’راجے ہی بی جے پی، بی جے پی ہی راجے‘ نعرہ سے راجستھان بی جے پی میں کہرام

وسندھرا حامیوں کے تیور پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راجستھان بی جے پی سربراہ ستیش پونیا نے کہا کہ سبھی کی آنکھیں اور کان ہیں، سبھی رپورٹ مرکزی قیادت تک پہنچتی ہے۔

راجستھان میں سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اور بی جے پی قیادت کے درمیان جاری جنگ، جو اب تک پوسٹرس تک محدود تھی، اب زبانی ہو گئی ہے۔ وسندھرا حامی اور مخالف کارکنان کے درمیان تصادم اب کھلے طور پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وسندھرا حامیوں نے تو راجستھان میں ’راجے ہی بی جے پی ہے، بی جے پی ہی راجے ہے‘ نعرہ بھی بلند کرنا شروع کر دیا ہے۔ ریاستی بی جے پی قیادت نے اس سلسلے میں خاموش رہنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’کوئی بھی پارٹی سے بڑا نہیں ہے، اور قیادت کے خلاف بولنا پارٹی کے خلاف ہے اور ایک غلط روایت ہے۔‘‘
راجستھان بی جے پی ہیڈکوارٹر سے ان کے پوسٹر ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ کچھ دنوں میں راجے کے حامی ریاست میں زیادہ سرگرم ہو گئے ہیں۔ ان میں سے کئی نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ راجے ریاست میں بھگوا پارٹی کی واحد لیڈر ہیں۔ بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی بھوانی سنگھ راجاوت اور پرہلاد گنیل، پرتاپ سنگھ سنگھوی کے ساتھ سابق رکن پارلیمنٹ بہادر سنگھ کولی نے عوامی طور سے راجے کو ریگستانی ریاست میں اپنا واحد لیڈر قرار دیا ہے۔ اپنے بیانات میں انھوں نے کہا کہ راجستھان میں راجے ہی بی جے پی اور بی جے پی ہی راجے ہے۔
حالانکہ ریاستی بی جے پی صدر ستیش پونیا اور اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریا نے جمعہ کو کہا کہ ’’پارٹی کا آئین سب سے اوپر ہے، جس کے لیے ہمارے سبھی کارکنان دن رات کام کرتے ہیں، کوئی بھی شخص پارٹی سے بڑا نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ضروری ہے کہ پارٹی کے اہم لوگ، چاہے رکن اسمبلی، رکن پارلیمنٹ یا کوئی بھی عہدیدار اس طرح کے بیان دے کر غیر ضروری جوڑ توڑ سے بچیں، کیونکہ یہ نہ تو ان کی خدمت کرتا ہے اور نہ ہی پارٹی کے مفاد میں ہے۔‘‘
ستیش پونیا نے کہا کہ پارٹی کا کچھ وقار ہوتا ہے اور وہ ایک آئین پر عمل کرتی ہے، جس کے مطابق سبھی اراکین کام کرتے ہیں۔ پونیا نے کہا کہ ’’ہر شخص کو پارٹی کے اسٹیج پر بولنے کا موقع دیا جاتا ہے، لیکن عوامی مقامات پر ایسی باتیں کہنا پارٹی آئین کے خلاف ہے۔ پارٹی کا مفاد ہمارے لیے سب سے اوپر ہے۔ بھلے ہی کچھ کارکنان ایسے بیان دے رہے ہیں کسی وجہ سے نجی بنیاد پر، لیکن یہ پارٹی کی حد کے اندر نہیں آتا ہے۔‘‘ پونیا نے مزید کہا کہ پارٹی ایسے لوگوں کو جانتی ہے اور کیا ہوگا اور کب ہوگا، اس پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ جو کچھ بھی ہوگا، ہمیں پتہ چل جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ رپورٹ مرکزی قیادت کو جائے گی، ستیش پونیا نے کہا کہ ’’سبھی کی آنکھیں اور کان ہیں۔ سبھی رپورٹ مرکزی قیادت تک پہنچتی ہیں۔ لیکن صحیح وقت کا انتظار کریں۔‘‘
اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریا نے کہا کہ ’’اگر کوئی سوچتا ہے کہ میں پارٹی سے اوپر ہوں تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ ساتھ ہی اگر کوئی کسی شخص کو پارٹی سے اوپر ہونے کی بات کہتا ہے تو یہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔ کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ایک لیڈر حکومت بنا سکتا ہے۔‘‘ صحافیوں سے بات چیت کے دوران کٹاریا نے راجے حامیوں کو نصیحت دی کہ بی جے پی میں پہلے ملک آتا ہے، پھر پارٹی اور تیسرے مقام پر لیڈر آتا ہے۔ پارٹی اسی اصول پر چلتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی اور پارٹی کا وقار ہی ہمارے لیے سب سے اوپر ہے۔ کٹاریا نے کہا کہ ’کون کس کے تئیں وفادار رہتا ہے‘ اس طرح کے بیان دینے والے لیڈروں کا نجی فیصلہ ہے۔ حالانکہ میں جس پارٹی سے ہوں، وہ اجتماعی فیصلے لیتی ہے اور کبھی بھی کسی نجی فیصلہ کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا اور اگلا الیکشن کس کی قیادت میں لڑا جائے گا، اس کا فیصلہ مرکزی قیادت کرے گا۔
واضح رہے کہ راجستھان کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کی قدآور لیڈر وسندھرا راجے گزشتہ طویل مدت سے ریاستی قیادت سے الگ اور اس کے برابر چل رہی ہیں۔ جب پارٹی وبا کے دوران ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ’سیوا ہی سنگٹھن‘ مہم چلا رہی ہے تو وسندھرا الگ سے ’جن رسوئی‘ چلا رہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ پارٹی کی میٹنگوں اور ورچوئل میٹنگوں میں بھی شامل نہیں ہو رہی ہیں۔ حال ہی میں جب بی جے پی نے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی کارگزاری کے خلاف مہم چلائی تو وسندھرا اس مہم میں شریک نہیں ہوئیں۔