تین سال قبل شروع کی گئی ’’کھانا سب کےلئے ‘‘ مہم اب تحریک بن چکی ہے: شمیم احمد

ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے تین سال قبل جو مہم شروع کی تھی وہ اب ہندوستان گیر ہوچکا ہے ۔ نوجوان اور خواتین اس میں شامل ہوگئے ہیں: شمیم احمد
کلکتہ: (یواین آئی) مغربی بنگال میں کورونا وبا کی دوسری لہر کے ساتھ یاس طوفان نے بڑے پیمانے پر قہر مچا یا ہے ۔لاک ڈائون کی وجہ سے یومیہ مزدوری اور غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والے لاکھوں افراد بےروزگار ہوگئے ہیں ۔ایک سال قبل امفان طوفان کی وجہ سے تباہ وبرباد ہوچکے لاکھوں لوگوں کےلئے یاس طوفان مزید تباہی کا ذریعہ بن گیاہے۔ایسے حالات میں درجنوں تنظیمیںاور این جی اوز فلاحی کاموں کے ذریعہ لوگوںکے چہرے پر مسکراہٹ لارہے ہیں ۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے قومی صدر قائد اردو شمیم احمد نے انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو اصل ہیروز قرار دیتے ہوئے کہا کہ تین سال قبل ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے ’’فوڈ فار آل ‘‘ کے ذریعہ جو مہم شروع تھی وہ اب ایک تحریک بن گئی ہے اور اس میں درجنوں تنظیمیں اورادارے شامل ہورہے ہیں ۔
خیال رہے کہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے 15اگست 2018کو ’’کھانا سب کےلئے ‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کی تھی۔اس کے تحت ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کلکتہ کے سڑک کنارےاور اسپتالوں وا سٹیشن پر زندگی گزارنے والوں کےلئے کھانے فراہم کرتی تھی۔روزانہ ایک ہزار سے زایدافراد کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔ شمیم احمد کہتے ہیں کہ سچائی یہ ہے کہ اس کام کو کوئی ایک تنظیم اور ادارہ انجام نہیں دے سکتا ہے۔اس کے پیش نظر ہم نے ملک کی دیگر تنظیموں اور اداروں کو بھی اس مہم میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
شمیم احمد نے بتایا کہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے اس کےلئے ملک بھر میں مہم چلائی ۔ غیر سرکاری تنظیموں اورا دارے کے ساتھ میٹنگ کی اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اسی مہم کا نتیجہ تھا کہ مارچ 2020میں جب کورونا وبا کی شروعات ہوئی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک ملک بھر میں لاک ڈائون نافذ کردیا ۔اس کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ۔ ملک نے وہ بھیانک منظرنامہ دیکھا کہ شہروں لوگ پیدل چل کر اپنے اپنے گھر واپس جانے لگے۔ درجنوں افراد راستے میں ہی موت کے شکار ہوگئے ۔مگر اس بحرانی دور میں ہیومن رائٹس نے مدد فراہم کرنے کی مہم چلائی ور ہرشہر میں کچھ لوگ اور کچھ ادارے سامنے آئے لوگوں کی مدد کرنے لگے۔
’’کھانا سب کےلئے ‘‘ مہم کے روح رواں شمیم احمد نے کہا کہ ہندوستان ایک بہت بڑا ملک ہے ۔ کسی بھی غیر سرکاری ادارے کےلئے اتنی بڑی مہم کو خود انجام دینا ممکن نہیں ہے۔ چوں کہ ان کا خواب ہے کہ ہندوستان میں ایک دن ایسا آئے کہ کوئی بھی شخص بھوکا نہ سوئے ۔اس کےلئے حکومتی سطح پر بہت کچھ کرنا ہوگا اور حکومتوں نے بہت کچھ کیا بھی ہے مگر یہ ناکافی ہے۔انسانیت کی خاطر سول سوسائٹی کو بھی اس مہم کا حصہ بنا پڑے گا۔ اس لئے ہم نے اس مہم کی شروعات کی ۔ سب سے پہلے کلکتہ میں ہم نے روزانہ کھانا فراہم کرنا شروع کیا۔ اس وقت ہم نے یہ محسوس کیا کہ اکیلے یہ کام ہم انجام نہیں دے سکتے ہیں ۔ کیوںنہ کہ اس مہم کو تحریک کی شکل دی جائے اور ملک کی دیگر این جی اوز اور اداروں سے بات چیت کرکے اس میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے ۔ اس کے بعدہم نے ملک گیر سطح پر رابطہ مہم کی شروعات کی۔ملک بھر پھیلے ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے کارکنان کو اس مہم میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
شمیم احمد کہتے ہیں کہ مغربی بنگال سے لے کر ملک کے دیگر حصوں میں جب میں نوجوانوں بالخصوص خواتین کو اس مہم کا حصہ بنتے ہوئے دیکھ رہا ہوں تو مجھے خوشی ہورہی ہے کہ ہماری مہم اب تحریک کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔بینر کوئی بھی ہو۔ ہمارا مقصد صرف یہ تھا کہ ہندوستان میں کوئی بھوکا نہیں سوئے اور جس دن ہندوستان میں کوئی بھی ایک فرد بھوکا نہیں سوئے گا ہم اس دن کامیاب ہوں گے ۔اس وقت تک ہماری تحریک جاری رہے گی ۔