واٹس ایپ کا حکومت کے ڈیجیٹل اصولوں کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع، صارفین کی رازداری کا حوالہ دیا

مرکزی حکومت نے جو نئے ڈیجیٹل اصول متعارف کرائے ہیں اس کے تحت حکومت کی طرف سے پوچھے جانے پر واٹس ایپ کو لازمی طور پر یہ بتانا ہوگا کہ گردش کرنے والا پیغام سب سے پہلے کس موبائل سے بھیجا گیا ہے۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت کے نئے ڈیجیٹل اصولوں پر ملک بھر میں جاری بحث کے درمیان پیغام رسانی کا واٹس ایپ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ واٹس ایپ نے عرضی داخل کرتے ہوئے صارفین کی پرائیویسی کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کے نئے اصولوں کی مخالفت کی ہے۔ واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ نئے اصول اسے صارفین کی پرائیویسی کو توڑنے کے لئے مجبور کریں گے۔ فیس بک کی ملکیت واٹس ایپ نے منگل کے روز عدالت عالیہ میں عرضی داخل کی۔
خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے جو نئے ڈیجیٹل اصول متعارف کرائے ہیں اس کے تحت حکومت کی طرف سے پوچھے جانے پر واٹس ایپ کو لازمی طور پر یہ بتانا ہوگا کہ گردش کرنے والا کوئی پیغام سب سے پہلے کس موبائل سے بھیجا گیا ہے۔
قبل ازیں، واٹس ایپ نے ایک بیان جاری کر کے کہا، ’’چیٹ کو ٹریس کرنے کے لئے مجبور کرنے والا یہ قانون واٹس ایپ پر آ رہے ہر میسیج کا فنگر پرنٹ رکھنے کے مترادف ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو اس سے این ٹو اینڈ انکرپشن بے معنی ہو جائے گا اور اس سے لوگوں کے حق رازداری کی خلاف ورزی ہوگی۔‘‘
کمپنی کے ترجمان نے کہا، ’’ہم نے لگاتار سول سوسائٹی ساور ماہرین کے ساتھ مل کر دنیا بھر کے صارفین کے رازداری کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ تاہم، ہم اس معاملہ پر ایک جامع حل تلاش کرنے کے لئے حکومت ہند کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھیں گے، تاکہ لوگوں کی رازداری کی حفاظت کر سکیں اور ہمارے پاس موجود اطلاعات کے حوالہ سے جائز مطالبات پر تعاون کر سکیں۔‘‘