کشمیر: ملک مخالف نعرے بازی کے الزام میں اشرف صحرائی کے دو بیٹے گرفتار

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کپوارہ اور سری نگر پولیس نے گزشتہ شام مرحوم صحرائی کے دو بیٹوں مجاہد صحرائی اور راشد صحرائی کو سری نگر کے برزلہ علاقے میں واقع ان کے گھر سے گرفتار کر کے کپوارہ پہنچا دیا۔

سری نگر: جموں و کشمیر پولیس نے حال ہی میں انتقال کرنے والے تحریک حریت کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی کے دو بیٹوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ مرحوم صحرائی کے دو بیٹوں اور دیگر چار افراد کو (صحرائی) کی تجہیز و تکفین کے دوران ملک مخالف نعرے بازی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیر زون پولیس کے آفشیل ٹوئٹر ہینڈل پر سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا گیا: ‘مرحوم صحرائی کے دونوں بیٹوں اور چار دیگر افراد کو جنازے کے دوران ملک مخالف نعرے بازی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر پی ایس اے عائد نہیں کیا گیا ہے۔ برائے مہربانی افواہ نہ پھیلائیں’۔ ضلع پولیس کپوارہ نے ایک ٹوئٹ میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔
محبوبہ مفتی نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اشرف صحرائی، بقول ان کے جن کی موت دوران حراست ناکافی طبی نگہداشت کی وجہ سے ہوئی، کے بیٹوں کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔ تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی کا 5 مئی کو گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا تھا۔ اُن کا کووڈ- 19 کی تشخیص کے لئے کیا جانے والا آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی تھی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کپوارہ اور سری نگر پولیس نے گزشتہ شام مرحوم صحرائی کے دو بیٹوں مجاہد صحرائی اور راشد صحرائی کو سری نگر کے برزلہ علاقے میں واقع ان کے گھر سے گرفتار کر کے کپوارہ پہنچا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ 6 مئی کو مرحوم صحرائی کی تجہیز و تکفین کے دوران کچھ لوگوں نے آزادی حامی نعرے بازی کی جس کے بعد پولیس تھانہ تکی سوگام میں ایک مقدمہ درج کیا گیا۔
دریں اثنا سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مرحوم اشرف صحرائی کے سیاسی نظریات کے ساتھ اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر مرحوم کے اہل خانہ سے کسی قسم کی عداوت نہیں کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان کہا کہ ‘یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ جماعت اسلامی لیڈر مرحوم محمد اشرف صحرائی کے دو بیٹوں کو پولیس نے ان کی رہائش گاہ واقع برزلہ سری نگر سے گرفتار کیا ہے۔ کچھ لوگ مرحوم صحرائی کے بیٹوں کو اپنے والد کے خیالات کی سزا دیتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں جو بالکل غلط ہے اور میں اس قسم کی سوچ کو رد کرتا ہوں’۔ ان کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے لگتا ہے کہ یہ اُن لوگوں کا کام ہے جو مرحوم محمد اشرف صحرائی کے انتقال کے بعد اُن کے اہل خانہ سے لڑنا چاہتے ہیں۔ میں اس طرز فکر کو رد کرتا ہوں’۔