غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری، ہلاکتیں 132 ہو گئیں

اسرائیل کے مطابق  جمعے کے روز اس کی بری اور فضائی دونوں افواج نے کارروائی میں حصہ لیا تاہم ابھی فوج غزہ کے علاقے میں داخل نہیں ہوئی ہے۔
غزہ میں پانچویں روز بھی اسرائیل کے فضائی حملے شدت سے جاری ہیں جبکہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف راکٹ داغنے کا سلسلہ بھی نہیں رکا ہے اور اب یہ تشدد مقبوضہ ویسٹ بینک تک بھی پھیلنے لگا ہے، جہاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم سے کم گيارہ  فلسطینیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید شدت کی اطلاعات ہیں، جہاں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق  ہفتے کی صبح تک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 132 فلسطینی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران فلسطین میں ہلال احمر گروپ نے  مشرقی یروشلم اور ویسٹ بینک میں جھڑپوں کے دوران کم سے کم 5017 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔
دوسری جانب پیر کے روز، جب سے اس لڑائی کا آغاز ہوا تھا، تب سے اب تک آٹھ اسرائیلیوں کے بھی ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
اسرائیلی فوج  کے ایک ترجمان لیفٹینٹ کرنل جوناتھن کورنیکس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے  کہ غزہ پٹی پر حملے کے لیے اسرائیلی فضائیہ 160 جنگی طیاروں کا استعمال کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی اب ٹینک اور آرٹیلری کا بھی استعمال شروع کیا گیا ہے۔
جمعے کے روز مقبوضہ ویسٹ بینک کے ہیبرون اور نبلس کے علاقوں میں بدامنی پھیلنے کے واقعات پیش آئے، جہاں فلسطینیوں نے اسرائیلی فورسز کے خلاف پتھراؤ کیا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی۔ ان جھڑپوں میں کم سے 11 فلسطینی ہلاک جبکہ متعدد  زخمی ہوئے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ان ہلاکتوں کو، ’’ایک طے شدہ منصوبے کے تحت سفاکانہ قتل‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے سیاسی حمایت کی گزارش کی ہے۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اس کے اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ غرب اردن اور یروشلم میں سنیچر کی صبح تک کم سے کم 1،757 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کے روز پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ  غزہ میں موجودہ فوجی کارروائی’’ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔‘‘ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے ان سرنگوں کو نشانہ بنایا ہے، جسے  حماس جنگجو ہتھیار جمع کرنے اور حملے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سنیچر کی صبح اسرائیل کے جنگی طیاروں نے غزہ میں پناہ گزینوں کے ’شاطی‘ کیمپ کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم ساتھ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔  خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس علاقے میں آباد فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ انہیں اس حملے کے بارے میں پہلے سے کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔

کیا مشرق وسطی کے دوسرے علاقوں میں بھی کشیدگی پھیل رہی ہے؟

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف پڑوسی ممالک اردن اور لبنان میں بڑے مظاہرے ہوئے ہیں، جن میں لوگوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اردن میں بڑی تعداد میں مظاہرین کنگ النبی پل کی جانب دوڑ رہے ہیں۔ یہ پل اردن اور اسرائیل کی سرحد پر واقع ہے۔
لبنان میں کچھ مظاہرین اسرائیل کے سرحدی شہر میتولہ میں بھی گھسنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسرائیل فورسز نے ان مظاہرین پر فائرنگ کی، جس میں ایک لبنانی شہری کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔
اطلاعات کے مطابق شام کے علاقوں سے بھی اسرائیل کی جانب بعض راکٹ فائر کیے گئے ہیں تاہم حکام کے مطابق اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔
اس دوران اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے والے خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے لڑائی بند کرنے کی اپیل کی اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا ہے۔  مراکش نے ادویات اور کمبلوں جیسی اشیا غزہ اور ویسٹ بینک کے علاقوں میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مصر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کی تھی تاہم اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

مغربی دنیا کا رد عمل

اسرائیل کے اتحادی امریکا نے کشیدگی کم کرنے کی توقع کے ساتھ وزارت خارجہ کے ایک رکن ہادی عمر کو اسرائیل بھیجا ہے، جو جمعے کے روز تل ابیب پہنچے تھے۔ صدر جو بائیڈن اس دوران اسرائیل کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں، جس پر انہیں کی جماعت کے بعض کانگریس ارکان نے شدید نکتہ چینی کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی جمعے کو اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو سے فون پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے حماس کے راکٹ حملوں کی مذمت کی تاہم غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر  تشویش کا بھی اظہار کیا۔