مسجد ضابطہ گنج معاملہ: اسد خان فلاحی کو دہلی وقف بورڈ نے امامت سے کیا سبکدوش

مسجد کے تعلق سے غلط بیان بازی کرنے پر وقف بورڈ نے لیا ایکشن، موصوف حساس معاملے پر ذرائع ابلاغ کو گمراہ کن بیان جاری کر رہے تھے
نئی دہلی: (ملت ٹائمز) مرکزی حکومت کے ذریعے دہلی کے وی وی آئی پی علاقے لٹین زون میں سینٹرل وسٹا پروجیکٹ شروع کیے جانے کے کے بعد سے ہی اس علاقے میں آنے والی تاریخی مساجد کے تعلق سے مسلمانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے، حالیہ دنوں میں میں خاص کر سو شل ذرائع ابلاغ میں کچھ اس طرح کی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت خدانخواستہ ان مساجد کو بھی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے ، اس تعلق سے کچھ لوگوں نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سے رابطہ کرکے انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے، اور طلب ہے کہ لٹین زون میں تین تاریخی مساجداور ایک درگاہ واقع ہے اور یہ تمام مقدس مقامات دہلی وقف بورڈ کے ماتحت آتے ہیں، ان تمام تشویشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین امانت اللہ خان نے اس تعلق سے سے ملک کے وزیراعظم اور وزیر شہری ترقیات کو ایک اہم مکتوب دو ار سال کیا ہے اور مساجد کی حفاظت کے تعلق سے وزیر اعظم کے آفس سے یقین دہانی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس تعلق سے انڈیا گیٹ پر واقع مسجد ضابطہ گنج میں دہلی وقف بورڈ کے مقرر کردہ امام امام مولانا اسد خان فلاحی کو وقف بورڈ نے امامت کے فرائض منصبی سے فوری طور پر برخاست کر دیا ہے، مولانا موصوف لٹین زون میں آنے والی مساجد کی حفاظت کے تعلق سے سے دہلی وقف بورڈ کی مہم کو نقصان پہنچا رہے تھے،مولانا موصوف وقف بورڈ کی اجازت اور اختیار کے بغیر اپنی جانب سے ذرائع ابلاغ کو گمراہ کن اور غلط بیانات جاری کر رہے تھے، مسجد ضابطہ گنج کے امام کو اس تعلق سے بار بار تنبیہ کی گئی مگر موصوف اس کے باوجود بھی اپنی روش سے باز نہیں آئے اور وقف بورڈ کے مؤقف کے برخلاف اپنی جانب سے غلط پیغامات ذرا ابلاغ کو ارسل کرتے رہے،جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ موصوف کے غلط پیغامات کو بنیاد بنا کر بہت سے ذرائع ابلاغ نے منفی خبریں چلائیں، جس کی وجہ سے دہلی وقف بورڈ کی مہم اور سنٹرل سٹی پروجیکٹ کے تحت مبینہ طور پر آنے والی تاریخی مساجد کہ حفاظتی مہم کو شدید نقصان پہنچا، غور طلب ہے کہ مولانا موصوف کو ماضی میں ان غلط رویے اور فرائض منصبی کی انجام دہی میں کوتاہی کی وجہ سے پہلے بھی کئی بار سبکدوش کیا جا چکا ہے، مگر موصوف اس حساس معاملے پر بھی آپ نے غیر ذمہ دارانہ روش سے باز نہیں آئے جس کے بعد دہلی وقف بورڈ نے ایکشن لیتے ہوئے انہیں فوری طور پر امامت کے فرض سے سبکدوش کر دیا ہے۔