مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہدکرنا، ملی اتحادکو ہر قیمت پر باقی رکھنے کی کوشش کرنا وقت کی اولین ضرورت: مولانا عتیق الرحمن قاسمی

آل انڈیا ملی کونسل کا قومی اجلاس 13- 14 نومبر 2021 کو ریاستی دارالحکومت پٹنہ میں منعقد طے

پھلواری شریف: آل انڈیا ملی کونسل بہار کا انتخابی اجلاس ہارون نگرسکٹر2،پھلواری شریف،پٹنہ کے کمیونیٹی ہال میں منعقد ہوا،اس اجلاس کی صدارت ریاستی صدر ڈاکٹر عتیق الرحمن قاسمی نے کی،اجلاس کا آغاز مفتی محمدجمال الدین قاسمی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ڈاکٹر عتیق الرحمن قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں اتحاد ملت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسلک ومشرف سے اوپر اٹھ کر ملی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد کیا جائے اوراتحاد ہماری کامیابی کی شاہ کلید ہے،اسے ہر قیمت پر باقی رکھنے کی کوشش کی جائے اورفروعی مسائل میں الجھنا اوراس پر عوامی سطح پر بحث کرنا ہمارے لیے نقصاندہ ثابت ہورہاہے،جب کہ اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے کلیدی خطاب میں مشن تعلیم2050اور تعلیمی نظام پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نچلی سطح پر محنت کی ضرورت ہے،تین سال کی عمر سے ہم اپنے بچے اوربچیوں پر تعلیم کے لیے سازگار ماحول گھروں میں بنائیں آل انڈیا ملی کونسل کا مقصد ہے کہ 2050تک سماج کا کوئی بچہ جاہل نہ  رہے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ملی کونسل کے تمام اراکین کو جذبہ صادق کے ساتھ قربانیاں دینی پڑے گی۔مفتی ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے لڑکیوں کی غیرمسلموں سے شادی اورارتداد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وقت پر شادیاں نہ ہونا اورشادیوں میں بے جا اسراف،جہیز وتلک کا مطالبہ ارتداد کی ایک اہم وجہ ہے،لیکن بنیادی وجہ دینی تعلیم اوردینی شعور سے ناآشنائی ہے،جب کہ جعیۃ علما بہار کے قائم مقام ناظم مولانا مشہودقادری نے کہاکہ ملت کے لیے اتحاد شہہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے،اگر یہ رگ کٹ گئی تو ملت کی روح نکل جائے گی۔مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نے عصری اوردینی تعلیم کے امتزاج کے ساتھ تعلیم وتربیت پر توجہ دلائی۔ڈاکٹر شکیل قاسمی نے ارتداد،اتحاد ملت اورتعلیم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔آل انڈیا ملی کونسل تلنگانہ کے جنرل سکریٹری مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی نے نئی تعلیمی پالیسی پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔جنرل سکریٹری مولانا عالم قاسمی نے جنرل سکریٹری رپورٹ پیش کی،جس میں ملی کونسل کے اغراض ومقاصد کوواضح کیا۔ان کے علاوہ ڈاکٹر سرورعالم ندوی،عبداللہ بخاری،نجم الحسن نجمی،ڈاکٹر فضل اللہ قادری،ڈاکٹر اظہار احمد،جناب مولانا محمد انصار قاسمی،مفتی فیض قاسمی،پروفیسر شمس الحق،مولانا فاتح اقبال ندوی، مولانا رحمت اللہ عارفی،مولانا ڈاکٹر سجاد ندوی،مولانا آفتاب غازی،پروفیسر صدر الحق،تنویر عالم علیگ،شاہ محمد عظمت اللہ،مولانا اعجاز احمد،محمد عارف حسین،محمد فاروق اعظم مکھیا،شاہد محمودپوری،مولانا ظفرعالم،مولانا رضوان الحق قاسمی،صدرعالم ندوی،عظیم الدین انصاری،سلطان احمد،تنویر رضوی،افضل حسین رابطہ،ڈاکٹر سرورعالم ندوی،محمد نقیب احمد،ڈاکٹر سید شہباز عالم،انجینئر محمد حسین وغیرہم نے خطاب کیا۔نظامت آل انڈیا ملی کونسل کے کارگزار جنرل سکریٹری محمد نافع عارفی نے،جب کہ تجاویز مولانا نورالسلام ندوی نے پیش کی۔ایک اہم تجویز جس پر تمام شرکاء نے اتفاق کیا،وہ آل انڈیا ملی کونسل کا قومی اجلاس ریاستی دارالحکومت پٹنہ میں منعقد ہوناہے،یہ اجلاس13-14نومبر 2021کو پٹنہ میں منعقد ہوگا،جس میں پورے ملک کی ملی کونسل کے اراکین اورذمہ داران شریک ہوں گے اورملی مسائل کے حل کے لیے سرجوڑ کر بیٹھیں گے۔اجلاس میں پہلے سے طے شدہ ایجنڈے مشن تعلیم 2050ء اوردیگر ملی سماجی مسائل پر غوروخوض کیا گیا۔مشن تعلیم 2050ء،دینی تعلیم،عصری تعلیم،اتحادامت،اصلاح معاشرہ،اردوزبان،نئی تعلیمی پالیسی،اقلیتوں کی تعلیمی ومعاشی ترقی اورخدمت خلق کے سلسلے میں دس مختلف تجاویزمنظورکی گئی،جو حسب ذیل ہیں:(1)اقلیتوں اورتمام باشندگان میں تعلیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،اس وقت ضرورت ہے کہ بنیادی تعلیم کے ساتھ تاریخ، قانون اورسائنس کی تعلیم پر توجہ دی جائے اورہرفردکو تعلیم دی جائے،اسی مقصد کے لیے آل انڈیا ملی کونسل نے مشن تعلیم2050کے عنوان سے اپنا ایک تعلیمی ہدف مقرر کیا ہے، اس لیے یہ اجلاس ملی کونسل کے ریاستی،ضلعی اوربلاک سطح کی تمام کمیٹیو ں اورذمہ داروں سے اپیل کرتا ہے کہ مشن تعلیم 2050کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے گاؤں سے لے کرضلع سطح تک تعلیمی تحریک پوری قوت اورجذبہ کے ساتھ چلائیں۔(2)(الف) ہمارے بچے،بچیاں دین کی بنیادی باتوں سے ناواقف ہوتے جارہے ہیں، اس لیے ضرورت ہے کہ تمام ہی طلبہ وطالبات،خاص طورپر جو اسکولوں میں پڑھتے ہیں ان کو صباحی ومسائی مکاتب میں تعلیم دی جائے۔(ب)بنیادی دینی تعلیم کے لیے مسجدوارمکاتب قائم کیے جائیں،مکاتب کے نظام تعلیم کو معیاری وپرکشش بنایا جائے، بڑے مدارس اپنے حلقہ کے مکاتب کی نگرانی کریں اورطلبہ وطالبات کے امتحانات منعقد کرائیں۔(ج)مکاتب کے نظام تعلیم کوبہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے اساتذہ کو تربیت دی جائے اورمقامی کمیٹی،اساتذہ کی سہولیات کا بہترنظم کرے۔(د) مسلسل لاک ڈاؤن نے ملک کے ہر شعبہ زندگی کو متاثرکیاہے،لیکن اس نے تعلیمی نظام کوزیادہ نقصان پہونچایا ہے، اس لیے مدارس ومکاتب اوراسکول میں آف لائن تعلیم کوجلد شروع کیا جائے اوراگرآئندہ کبھی لاک ڈاؤن جیسے حالات پیدا ہوں توآن لائن تعلیم دی جائے،مگر تعلیم کو روکانہ جائے،چھٹی کے ایام کم کئے جائیں۔(3)(الف) تعلیم کے بغیر ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑاہونا ممکن نہیں ہے،اس لیے بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کی تعلیم ضروری ہے بہترہوگا کہ اسلامی ماحول میں نئے عصری تعلیمی اداروں کے قیام کے امکانات کا جائزہ لے کر پیش رفت کی جائے،آل انڈیا ملی کونسل بہار نے تعلیمی تحریک مشن تعلیم2050کے نام سے شروع کی ہے،اس لیے آئندہ تیس برسوں میں ایک ہدف متعین کر کے ہر ضلع میں معیاری تعلیمی اداروں کے قیام کو یقینی بنایاجائے۔(ب)تمام اضلاع میں ایسے افراد تیار کیے جائیں جوعصری اداروں کے قیام کی نہ صرف تحریک چلائیں،بلکہ عملی طورپر ادارے قائم بھی کریں۔(ج) ملازمتوں کے حصول کے لیے مقابلہ جاتی امتحانات ہوتے ہیں،ان میں کامیابی کے لیے مقامی ومرکزی سطح پر کوچنگ کا نظم کیا جائے۔(د)اسی طرح جن علاقوں میں عصری تعلیمی اداروں کے قیام میں دشواری ہو وہاں کوچنگ کا نظم کیا جائے اورمقامی اساتذہ سے مدد لے کر معیاری تعلیم کا نظم کیا جائے،خاص کر مختلف قسم کے مقابلہ جاتی امتحانوں کی تیاری میں اصحاب ثروت مددکریں۔(4)تعلیم کے حصول اورافکاروخیالات کی ترسیل میں زبانوں کی بڑی اہمیت ہے،خاص طورپرمادری زبان کی تعلیم اورفکر کی نشوونما وترقی کے لیے تسلیم شدہ حقیقت ہے۔اردو ہماری مادری زبان ہے،اس زبان کو سیکھنا،اس میں مہارت حاصل کرنا اوراس کے ذریعہ علوم کوحاصل کرنا ترقی کے لیے ضروری ہے۔(الف)لہٰذا مدارس اوراسکول،کالج ویونیورسیٹی میں اردوذریعہ تعلیم کو بہتر بنایا جائے جن اداروں اوراسکولوں میں اردوکی تعلیم نہیں ہے،وہاں کوشش کی جائے کہ اردوزبان سکھانے کا نظم ہو۔طلبہ وطالبات کے گارجین ان اسکولوں کے پرنسپل سے ملاقات کر کے اردوتعلیم کا نظم کرائیں۔(ب)   بہارمیں اردو دوسری سرکاری زبان ہے،اس لیے یہ اجلاس حکومت بہار سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہندی زبان کے فروغ کی طرح اردوزبان کے فروغ کے لیے حکومتی سطح پرمنصوبہ بنائے اوربجٹ منظورکرے۔(ج)اردو کے فروغ کے حکومتی ادارے متحرک ہوں اورحکومت اسکولوں کالجوں وغیرہ کی خالی اردوکی جگہوں کو جلد پر کرے۔ (د)حکومت اردواساتذہ کی تقرری کے لیے طلبہ کے ہونے کی تعداد کی شرط کوختم کر کے نوٹیفکیشن کو واپس لے کراور دوسرانوٹیفکشن جاری کرے۔(5)یہ اجلاس نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مندرجہ ذیل افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل کرتا ہے،جو اس کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔(1)مولاناابوالکلام قاسمی شمسی (2)ڈاکٹر مشتاق صاحب رجسٹرارمتھلا یونیورسیٹی(3)مولاناعادل فریدی (4)جناب نجم الہدیٰ ثانی فلاحی(5)مولانا محمد نافع عارفی (6)مولانا نورالسلام ندوی۔(6)(الف)آج کا یہ اجلاس حکومت کو توجہ دلانے کی ضرورت محسوس کرتا ہے کہ وہ اقلیتوں کی تعلیمی ومعاشی بہتری،سرکاری ملازمتوں میں مناسب حصہ داری دینے کی طرف جلدتوجہ دے،بجٹ میں اقلیتوں کے لیے مختص فنڈمیں اضافہ کرے۔(ب)وزارت اقلیتی اموراقلیتوں کے لیے مختص مالیہ کو ان کی تعلیمی ومعاشی فلاح وبہبودپر خرچ کو یقینی بنائے،اقلیتی رہائشی اسکولوں، کلاس روم اورہوسٹلوں کی تعمیر کے منصوبہ کو جلد ازپورا کرائے اور2022ء اقلیتی رہائشی اسکولوں میں تعلیم کو یقینی بنائے،وزارت اقلیتی امورمعاشی قرضہ کوآسان شرطوں پردینے کا نظم کرے اورمعاشی طورپر آگے بڑھنے کے لیے اقلیتوں کی ٹریننگ کا نظم کرے۔ (7)(الف)اجلاس کے شرکاء کا احساس ہے کہ شادیوں کی تقریبات میں اسراف اورغیرشرعی رسوم ورواج کی وجہ سے سماج میں بہت سی خرابیاں پیدا ہورہی ہیں،اور نکاح  مشکل ہوتا جارہاہے،اس لیے معاشرہ میں آسان نکاح کا رواج ڈالنااورمروجہ جہیز اورتلک کی لعنت کوسماج سے ختم کرنا ضروری ہے۔یہ اجلاس علماء،اصحاب مدارس اورائمہ سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اصلاح معاشرہ کی تحریک مسلسل چلائیں،تاکہ ایک صالح معاشرہ تشکیل پائے۔(ب) اہل اسلام ہرحال میں دین وایمان پر قائم رہیں،نئی نسل کو نہ صرف دین کی تعلیم دیں؛بلکہ دین پرعمل کرائیں،دین کے علم وعمل میں کمی کی وجہ سے سماجی سطح پر دین بے زاری کے ناخوش گوار واقعات رونماہورہے ہیں،حالاں کہ کسی بھی طرح کے دنیاوی نفع یاشادی کے لیے مذہب کوچھوڑنا،دنیاوآخرت کانقصان اورجہنم کا سزاوارہونا ہے،اس لیے یہ اجلاس اپیل کرتا ہے کہ اپنے بچے اور بچیوں کو ٹھوس مذہبی تعلیم دے کران کوباعمل مسلمان بنائیں، لڑکیاں پردے کااہتمام کریں اوروالدین انہیں اسلامی معاشرت سے واقف کرائیں اوردین کوان کے ذہنوں میں اس طرح راسخ کریں کہ کوئی خوف یاحرص و طمع ان کو دین سے ہٹا نہ سکے۔(8) اتحادامت ایک اہم ضرورت اور فریضہ ہے،اس لیے یہ اجلاس تمام مکاتب فکر کے افرادسے اپیل کرتا ہے کہ وہ کلمہ توحید کی بنیاد پر متحد رہیں اورباہمی اخوت کومضبوط بنائیں،ملت اسلامیہ کے مشترکہ مسائل کے لیے مل جل کر جدوجہد کریں اورایسی باتوں سے اپنے آپ کو بچائیں جو دوسرے مسلک ومشرب والوں کے لیے دل آزاری کا سبب بنتے ہیں،بعض عناصر کی طرف سے نفرت اورافتراق پیدا کرنے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں،اس کونا کام بنائیں۔(9)(الف)اسلام نے تمام انسانوں کو ایک ماں باپ کی اولاد قراردیا ہے اورسب کے ساتھ باہمی اخوت،ہمدردی،اوراحترام انسانیت کا رویہ اپنانے کی ترغیب دی ہے،اس لیے بردران وطن کے ساتھ ہمدردی،اوراحترام انسانیت کا رویہ اختیار کریں اورمشترکہ طورپر انسانی مسائل کو حل کریں،آپسی تعلقات کو بہتر کریں اورغلط فہمیوں کو دورکرنے کے لیے باہمی مذاکرات کریں اورناانصافی کسی بھی شخص یا طبقہ کے ساتھ ہوتو اسکو روکنے کی کوشش کریں۔(ب)ہرفرداپنی شخصیت کو نافع بنائے،اپنے قول وعمل سے دوسرے کو فائدہ پہونچانے کی کوشش کرے،خدمت خلق سے دنیا اور آخرت کی بہتری وابستہ ہے،اس لیے آفات ارضی وسماوی ہوں یاامراض وفاقہ کے حالات ہوں،متاثرین کی اخلاقی،دینی اورمالی مدد کرنے کو ضروری خیال کریں،اورخدمت خلق کے شعبہ میں اپنے ساتھ برادران وطن کو بھی شریک کریں۔ اس اجلاس میں نئی میقات اگست 2021ء سے اگست 2024ء کے لیے نئے عہدے داران کا انتخاب بھی عمل آیا،اجلاس میں شریک ملی کونسل کے اراکین نے اتفاق رائے سے حضرت مولانا اشتیاق احمدقاسمی شیخ الحدیث جامع العلوم مظفرپور،مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل اور جناب خورشید انور عارفی کو ریاستی ملی کونسل کا سرپرست منتخب کیا،جب کہ مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن قاسمی صدر،مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی،مولانااقبال احمد قاسمی،مولاناڈاکٹر شکیل احمد قاسمی اورمولانا علوی القادری کونائب صدرمنتخب کیا،جب کہ مولانا محمد عالم قاسمی جنرل سکریٹری،مولانا محمدنافع عارفی کارگزارجنرل سکریٹری،پروفیسر شمس الحق سکریٹری برائے عصری علوم،نجم الحسن نجمی نائب سکریٹری برائے عصری علوم،مولانا محمد انصار قاسمی سکریٹری برائے دینی تعلیم،مفتی محمد فیض قاسمی نائب سکریٹری برائے دینی تعلیم،مولانا افتخاراحمدنظامی،مولانافاتح اقبال ندوی سکریٹری برائے تعلیم خواتین،مولانارحمت اللہ ندوی سکریٹری برائے اصلاح معاشرہ کمیٹی،ڈاکٹرسجاداحمد ندوی نائب سکریٹری برائے اصلاح معاشرہ کمیٹی،مولانا آفتاب غازی سکریٹری برائے شعبہ دعوت وتبلیغ،جناب لیاقت صاحب نائب سکریٹری برائے شعبہ تبلیغ،مولانا نورالسلام ندوی سکریٹری برائے ذرائع ابلاغ وشوشل میڈیا،مولانا رضاء اللہ قاسمی نائب سکریٹری ذرائع ابلاغ وشوشل میڈیا،پروفیسر صدرالحق سکریٹری برائے حقوق انسانی،مولاناافتخارنظامی صاحب نائب سکریٹری برائے حقوق انسانی،پروفیسر سعید صاحب سکریٹری برائے شعبہ تحقیق وتجزیہ ومنصوبہ بندی،جناب ایڈوکیٹ انوارعالم صاحب سکریٹری برائے لیگل ایڈ،جناب ابونصرصاحب ایڈوکیٹ نائب سکریٹری برائے لیگل ایڈ،مولانانثاراحمد قاسمی صاحب سکریٹری برائے شعبہ خدمت خلق،جناب قاری صہیب رحمانی کونائب کنوینربرائے تنظیمی امور منتخب کیا گیا،اس کے علاوہ 51/اراکین عاملہ اور151/ریاستی اراکین کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں