پٹنہ: (ملت ٹائمز) ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر ) بہار چیپٹر کے ممبران کی ایک اہم نشست ویبینار پر منعقد ہوئی ۔ جس میں گزشتہ سال 2020-2021 کی کارگزاریوں پر مبنی سالانہ رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ پیش کرتے ہوئے اے پی سی آر بہار چیپٹر کے اعزازی صدر، ایڈوکیٹ محمد نوشاد انصاری نے کہا کہ اے پی سی آر وکلاء، سماجی کارکنان اور زمینی سطح پر کام کرنے والے قانونی رضاکار وں پر مشتمل ملک گیر سطح کا سیول رائٹس گروپ ہے جو ہندوستان میں شہری اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے کوشاں ہے۔ اے پی سی آر بہار نے اپنی تاسیس سے ہی نہ صرف متحرک ہے بلکہ مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تنظیم نے سی اے اے کے خلاف کئی پر امن مظاہروں میں آئینی حقوق کی تحفظ کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے پوری دنیا کورونا جیسی مہلک وباءکی چپیٹ میں ہے اور یہی حال اس بھی ہے ۔ زیادہ تر شعبے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں اے پی سی آر کے کارکردگیوں میں بھی کافی رکاوٹیں آئیں ۔
گزشتہ سال 26 جنوری کو پٹنہ کی کئی انسانی حقوق تنظیموں نے “آئین بچاو – ملک بچاو” سلوگن کے تحت عظیم الشان مارچ نکالا تھا۔ جسمیں اے پی سی آر بہار نے بہت اہم رول ادا کیا۔ کسانوں کے قانون کے سلسلے سے بھی کئی تنظیموں نے اے پی سی آر کے اشتراک سے پروگرام کا انعقاد کیا۔۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ویشالی ضلع کے رسول پر حبیب گاؤں میں اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ یتیم لڑکی، گلناز خاتون، کو اکثریتی فرقہ کے تین نوجوانوں نے آگ لگا کر مار ڈالا تھا۔ خبر ملتے ہی اے پی سی آر کی جانب سے خوا تین کی ایک وفد ایڈووکیٹ شہزاد رشید کی سرپرستی میں مقتولہ کے گھر گئی ، اہل خانہ کی داد رسی کی اور انکے امداد کی حتٰی الامکان کوشش کی گئی۔ جو کہ ابھی بھی جاری ہے۔
گلناز کیس کے سلسلے مسلم مجلس مشاورت (بہار چیپٹر) کے اشتراک سے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل دی گئی جس میں اے پی سی آر اور مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ وفد، جس میں چھ ارکان شامل تھے، نے موقع واردات اور پورے علاقے کا دورہ کیا اور ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی گئی۔ اس رپورٹ کو تمام ریاستی اور قومی سرکاری ذمہ داران کو پیش کی گئی۔ ساتھ ہی میڈیا کے ذریعہ اس واقعے کو حقیقی تفصیلات کے ساتھ منظر عام پر لایا گیا اور قومی انسانی حقوق کمیشن ، وزیر اعلیٰ بہار، ریاستی انسانی حقوق انسانی کمیشن، قومی اقلیتی کمیشن کو لکھ کر مندرجہ ذیل مطالبات کئے گئے ۔
1. مجرموں کو بلاتاخیر سخت سزا دی جائے۔
2. تحقیقات کو سی بی سی آئی ڈی میں منتقل کیا جانا چاہئے ، کیونکہ مقامی پولیس اس معاملے میں کافی کمزور پائی جارہی ہے۔
3. معاوضہ کے طورپر متاثرہ کی والدہ کو پچاس لاکھ روپیہ کی رقم دے۔
4. متاثرہ خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دیا جائے کیونکہ وہ اپنے کنبے کے ایک کمانے والے رکن سے محروم ہوگئے ہیں۔
5. متاثرہ کنبہ کو مناسب حفاظت فراہم کی جانی چاہئے۔
اس سال 4 فروری کو قانونی بیداری مہم کے تحت پٹنہ کے عثمان غنی انسٹی ٹیوٹ، ہارون نگر سیکٹر ۔۲ میں ایک روزہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہندوستان کے ہر شہری، بالخصوص اقلیتوں، کو اپنے ملک کی آئین اور قانون کو پڑھنا اور سمجھنا ضروری ہے ۔ کسی بھی جمہوری ملک میں عدلیہ کا اہم رول ہوتا ہے ۔ مقننہ ، انتظامیہ ، عدلیہ میں باہم روابط قائم کرنے کیلئے لوگوں کو اس کے متعلق واقفیت ہونا چاہیئے ہماری نسل اپنے آئینی حقوق سے بالکل نابلد ہے ۔ اس طرح کے بیداری پروگرام سے عوام الناس میں اچھا پیغام جائیگا اور ساتھ آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیئے۔
قانونی بیداری اور اے پی سی آر کی اہمیت کے اوپر بہار شریف اور نوادہ میں پروگرام منعقد کیا گیا جسمیں مختلف سماجی اداروں سے جڑے ہوئے عہدیدران، رضاکاران اور وکلاءشامل ہوئے۔ پروگرام کے اختتام پر ضلعی کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی۔ اسکے علاوہ بیگو سرائے میں بھی ضلعی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ اس سال اے پی سی آر نے تنظیم کا تعارفی فولڈر کثیر تعداد میں تقسیم کیا۔ ہندوستان کے ہر شہری بالخصوص اقلیتوں کو اپنے ملک کی آئیں اور قانون کو جاننا اور سمجھنا ضروری ہے۔ اسی غرض سے قانونی بیداری کو عام کرنے کے غرض سے “کیا آپ اپنے حقوق سے واقف ہیں؟ سیریز کے تحت پہلا پوسٹر ا±ردو اور ہندی میں کثیر تعداد میں شائع کیا گیا اور تقسیم کرنے کہ کام جاری ہے۔ اسکے علاوہ کئی بے قصور مظلومین اور ملزموں کو قانونی امداد دی گئی۔