عمرگوتم اور قاضی جہانگیر کیس میں میڈیا ٹرائل کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ نے محفوظ کیا فیصلہ، عدالت میڈیا پر لگاسکتی ہے لگام

نئی دہلی – الہ آباد: (ملت ٹائمز) جبراً تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار عمر گوتم اور قاضی جہانگیر کے خلاف چل رہے میڈیا ٹرائل کو ر وکنے کیلئے الہ آباد ہائی کورٹ میں دو روز قبل 30جون کو ایک رٹ پٹیشن داخل کی گئی تھی جس پر سنوائی کرتے ہوئے عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاہے ۔
یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے صدر ندیم خان نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ عمر گوتم اور قاضی جہانگیر نے کوئی بھی کام غلط اور غیر قانونی نہیں کیاہے ۔ عدالت میں پولس ایک بھی الزام ثابت نہیں کرسکے گی لیکن اس دوران میڈیا نے جس طرح اس معاملہ خبر چلائی ہے اور عمر گوتم کے معاملہ کو سنسنی بنایا وہ شرمناک ، جمہوری اقدار اور میڈیاکے اصولوں کے خلاف ہے اس لئے اسے روکنے کیلئے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیش داخل کی گئی ہے ۔ کورٹ نے اس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاہے اورامید ہے میڈیا ٹرائل عدالت روک لگائے گی ۔ انہوں نے ملت ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہاتھاکہ اس سے قبل دہلی فساد کے الزام میں جب متعدد مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیاگیا تھا تو اس وقت بھی میڈیا ٹرائل کے خلاف ہم نے عرضی داخل کی تھی جس کے بعد کورٹ نے میڈیا روک لگادی تھی ۔
واضح رہے کہ اسلامک دعوہ سینٹر کے چیرمین عمر گوتم صاحب اور قاضی جہانگیر کو یو پی اے ٹی ایس نے 21جو ن 2021 کو گرفتار کرکے ان کے خلاف جبر ا تبدیلی مذہب کا کیس درج کیاتھا ۔ اس معاملہ اور بھی کچھ لوگوں کو پولس نے گرفتار کیا ہے اور معاملہ کو منی لانڈرنگ سے بھی جوڑ دیاگیاہے ۔ عمر گوتم اور قاضی جہانگیر ابھی پولس ریمانڈ پر ہیں ۔ اس دوران آئی ڈی سی سے ڈوکومینٹس بنانے والے نو مسلم بڑی تعداد میں سامنے آکر عمر گوتم پر لگے الزامات کو خارج کررہے ہیں ۔