پاپولر فرنٹ کو ایک بار پھر نشانہ بنانے اور بدنام کرنے کی کوششوں کا تنظیم کرے گی مقابلہ

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فسطائی طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے ذریعہ چھیڑی گئی تنظیم کو بدنام کرنے کی نئی مہم کو پاپولر فرنٹ بے نقاب اور ان کا مقابلہ کرے گی۔
بی جے پی اور اس کی فرضی نیوز مشنری نے ایک بار پھر پاپولر فرنٹ کو نشانہ بنانے اور بدنام کرنے کی نئی مہم چھیڑی ہے۔ گذشتہ دو دنوں سے تین مختلف خبروں کے ذریعہ تنظیم کو بدنام کرنے کی کوششیں چل رہی ہیں۔ بدنام کرنے کی اس مہم کا وقت یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی آئی ٹی اور فرضی نیوز سیل کے ذریعہ شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے۔ اس قسم کی خبروں کا زیادہ تر سنگھ سے منسلک ہندی و انگریزی نیوز پورٹلوں پر آنا بھی بڑے منصوبے کا پتہ دتیا ہے۔
چند ماہ قبل آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے تمام خیراتی تنظیموں کو انکم ٹیکس میں ملی چھوٹ سے پاپولر فرنٹ کو مستثنیٰ رکھنے کا سیاسی فیصلہ لیا تھا۔ تنظیم پہلے ہی اس فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج کر چکی ہے، کیونکہ اس کے جو اسباب بتائے گئے ہیں وہ اپنے آپ میں سیاسی ہیں اور یہ ظاہر ہے کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے بی جے پی حکومت کے ذریعہ تیارکردہ الزامات پر مبنی کاغذ پر دستخط کرتے ہوئے محض ایک ربر اسٹامپ کا کام کیا ہے۔اسی پرانی خبر کو کچھ میڈیا کی طرف سے نیا بنا کر پیش کیا جارہا ہے، جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری تنظیم کو بدنام کرنے کے منصوبے کے تحت ایک پرانے مدّے کو سنسنی خیز بناکر دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وہیں ایک فرضی خبر یہ بھی گردش کر رہی ہے کہ پاپولر فرنٹ نے روہنگیا مہاجرین کے ذریعہ یوپی انتخابات میں ہیر پھیر کرنے کی سازش رچی ہے۔
اس الزام کی ٹائمنگ یہ واضح کرتی ہے کہ بدنام کرنے کی یہ مہم بی جے پی کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے جو کورونا وبا کے دوران خصوصاً یوپی کے اندر حکومت کی سخت انتظامی ناکامیوں سے عوام کی توجہ بھٹکانا چاہتی ہے۔ اسی طرح بی جے پی کی حمایت یافتہ کچھ فیک نیوز میڈیا پاپولر فرنٹ کو بغیر کسی بنیاد کے کیرالہ کے ایک جنگل سے ضبط کی گئی جیلیٹن کی چھڑیوں سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے اس طرح کا کوئی بیان نہیں آیا ہے۔ کیرالہ میں بڑی مقدار میں بلیک منی کی لین دین اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے بی جے پی کے چند سینئر لیڈر کی تفتیش شروع ہونے کے بعد سے پارٹی بحران کا شکار ہے۔عدالت میں سونپی گئی رپورٹ میں پولیس نے اسے ملک کی معیشت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ یہ واضح طور سے بلیک منی کا استعمال کرکے ریاست کے اسمبلی انتخابات کو نقصان پہنچانے کی بی جے پی کی ایک کوشش تھی۔ پارٹی اب اس مدّے سے میڈیا کا دھیان بھٹکانا چاہتی ہے۔ ایک لیک ٹیپ میں ایک سینئر بی جے پی ترجمان کو یہ سفارش کرتے دیکھا گیا کہ اس مسئلے پر میڈیا کے مباحثے کو بھٹکانے کے لئے پارٹی کو ہر کوشش کرنی چاہئے۔اس لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ابھی کیرالہ پولیس، ریاستی تفتیشی ایجنسیاں اور مقامی زبان کی میڈیا کہہ رہی ہیں کہ جیلیٹن چھڑیوں کی برآمدگی پر ابھی جانچ چل رہی ہے، اور بی جے پی سے منسلک میڈیا کا ایک طبقہ اسے پاپولر فرنٹ سے جوڑنے کے لئے اتاولہ ہوا جا رہا ہے۔
حالیہ اسمبلی انتخابات میں اپنی ذلت آمیز شکست اور آنے والے یوپی انتخابات میں عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہ ہونے کی وجہ سے، بی جے پی اور سنگھ پریوار سخت سیاسی بحران کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ قومی سلامتی کو لے کر عوام کا پاگل پن اور مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کو بدنام کرنا تمام دیگر سیاسی سوالات کو منظرعام سے مٹا دے گا۔ایسا پہلے تو ہوا ہوگا، لیکن اب یہ فیصلہ حزب اختلاف کی جماعتوں اور ملک کی مین اسٹریم میڈیا پر ہے کہ کیا وہ اسی پرانی چال کا ہر بار شکار بنتے رہیں گے یا وہ اس کے اصل چہرے کو بے نقاب کریں گے۔ بی جے پی کے اس قسم کے پروپگنڈے پر غلبہ حاصل کرنا نہ صرف غیر بی جے پی پارٹیوں کے وجود بلکہ جمہوریت جیسے ملک کے آئینی اقدار کے بقا کے لئے ضروری ہے۔
جہاں تک پاپولر فرنٹ کا سوال ہے، تو جہاں عوام کو گمراہ کرنے، سیاسی چرچے کو ہائی جیک کرنے اور فرضی دہشت گردانہ کہانیوں کو لے کر بے قصوروں کو بلی کا بکرا بنانے کے لئے اس کے نام کا غلط استعمال کیا جائے گا وہاں تنظیم بیٹھ کر تماشہ نہیں دیکھے گی۔ پاپولر فرنٹ اس پروپگنڈے کا مقابلہ کرے گی اور تمام قانونی و جمہوری ذرائع کا استعمال کرکے ملک کے عوام کے سامنے اسے بے نقاب کرے گی۔