تاریخ کے سب سے بڑے دھماکے

ملت ٹائمز کی خاص پیشکش

15 جولائی 1945ء کو پہلے نیوکلیئر تجربے کے بعد سے اب تک 2051 نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربات ہو چکے ہیں۔ تاریخ انسانی نے نیوکلیئر ہتھیاروں سے زیادہ تباہ کن کوئی طاقت نہیں دیکھی تھی اور پہلے تجربے کے بعد آنے والی دہائیوں میں یہ مزید طاقتور ہوتے چلے گئے ۔ 1945ء میں جس بم کا تجربہ کیا گیا تھا، وہ 20 کلوٹن کا تھا، یعنی کہ 20 ہزار ٹن دھماکا خیز مواد ٹی این ٹی کے برابر۔ صرف 20 سال میں امریکا اور روس 10 میگاٹن، یعنی 10 ملین ٹن ٹی این ٹی سے بڑے دھماکے کرنے لگے۔ یہ کتنے بڑے تھے کہ اندازہ اس سے لگائیں کہ یہ پہلے ایٹم بم سے کم از کم 500 گناہ زیادہ طاقتور تھے۔ آئیں آپ کو تاریخ کے طاقتور ترین نیوکلیئر بموں کے بارے میں بتاتے ہیں: اوی مائیک یکم نومبر 1952ء کو امریکا نے مارشل جزائر پر اوی مائیک کا تجربہ کیا۔ اوی مائیک دنیا کا پہلا ہائیڈروجن بم تھا اور اس کی طاقت 4۔10 میگاٹن تھا ،جو پہلے ایٹم بم سے 700 گنا زیادہ طاقتور تھا۔ یہ اتنا خطرناک دھماکا تھا کہ اس کی جگہ پر 164 فٹ گہرا گڑھا بنا تھا۔ اس دھماکے سے اٹھنے والا بادل فضا میں 30 میل کی بلندی تک گیا تھا۔ کاسل رومیو رومیو امریکا کے نیوکلیئر دھماکوں کے سلسلے کاسل سیریز کا دوسرا تجربہ تھا، جو 1954ء میں کیے گئے ۔ یہ سب بحرالکاہل کے جزیرے بکنی اٹول پر کیے گئے تھے۔ یہ اپنے سلسلے کا تیسرا سب سے طاقتور دھماکا تھاجو11 میگاٹن کا تھا۔ یہ پہلا دھماکا تھا، جو کھلے پانیوں میں کیا گیا تھا۔ اس نے 91۔1 مربع میل کے علاقے میں سب کو ختم کر دیا تھا۔ سوویت ٹیسٹ 123 23 اکتوبر 1961ء کو سوویت یونین نے جزیرہ نووایا زیملیا میں ایک نیوکلیئر تجربہ کیا۔ یہ ساڑھے 12 میگاٹن کا نیوکلیئر بم تھا، جو 11۔2 مربع میل کے علاقے میں موجود ہر چیز کو نیست و نابود کر دیتا اور 1309 مربع میل تک کسی بھی انسان کو تیسرے درجے تک جلا دیتا۔ اس بم دھماکے کی کوئی تصویر جاری نہیں کی گئی۔ کاسل یانکی کاسل سلسلے کا دوسرا بڑا دھماکا کاسل یانکی 4 مئی 1954ء کو کیا گیا۔ ساڑھے 13 میگاٹن کا بم پھٹنے کے چار دن بعد اس کے ذرات 7 ہزار میل سے زیادہ دور میکسیکو سٹی تک پہنچے تھے۔ کاسل براوو 28 فروری 1954ء اس سلسلے کا پہلا تجربہ تھا اور امریکی تاریخ کا سب سے بڑا نیوکلیئر دھماکا تھا۔ اس بم نے 15 میگاٹن کا فژن بلاسٹ پیدا کیا اور اس کا بادل ایک لاکھ 14 ہزار فٹ تک بلند ہوا۔ سوویت ٹیسٹ 173، 174 اور 147 5 اگست سے 27 ستمبر 1962ء تک سوویت یونین نے جزیرہ نووایا زیملیا میں مختلف جوہری تجربات کیے۔ ان میں سے 173، 174 اور 147 تاریخ کے پانچویں، چوتھے اور تیسرے سب سے بڑے نیوکلیئر دھماکے ثابت ہوئے۔ ان تینوں نے 20 طاقت پیدا کی۔ اتنی طاقت کا دھماکا 3 مربع میل تک سب کچھ تباہ کر سکتا ہے۔ اس کی بھی کوئی تصویر جاری نہیں کی گئی۔ سوویت ٹیسٹ 219 24 دسمبر 1962ء کو سوویت یونین نے نووایا زیملیا میں ٹیسٹ 219 کیا۔ اس بم نے 2۔24 میگاٹن کی طاقت پیدا کی۔ اس طاقت کا بم 58۔3 مربع میل کے علاقے تک سب کچھ خاکستر کر سکتا ہے اور 2250 مربع میل کے وسیع علاقے میں موجود ہر انسان کو تیسرے درجے تک کے جلنے کے زخم دے سکتا ہے۔ اس کی بھی کوئی بھی تصوی جاری نہیں کی گئی۔ زاربومبا 30 اکتوبر 1961ء کو روس نے تاریخ کا سب سے بڑا نیوکلیئر ہتھیار کا تجربہ کیا، جس نے انسان کا بنایا گیا سب سے بڑا دھماکا پیدا کیا۔ ہیروشیما پر استعمال ہونے والے بم سے 3 ہزار گنا زیادہ طاقتور اس دھماکے نے 560 میل دوری پر واقع گھروں کے بھی شیشے توڑ دیے تھے۔ اس سے پیدا ہونے والی روشنی 620 میل دور سے بھی دکھائی دی۔ ایسا کوئی بھی بم ساڑھے 6 مربع میل کے علاقے کو جلا سکتا ہے اور 4 ہزار مربع میل کے علاقے میں بھی انسانوں کو تیسرے درجے تک جلا سکتا ہے۔(ملت ٹائمز)

SHARE