عمر قید کی سزا کاٹ رہے آسا رام کو سپریم کورٹ نے دیا زوردار جھٹکا

سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت سے ایک ہفتے کے اندر جواب مانگا ہے اور کہا ہے کہ وہ بعد میں جانچ کرے گا کہ کیا عصمت دری معاملے میں آسام رام کو راجستھان یا کسی دیگر مقام پر بھیجا جا سکتا ہے۔
عصمت دری معاملہ میں تاحیات قید و بند کی سزا کاٹ رہے آسا رام نے سپریم کورٹ میں اپنی ضمانت کی عرضی داخل کی تھی جسے آج خارج کر دیا گیا۔ یہ آسا رام کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے کیونکہ جب ان کی ضمانت عرضی راجستھان ہائی کورٹ نے مسترد کر دی تھی تو بہت امیدوں کے ساتھ انھوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ دراصل آسا رام نے اپنی خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے عبوری ضمانت کی عرضی عدالت عظمیٰ میں داخل کی تھی۔ حالانکہ عدالت اس بات پر سماعت کے لیے رضامند ہو گیا ہے کہ آسا رام کو راجستھان یا کہیں دوسری جگہ آیورویدک علاج مرکز میں بھیجا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ نے راجستھان حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت سے ایک ہفتے کے اندر جواب مانگا ہے اور کہا ہے کہ وہ بعد میں جانچ کرے گا کہ کیا عصمت دری معاملے میں آسام رام کو راجستھان یا کسی دیگر مقام پر بھیجا جا سکتا ہے۔ اس تعلق سے آئندہ سماعت کے لیے منگل کا روز بھی طے کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی استحصال کے الزام میں جودھپور جیل میں بند آسا رام کی گزشتہ دنوں طبیعت اچانک خراب ہو گئی تھی۔ اس کے بعد جودھپور ہائی کورٹ نے انھیں ایمس میں علاج کرانے کی ہدایت دی تھی۔ ایمس میں علاج کے بعد وہ کورونا انفیکشن سے باہر نکلنے میں کامیاب رہے۔ حالانکہ 24 مئی کو اچانک ہی آسا رام کا آکسیجن سطح پر اچانک کم ہو گیا۔ جیل سے انھیں ایک بار پھر ایمس بھیجنے کی تیاری کی گئی، لیکن آسا رام نے ایمس میں علاج کرانے سے منع کر دیا۔ بعد ازاں آیوروید یونیورسٹی سے ایک ڈاکٹر کو بلایا گیا۔ جانچ کے بعد آسا رام کو آکسیجن دی گئی تب جا کر صحت میں کچھ بہتری ہوئی۔