے ، آمین !