جمعیۃ علمائے ہندضلع سہرسہ کےصدرمولاناعبدالاحدکاانتقال مولانامحمودمدنی سمیت ملک کی مشہور شخصیات نے اظہارتعزیت کیا

سہرسہ: (جعفرامام قاسمی)سہرسہ ضلع نے آج اپنے ایک عظیم سپوت کو کھودیا،ضلع کی مشہورعلمی وسماجی شخصیت جمعیۃ علمائے ہندکے سہرسہ شاخ کے ضلع صدرمولاناعبدالاحدقاسمی سنیچر کی شب تقریبا ساڑھے بارہ بجے راہی ملک عدم ہوگئے،ان کے انتقال کی خبرپاکراہل خانہ سمیت ان کے متعلقین ومحبین کے اندر غم کی لہردوڑگئی،وہیں ملک کی مشہور شخصیات مولانا مولانامحمودمدنی، ان کے بھائی محمدمدنی،جمعیۃ علماء بہارکے صدرمفتی جاویداقبال،جنرل سکریٹری مولاناناظم،رکن شوری دارالعلوم دیوبندمولانااشتیاق طبیہ کالج اے ایم یو کے سابق چیرمین مولاناسیدمودوداشرف قاسمی،مفتی امارت شرعیہ مفتی سعید الرحمن قاسمی،استاددارالعلوم وقف مفتی نوشادنوری،مولاناشاہنوازبدرقاسمی وغیرہ نے اہل خانہ کو فون کراظہارتعزیت کیا۔اس موقع پرمولانامرحوم کے نواسہ اے ایم یو طلبہ لیڈرڈاکٹرابوالفرح شاذلی نے کہاکہ ناناجان کے انتقال سے ہم لوگوں بڑا صدمہ لاحق ہواہے،وہ علاقہ کے ایک عظیم سرمایہ تھے،جس کی کمی ہم لوگوں کو ہمیشہ کھلتی رہے گی۔مرحوم کی نمازجنازہ سنیچرکوبعدنمازظہراداکی گئی،نمازجنازہ مشہورروحانی شخصیت سید شاہ قسیم اشرف نے پڑھائی اورآبائی قبرستان میں سپردخاک کیے گئے۔
غورطلب رہے کہ مولانامرحوم کی ولادت 30 نومبر1949 کو ضلع سہرسہ کی مشہورعلمی بستی مبارکپورمیں ہوئی،سرکاری رکارڈ کے مطابق ان کے والدمولاناعبدالوحیدرحمانی علاقہ سمری بختیارپورکے واحدمسلم مجاھدآزادی تھے۔
مولاناعبدالاحدنے اپنے گاؤں کے قدیم تعلیمی ادارہ مدرسہ محمودیہ میں حافظ نظیرسے حفظ کی تعلیم پائی اوراسی مدرسے میں
مولانانسیم الدین قاسمی، ملامحمود،مولانانظام الدین اور مولاناحصیرالدین قاسمی سے فارسی و عربی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔بعدازاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لے کرشیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنی اورمولانا انظرشاہ کشمیری سمیت دارالعلوم کے دیگر اساتذہ سے تفسیر،حدیث،فقہ،منطق وفلسفہ وغیرہ کی کتابیں پڑھیں،نیزبخاری شریف کی تعلیم شیخ الحدیث مولانافخرالدین احمدمرادآبادی سے پڑھی اور1967 میں فراغت حاصل کی۔
فراغت کے بعد مولانا مرحوم نے جلکوڑاکے ایک مدرسہ میں صدرمدرس کی حیثیت سے ملازمت اختیارکی،بعدازاں اپنے پیرومرشد مولانااسعدمدنی کے حکم پربرنپور بنگال کے مدرسہ عربیہ میں تدریسی خدمات انجام دیے،اس کے بعدٹاٹاجمشیدپورکی ایک جامع مسجد میں امام وخطیب کے فرائض انجام دیے ، پھر سرکاری ملازمت اختیارکرلی اور مغربی پہاڑپور کے مڈل اسکول سے پڑھانے کاآغازکیا،اس کے بعداشرف چک کے مڈل اسکول میں تدریسی خدمات انجام دیے اوراخیرمیں اردو مڈل اسکول پھنساہاسے 2009 میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔
واضح رہے کہ مولانا تاحیات جمعیہ علماء ہندضلع سہرسہ کے صدررہے،اس دوران انہوں نے سماجی خدمات کو نمایاں طورپرانجام دیا۔علاقے کے سبھی طبقہ کے لوگوں میں مقبول ومحترم تھے۔خانوادہ مدنی سے قدیم اورگہراتعلق تھا۔مولانااسعدمدنی مرحوم ،مولاناارشدمدنی اورمولانامحمودمدنی کی مولانامرحوم کے گھربارہاآمدہوئی۔
مرحوم کے پسماندگان میں محمدنوراللہ،حافظ ولی اللہ،مولاناضیاء اللہ(آرگنائزرمرکزی جمعیۃ علمائے ہند ومنیجرجمعیۃ بکڈپو)،عبدالخلاق،حافظ مدثر اورایک صاحب زادی ہیں اوربڑے بیٹے ذکی انورکاانتقال ہوچکاہے۔